ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 593
- ری ایکشن اسکور
- 188
- پوائنٹ
- 77
من أصول المداخلة أخزاهم الله
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
شیخ ابو سلمان حسان حسین آدم الصومالی حفظہ اللہ مدخلیوں کے باطل اصولوں کی نشاندہی کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
من أصول المداخلة أخزاهم الله :
١: القول بأن أعمال الجوارح ليست من الإيمان ، وأنّ تارك الأعمال بالكليّة ناجٍ مسلم ، وأنّ كان ناقص الإيمان .
یہ کہنا کہ اعضاء کے اعمال ایمان میں سے نہیں ہیں، اور جو شخص مکمل طور پر اعمال ترک کر دے وہ بھی نجات پانے والا مسلمان ہے، خواہ ایمان میں نقص ہو۔
٢: القول بأنّ إستبدال القوانين الوضعية بالشريعة الإسلامية ، من فسق الأعمال ، وليس من الكفر المخرج عن الملّة ، مهما استقل الحاكم منه أو استكثر مالم يصرّح بلسانه ، أنّه استحلّ ذالك إعتقاداً .
یہ کہنا کہ وضعی قوانین سے شریعت اسلامی کو بدلنا فسقِ اعمال میں شامل ہے، نہ کہ کفر جو انسان کو ملت سے خارج کر دے، چاہے حکمران ان وضعی قوانین کو نافذ ہی کیوں نہ کرے (وہ کافر نہیں ہوگا) جب تک کہ وہ اپنے زبان سے یہ اعلان نہ کرے کہ اس نے یہ اعتقاداً حلال سمجھا ہے۔
٣: القول بسقوط الجهاد ، وأنّه لاجهاد اليوم ، وأنّ أفضل الجهاد اليوم هو ترك الجهاد ، لعدم القدرة .
یہ کہنا کہ جہاد ساقط ہو چکا ہے، اور آج کے دور میں جہاد نہیں ہے، بلکہ آج کا بہترین جہاد یہ ہے کہ جہاد کو ترک کر دیا جائے، کیونکہ ہم جہاد کی قدرت نہیں رکھتے۔
٤: القول بأن مظاهرة المشركين ، ومعاونتهم على المسلمين ، ليس بكفر حتى ينصرهم من أجل دينهم .
یہ کہنا کہ مسلمانوں کے خلاف مشرکین کی مدد کرنا اور ان کے ساتھ تعاون کرنا کفر نہیں ہے جب تک کہ ان مشرکین کی نصرت ان کے دین کی خاطر نہ کی جائے۔
٥: القول بعدم الخروج على الحاكم المرتد لئلّا يعمّ الفساد .
یہ کہنا کہ مرتد حاکم کے خلاف خروج نہیں کرنا چاہیے تاکہ فساد نہ پھیل جائے۔
٦: إعتبار أنظمة الحاكم على البلدان الإسلاميّة أنظمة مسلمة ، وإن كانت هناك مخالفات لكن لا تصل إلى حدّ الكفر الناقض، ومن هنا من إنتقدها علناً أو على المنابر يعتبر خارجيّاً .
یہ سمجھنا کہ حکمران کی طرف سے مسلم ممالک پر لاگو کئے جانے والے یہ نظام اسلامی ہیں، چاہے ان میں اسلام کی مخالفت ہو، لیکن وہ اسلام سے خارج کرنے والے کفر کی حد تک نہیں پہنچتیں۔ اور جو شخص ان حکمرانوں پر علانیہ یا خطبوں میں تنقید کرے، وہ خارجی شمار کیا جائے گا۔
٧: الرؤية بأنّ سلامة الأمة ونجاتها من الآفات الراهنة في طاعة حكامها ، لأنّ وليّ الأمر أعلم بالمصلحة .
یہ نظریہ کہ امت کی سلامتی اور اس کی موجودہ آفات سے نجات حکمرانوں کی اطاعت میں ہے، کیونکہ یہ ولی امر ہیں جو مصلحت کو بہتر سمجھتے ہیں۔
ومن سمات المداخلة في مسائل الإجتهاد :
اور اجتہادی مسائل میں مدخلیوں کی خصلت یہ ہیں :
١: أنّهم يبدّعون ويفسّقون لمن خالفهم في مسائل الإجتهاد ، وربّما كفّروهم ، خلافاً لأهل السنّة والجماعة الذين يخطّؤون مع الرّد بالرّحمة والعدل ، مثل مسائل البيعة ، وإنشاء الجماعات ، وذمّ أحزاب السنيّة .
وہ اجتہادی مسائل میں اپنے مخالفین کو بدعتی اور فاسق قرار دیتے ہیں، اور کبھی کبھار انہیں کافر بھی ٹھہراتے ہیں، حالانکہ اہل السنۃ والجماعۃ ان اختلافات میں غلطی تسلیم کرتے ہوئے عدل اور رحمت کے ساتھ رد کرتے ہیں، جیسے بیعت کے مسائل، جماعتوں کا قیام، اور سنّی جماعتوں کی مذمت۔
٢: توسيعهم مفهوم البدعة .
ان کا بدعت کے مفہوم کو وسیع کرنا۔
[الشيخ حسان حسين آدم حفظه الله عند شرحه " السياسة الشرعية في إصلاح الراعي والرعية لإبن تيمية "]