ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 594
- ری ایکشن اسکور
- 188
- پوائنٹ
- 77
من أجوبة أبي سلمان عن أسئلة الإخوان
[السائل] السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ما مناط كفر من لم يكفر الطواغيت؟ هل هو كعاذر المشرك؟
و هل يقبل فيه عذر لسبب شبهة كسوء فهم في أثر ابن عباس رضي الله عنهما
حفظكم الله و سددكم.
سائل: السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا وہ شخص جو طواغیت کی تکفیر نہیں کرتا، کفر میں اس شخص کی مانند ہے جو مشرکین کے لیے عذر پیش کرتا ہے؟
اور کیا کسی شبہے، جیسے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اثر کو غلط سمجھنے کی وجہ سے، اس میں عذر قبول کیا جائے گا؟
حفظكم الله و سددكم.
قال الشيخ أبو سلمان أيده الله: «وعليكم السلام ورحمة الله.
من أسباب تكفير الطواغيت:
شیخ ابو سلمان الصومالی ایدہ اللہ نے فرمایا : وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
طواغیت کی تکفیر کے اسباب میں سے ہیں:
1- الصدّ عن سبيل الله (وهو كفر).
اللہ کے راستے سے روکنا (یہ کفر ہے)۔
2- قتل أو أذية الذين يأمرون بالقسط لدينهم وتطهّرهم (وهو كفر).
دین میں عدل و اصلاح کا حکم دینے والوں کو قتل کرنا یا اذیت دینا (یہ کفر ہے)۔
3- موالاة أعداء الله (وهو كفر).
اللہ کے دشمنوں سے دوستی رکھنا (یہ کفر ہے)۔
4- التشريع من غير إذن من الله (وهو شرك أكبر).
اللہ کی اجازت کے بغیر قانون سازی کرنا (یہ شرک اکبر ہے)۔
5- الحكم بغير الشرع (أكبر).
غیر شرعی فیصلے نافذ کرنا (یہ شرک اکبر ہے)۔
6- التحاكم إلى غير الشرع (شرك أكبر).
شریعت کے علاوہ کی طرف فیصلہ لیکر جانا (یہ شرک اکبر ہے)۔
7- تحكيم غير الشرع.
غیر شرعی قوانین کو حاکم بنانا۔
8- التسوية بين المسلم والكافر في الحقوق والواجبات (كفر أكبر).
مسلمان اور کافر کے درمیان حقوق اور واجبات میں برابری کرنا (یہ کفر اکبر ہے)۔
9- إهانة المعظّم مع إكرام المُهان في الشرع (كفر أكبر).
جو شریعت میں معزز ہیں ان کی توہین کرنا اور جنہیں شرعاً ذلیل سمجھا گیا ہے، ان کا اکرام کرنا (یہ کفر اکبر ہے)۔
10- تفضيل النظم البشرية على الأوضاع الشرعية.
انسانی نظاموں کو شرعی احکام پر فوقیت دینا۔
11- ارتكاب المحرّمات من غير تحرّج ولا مبالاة (استحلال كفري).
بغیر کسی حرج کے حرام کاموں کو انجام دینا اور ان کی پرواہ نہ کرنا (یہ استحلال کفر ہے)۔
12- استحلال المحرّمات الظاهرة كالزنا والربا باستصدار التراخيص لها وبسنّ القوانين لها.
ظاہری حرام چیزوں جیسے زنا اور سود کو جائز قرار دینا، ان کے لیے لائسنس جاری کرنا اور ان کے لئے قوانین بنانا۔
13- نشر الكفر والإلحاد في المسلمين وديارهم.
مسلمانوں اور ان کی سرزمین میں کفر و الحاد پھیلانا۔
14- بناء الكنائس والبيع (كفر أكبر).
گرجا گھروں اور کلیساؤں کی تعمیر (یہ کفر اکبر ہے)۔
15- كراهة أحكام الإسلام كالحدود والترحيب لأحكام الغرب.
اسلام کے احکام، جیسے حدود، سے نفرت رکھنا اور مغربی قوانین کا خیر مقدم کرنا۔
16- تبديل أحكام الله كحدّ الردة بأحكام الغرب.
اللہ کے احکام، جیسے حد ارتداد، کو مغربی احکام سے بدلنا۔
17- تقنين حرية الارتداد بحرية المعتقد إلى غير ذلك من الأسباب؛ فمن لم يكفّر الطواغيت بعد العلم بالحال فعلى ضربين:
ارتداد کی آزادی کو آزادیِ عقیدہ کے طور پر قانونی حیثیت دینا اور اس کے علاوہ دیگر اسباب۔ پس جو شخص طواغیت کے حال سے واقف ہونے کے بعد ان کی تکفیر نہیں کرتا تو وہ دو قسموں میں سے ہے :
الأول: من لم يكفّرهم فيما يوجب الجهل بالإسلام فهو كافر مثلهم ابتداء وانتهاء.
پہلا : وہ شخص ان کی تکفیر نہیں کرتا جن کے سبب اس کی اسلام سے جہالت لازم آتی ہے ایسا شخص ان طواغیت کی مثل شروع سے آخر تک کافر ہے۔
الثاني: من لم يكفّرهم فيما لا يقتضي الجهل بالإسلام فهو كافر انتهاء إن كان ذاك المناط مما يخفى على مثله.»
دوسرا : وہ شخص ان کی تکفیر نہیں کرتا جن سے اسلام سے جہالت لازم نہیں آتی وہ شخص بھی آخرکار کافر ہی ہوگا اگر یہ مسئلہ ایسا ہو جو اس جیسے شخص کے لیے مخفی نہ ہو۔
قال السائل: الحمد لله
بارك الله فيك يا شيخ و نفع الله بك
و هل كل من صرح أنه لا يكفر الطواغيت لا بد أن نعلم هل يعرف حالهم قبل تكفيره( في المسائل التي توجب جهل الإسلام) أم لا عذر لمن يعيش مع المسلمين أو في أروبا و يجهل حالهم؟
سائل نے کہا : الحمد للہ
بارك الله فيك يا شيخ و نفع الله بك
کیا ہر وہ شخص جو واضح طور پر طواغیت کی تکفیر نہیں کرتا، ہمیں یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ آیا وہ ان کے حال سے واقف ہے یا نہیں؟ (خاص طور پر ان مسائل میں جو جہالتِ اسلام کو لازم کرتے ہیں۔) یا ایسے شخص کے لیے کوئی عذر نہیں جو مسلمانوں کے ساتھ رہتا ہو یا یورپ میں رہتے ہوئے طواغیت کے حال سے جاہل ہو؟
فأجاب الشيخ حفظه الله تعالى: «وإياكم وفقكم الله
المهمّ أن نعرف ذلك منه حقيقة أو ظنًّا؛ لأن الجهل بالحال مانع من التكفير في جميع الأحوال بخلاف الجهل بالحكم في الكفر الأكبر فإنه ليس عذرا.»
شیخ حفظہ اللہ نے جواب دیا :
وإياكم وفقكم الله
اہم بات یہ ہے کہ ہم حقیقتاً یا ظناً اس شخص کی حالت کا علم حاصل کریں؛ کیونکہ حقیقتِ حال سے لاعلمی ہر حال میں تکفیر سے مانع ہوتی ہے، برخلاف کفرِ اکبر کے حکم سے لاعلمی کے، کیونکہ وہ عذر نہیں ہے۔
[قناة تعنى بنشر درر ومؤلفات شيخنا العلامة حسان حسين آدم أبي سلمان الصُّومالي -حفظه الله تعالى-]