علی محمد
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 03، 2023
- پیغامات
- 52
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 21
بَابُ إِذَا غَسَلَ الْجَنَابَةَ أَوْ غَيْرَهَا فَلَمْ يَذْهَبْ أَثَرُهُ
:65. باب: اگر منی یا کوئی اور نجاست (مثلاً حیض کا خون) دھوئے اور (پھر) اس کا اثر نہ جائے (تو کیا حکم ہے؟)۔
بخاری، حدیث نمبر: 231 |
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمرو بن میمون نے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کپڑے کے متعلق جس میں جنابت (ناپاکی) کا اثر آ گیا ہو، سلیمان بن یسار سے سنا وہ کہتے تھے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کو دھو ڈالتی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے باہر نکلتے اور دھونے کا نشان یعنی پانی کے دھبے کپڑے میں ہوتے۔
● صحيح البخاري | 229 | عائشة بنت عبد الله | يخرج إلى الصلاة وإن بقع الماء في ثوبه |
● صحيح البخاري | 232 | عائشة بنت عبد الله | تغسل المني من ثوب النبي ثم أراه فيه بقعة أو بقعا |
● صحيح البخاري | 230 | عائشة بنت عبد الله | أغسله من ثوب رسول الله فيخرج إلى الصلاة وأثر الغسل في ثوبه بقع الماء |
● صحيح البخاري | 231 | عائشة بنت عبد الله | أغسله من ثوب رسول الله ثم يخرج إلى الصلاة وأثر الغسل فيه بقع الماء |
● صحيح مسلم | 672 | عائشة بنت عبد الله | يغسل المني ثم يخرج إلى الصلاة في ذلك الثوب وأنا أنظر إلى أثر الغسل فيه |
● سنن أبي داود | 373 | عائشة بنت عبد الله | تغسل المني من ثوب رسول الله قالت ثم أرى فيه بقعة أو بقعا |
● سنن النسائى الصغرى | 296 | عائشة بنت عبد الله | يخرج إلى الصلاة وإن بقع الماء لفي ثوبه |
● بلوغ المرام | 25 | عائشة بنت عبد الله | يخرج إلى الصلاة في ذلك الثوب، وانا انظر إلى اثر الغسل فيه |
● مسندالحميدي | 186 | عائشة بنت عبد الله | ولم غسله؟ إني كنت لأفرك المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم |
● مندرجہ بالا حدیث میں کپڑوں پر لگی ہوئی منی کو جنابت یعنی ناپاکی کہا جا رہا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ منی ناپاک ہے
● کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ منی اس لیے پاک ہےکہ اسے کھرچنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ یہ خیال باطل ہے، حدیث رسول سے پیشاب اور دیگر نجاست کو بھی رگڑنے اور کھرچنے سے پاک ہونے کی دلائل موجود ہیں- ایک عورت نے کہا کہ یا رسول اللہ میرے راستے پر گندگی والی جگہ ہے اپ نے فرمایا کہ اس کے بعد پاک راستہ ہے تو اس نے کہا ہاں، فرمایا گندگی کی جگہ کو پاک راستہ صاف کرتا ہے ،ایسے ہی کسی شخص کے جوتے پہ نجاست لگی تھی اب رسول اللہ نے کہا کہ اسے زمین پہ رگڑو اور نجاست کو ختم کرو، پیشاب کرنے کے بعد اپ رسول اللہ نے مٹی کے ڈھیلوں ساتھ نجاست کو رگڑ کر صاف کرنے کا حکم دیا ہے ۔
لہذا اگر منی پاک ہوتی تو رسول اللہ خشک منی کو بھی کھرچنے یا نکالنے کا حکم نہ دیتے تو یہ بہت ہی واضح ہے کہ منی ناپاک ہے
● رسول اللہ ہر حال میں کپڑوں پر لگی ہوئی گیلی منی کو دھوتے تھے اس کے واضح دلائل موجود ہیں تو اس پہ کچھ جاہل لوگ کہتے ہیں کہ گیلی منی ناک کی رطوبت جیسی ہے اس لیے اسے دھویا جاتا تھا تاکہ یہ بری نہ لگے، یہ خام خیالی ہے، کیونکہ منی جب شلوار کے اندر لگی ہو تو پھر اسے دھونے کی ضرورت کیونکر تھی، وہاں تو یہ نظر ہی نہیں اتی لہذا کپڑوں کے اندر لگی ہوئی منی کو دھونا، منی کے ناپاک ہونے کی دلیل ہے۔
● قرآن کریم میں اسے ﴿مَّاءٍ مَّهِينٍ﴾ حقیر پانی سے تعبیر کیا گیا ہے۔
(المرسلات77۔
20)
کسی پاکیزہ چیز کے متعلق یہ انداز اختیار نہیں کیا جاتا.
● جب حدث اصغر کا سبب پیشاب ناپاک ہے تو حدث اکبر کا سبب منی بطریق اولیٰ ناپاک ہونا چاہیے۔
● صحیح احادیث سے ازالہ منی کا ثبوت غسل، فرک، مسح، حت اور حک کے الفاظ سے ملتا ہے جو اس کی نجاست کے لیے واضح دلیل ہے۔
● حضرت معاویہ ؓ نے حضرت حفصہ ؓ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ ﷺ جماع کے کپڑوں میں نماز پڑھ لیتے تھے تو آپ نے فرمایا کہ اگر ان میں نجاست کا اثر نہ دیکھتے تو ان میں نماز پڑھ لیتے۔
(سنن أبي داود، الطهارة، حدیث: 366)
اس میں دو طرح سے منی کی نجاست پر دلیل لی گئی ہے:
اسے اذی سے تعبیر کیا گیا ہے، جیسا کہ حیض کو اذی کہا گیا ہے۔
رسول اللہ ﷺ کا اس کی موجود گی میں نماز نہ پڑھنا بھی اس کے ناپاک ہونے کی دلیل ہے۔
● کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں کہ کپڑے یا جسم پر منی کو بدستور باقی رکھنے کا ثبوت ہوتا۔
حدیث الباب کے الفاظ (كُنْتُ أَغْسِلُ الْجَنَابَةَ) بھی نجاست منی کی دلیل ہیں۔
● علامہ کرمانی لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے نجاست منی پر استدلال صحیح نہیں کیونکہ غسل منی نجاست کی وجہ سے نہیں بلکہ اس وجہ سے ہے کہ اس کی گزر گاہ نجس ہے یا بوجہ اختلاط رطوبت فرج ہے۔
(شرح الكرمانی: 82/2)
یعنی اگر مان لیں کہ منی پاک ہے لیکن جس راستے سے یہ گزر کر اتی ہے وہ پیشاب کی نالی والا راستہ ہے ،وہیں سے پیشاب بھی گزرتا ہے تو پیشاب اور منی دونوں کا گزر ایک ہی نا پاک نالی سے ہے لہذا یہ منی کے ناپاک ہونے کی ناقابل تردید دلیل ہے۔
● پس اگر بدن ،کپڑوں پر لگی منی گیلی ہے تو اسے دھونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ، اگر یہ خشک ہے تو اسے مٹی, لکڑی یا کسی چیز سے کھرچا جائے گا تبھی نجاست دور ہوگی۔
● ایک مثال لگا لیں کہ اگر منی پاک ہے تو پھر بھی اسے کپڑوں سے دھوئیں،اس پر کوئی گناہ نہیں، لیکن اگر منی ناپاک ہوئی اور اسے دھوئے بغیر کوئی نماز پڑھ رہا ہے تو اس کی نماز بغیر طہارت کے ہے یعنی باطل ہے
لہذا سب سے محفوظ یہی ہے کہ منی کو نجس سمجھا جائے ۔
● منی کے پاک ہونے پر ائمہ کا کمزور اختلاف موجود ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اختلاف سے بچو جو کوئی بھی شبہات سے بچا اس نے اپنے دین کو پا لیا لہذا عافیت اسی میں ہے کہ منی کو نجس سمجھا جائے اور اس کی نجاست کو دور کیا جائے۔
Last edited: