• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"موبائل کالز اور ایس ایم ایس مانیٹرنگ سیل"

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
منظر
ایک سینٹرلی ایئر کنڈیشنڈ ہال جہاں درمیان میں ایک لمبی ٹیبل پڑی ہوئی ہے جس کے دونوں اطراف کرسیاں ترتیب سے پڑی ہیں۔ کوئی کرسی ایسی نہیں جہاں بیٹھنے کی جگہ خالی ہو۔ ٹیبل پردرجنوں جدید کمپیوٹرز موجود ہیں جو انٹرنیٹ اور نیٹ ورکنگ سے منسلک ہیں۔ ہر کمپیوٹر کو آپریٹ کرنے کے لیے ایک چوکس و ماہر نوجوان ہیڈ فون پہنے مانیٹر پر نظرجمائے بیٹھا ہے۔ جیسے ہی کمپیوٹر مخصوص سگنل فراہم کرتا ہے آپریٹر فوری طور پر مصروف عمل ہو جاتا ہے۔ آپریٹرز کی کار گذاری پر نظر رکھنے کے لیے مختلف مقامات پر کیمرے نصب ہیں۔ اس جدید نظام کے تحت کسی بھول چوک کا ہونا بظاہر ممکن نہیں ہے۔

لیکن یہ کسی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا کال سنٹر نہیں بلکہ "موبائل کالز اور ایس ایم ایس مانیٹرنگ سیل" ہے۔ مختلف متعلقہ لوگوں سے اس کا ذکر تو سنتے آئے تھے لیکن کچھ ماہ قبل اس سنٹر کو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ ہماری معلومات میں اضافے کے لیے وہاں بریفنگ دینے والوں نے بتایا کہ اس سنٹر میں موجود کمپیوٹرز میں 140 سے زائد زبانوں و کوڈ زبانوں میں کی جانے والی کالز اور ایس ایم ایس کو پڑھنے ان کا انگریزی زبان میں ترجمہ کرنے اور ان کی نوعیت جانچنے کی خودکار صلاحیت موجود ہے۔

کمپیوٹر فیڈ کئے جانے والے مخصوص الفاظ کو خودکار طریقے سے مانیٹر کرتا ہے اور جس کال یا ایس ایم میں ان الفاظ کا استعمال ہو انہیں "کیو" لسٹ میں ڈال دیتا ہے جسے فوری طور پر دستیاب آپریٹر سُنتا یا دیکھتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ یہ قابل تشویش ہیں یا نہیں۔

بریفنگ دینے والوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ نظام کسی ایک شہر میں نہیں بلکہ ملک بھر میں موجود ہے۔ عملہ مختلف شفٹوں میں کام کرتا ہے اور اس نظام کو دہشتگردی کے واقعات اور بڑی غیر قانونی سرگرمیاں کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اس نظام کے باوجود دہشتگردوں کی کارروائیاں تو پھر بھی جاری ہیں۔ بریفنگ دینے والوں کا کہنا تھا کہ ہمیں کارروائی کا حق نہیں ہمارا کام فقط مانیٹرنگ ہے اور اس نظام کے تحت مانیٹر کی جانے والی مشتبہ کالز یا ایس ایم ایس کے بارے میں اعلیٰ حکام کو فوری طور بتا دیا جاتا ہے جو کہ رائج طریقہ کار کے تحت متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ملکی سیاسی قیادت کو اس بارے میں مطلع کر دیتے ہیں۔

پرائیویسی پر تحفظات کے سوال پر بریفنگ دینے والوں کا کہنا تھا کہ اس مانیٹرنگ سنٹر کا عملہ قابل اعتماد ہے اور یہ صرف قابل اعتراض کالز یا ایس ایم ایس مانیٹر کرتا ہے تاہم اگر کسی مخصوص نمبر کی جانچ کی جاتی ہے تو وہ بھی ایک طریقہ کار کے تحت کی جاتی ہے ورنہ اس معاملے میں آپریٹر کو جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔

اس نظام کو چیک کرنے کے لیے ایک عام موبائل فون سے جس کا نمبر بھی صاحب موبائل کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں تھا مخصوص الفاط کا ایک میسیج دوسرے موبائل پر بھیجا گیا۔ چند لمحات میں کمپیوٹر نے صاحب موبائل کا نمبر اور موصول کرنے والے کا نمبر کیو لسٹ میں ڈال دیا جسے آپریٹر نے اسی وقت کھول کر دکھا دیا۔

(واضح رہے کہ اس سنٹر کا محل وقوع یا ادارے کا نام کہیں بھی کسی بھی طرح سے بیان نہیں کیا گیا)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
لیکن یہ کسی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا کال سنٹر نہیں بلکہ "موبائل کالز اور ایس ایم ایس مانیٹرنگ سیل" ہے۔ مختلف متعلقہ لوگوں سے اس کا ذکر تو سنتے آئے تھے لیکن کچھ ماہ قبل اس سنٹر کو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ ہماری معلومات میں اضافے کے لیے وہاں بریفنگ دینے والوں نے بتایا کہ اس سنٹر میں موجود کمپیوٹرز میں 140 سے زائد زبانوں و کوڈ زبانوں میں کی جانے والی کالز اور ایس ایم ایس کو پڑھنے ان کا انگریزی زبان میں ترجمہ کرنے اور ان کی نوعیت جانچنے کی خودکار صلاحیت موجود ہے۔
ایس ایم ایس مانیٹرنگ تو خفیہ اداروں کے عام اہلکار تک کر سکتے ہیں۔ کوئی پروگرام ہے جس میں وہ آئی ڈی پاس ورڈ دے کر اینٹر ہوتے ہیں اور کسی بھی نمبر کی مانیٹرنگ آن کر دیتے ہیں اور روزانہ، ہفتہ وارانہ یا ماہانہ بنیادوں پر اس نمبر سے یا اس نمبر پر آنے والے تمام ایس ایم ایس نہ صرف پڑھے جا سکتے ہیں۔ بلکہ بطور لاگ سالوں تک محفوظ بھی کئے جا سکتے ہیں۔
مجھے اس کا یوں معلوم ہوا جب ہمارے گاؤں کا ایک لڑکا غصے میں گھر چھوڑ کر نکل گیا تو ہم نے خفیہ محکمے میں بطور ایک عام رکن کام کرنے والے کزن سے درخواست کی تو اس نے اس کے نمبر سے آنے جانے والے تمام پیغامات کی چیکنگ شروع کر دی اور بلکہ جی پی ایس سے چند سو میٹر کے دائرے میں اس کی موجودگی کی یقین دہانی بھی کر دی۔ اور دو روز میں ہی اسے اسلام آباد سے جا کر پکڑ لیا۔

سیکورٹی اور پرائیویسی میں باریک فرق ہے۔ اور دیگر اہم اداروں کی طرح ایسا لگتا ہے کہ یہاں بھی اس کا من چاہا استعمال کیا جاتا ہوگا۔

آپ نے جس قسم کے سینٹر کی نشاندہی کی ہے، یہ البتہ نئی چیز ہے۔ میرے علم میں تو پہلی بار یہ خبر آئی ہے کہ پاکستان میں بھی ایسا کوئی ادارہ اس قسم کی جانچ پڑتال کر رہا ہے۔ لیکن میسج کرنے والے تو خاص لوگ، پشتو کے الفاظ استعمال کر تے ہوں گے، تو انہیں بھی پکڑتے ہیں یہ سافٹ ویئرز یا نہیں۔۔۔؟
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
ایس ایم ایس مانیٹرنگ تو خفیہ اداروں کے عام اہلکار تک کر سکتے ہیں۔ کوئی پروگرام ہے جس میں وہ آئی ڈی پاس ورڈ دے کر اینٹر ہوتے ہیں اور کسی بھی نمبر کی مانیٹرنگ آن کر دیتے ہیں اور روزانہ، ہفتہ وارانہ یا ماہانہ بنیادوں پر اس نمبر سے یا اس نمبر پر آنے والے تمام ایس ایم ایس نہ صرف پڑھے جا سکتے ہیں۔ بلکہ بطور لاگ سالوں تک محفوظ بھی کئے جا سکتے ہیں۔
مجھے اس کا یوں معلوم ہوا جب ہمارے گاؤں کا ایک لڑکا غصے میں گھر چھوڑ کر نکل گیا تو ہم نے خفیہ محکمے میں بطور ایک عام رکن کام کرنے والے کزن سے درخواست کی تو اس نے اس کے نمبر سے آنے جانے والے تمام پیغامات کی چیکنگ شروع کر دی اور بلکہ جی پی ایس سے چند سو میٹر کے دائرے میں اس کی موجودگی کی یقین دہانی بھی کر دی۔ اور دو روز میں ہی اسے اسلام آباد سے جا کر پکڑ لیا۔

سیکورٹی اور پرائیویسی میں باریک فرق ہے۔ اور دیگر اہم اداروں کی طرح ایسا لگتا ہے کہ یہاں بھی اس کا من چاہا استعمال کیا جاتا ہوگا۔

آپ نے جس قسم کے سینٹر کی نشاندہی کی ہے، یہ البتہ نئی چیز ہے۔ میرے علم میں تو پہلی بار یہ خبر آئی ہے کہ پاکستان میں بھی ایسا کوئی ادارہ اس قسم کی جانچ پڑتال کر رہا ہے۔ لیکن میسج کرنے والے تو خاص لوگ، پشتو کے الفاظ استعمال کر تے ہوں گے، تو انہیں بھی پکڑتے ہیں یہ سافٹ ویئرز یا نہیں۔۔۔؟

شاکر بھائی جو بات آپ بیان کر رہے ہیں بالکل درست ہے کسی ایک نمبر کے ایس ایم ایس یا کالز کی آبزرویشن خفیہ اداروں کی درخواست پر موبائل کمپنیز کی ذمہ داری ہے اور جہاں تک بات ہے کہ خفیہ ادارے خود موبائل کی لوکیشن ٹریس کرتے ہیں تو ایسا جی پی ایس اسکینرز کے ذریعے ممکن ہے۔ موبائل کمپنیز کی جانب سے خفیہ اداروں کو درخواست پر فوری جو ڈیٹا فراہم کیا جاتا ہے اس میں آؤٹ گوئنگ کالز یا ایس ایم ایس کا ڈیٹا ہوتا ہے تاہم خاص درخواست پر ایس ایم ایس کے الفاظ کا ڈیٹا بھی فراہم کیا جا سکتا ہے لیکن ایسا خاص درخواست پر کیا جاتا ہے۔ میں اداروں کا نام بیان کرنے سے قاصر ہوں تاہم یہ رسائی بھی محدود اداروں کو ہی حاصل ہے کہ فوری طور پر کسی موبائل کی لوکیشن تک پہنچ سکیں۔ جی پی ایس ٹیکنالوجی کا استعمال ابھی پاکستان میں عام نہیں ہوا جب ہو گیا تو عوامی سطح پر ایسے ایسے گل کھلیں گے کہ دیکھئے گا۔

جہاں تک خفیہ ادارے کے عام رکن کی بات کی آپ نے تو برادر اس طریقہ کار تک رسائی اتنی بھی عام نہیں ہے تاہم کراچی میں ایسی سروس حالات کے پیش نظر پولیس تک کو فراہم کی گئی ہے۔

جس سنٹر میں ہمیں جانے کا اتفاق ہوا تھا اس میں سختی کا معیار انتہائی اعلیٰ تھا اور میرے خیال میں ایسا ممکن نہیں کہ عام اہلکار ایسے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکے جس میں آؤٹ گوئنگ یا ان کمنگ کالز اور ایس ایم ایس موجود ہوں۔ تاہم پاکستان میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

اس سنٹر کا ذکر خیر لال مسجد آپریشن کے دنوں میں آرمی بیس کیمپ کے بالمقابل لگے صحافیوں کے خیمے میں موجود چند خفیہ اہلکاروں کی زبان سے تو سُنا ہی تھا تاہم دیکھنے کا اتفاق اب ہوا۔

زبانوں کی تعداد بیان کی ہی ان کے نام بیان نہیں کر سکتا وجہ صاف ظاہر ہے باقی آپ ماشا اللہ سمجھدار ہیں۔

ویسے اتنی معلومات کے بعد مجھ پر بھی کسی خفیہ ادارے کا اہلکار ہونے کا شک کیا جاسکتا ہے۔ ابتسامہ

میں الحمد اللہ صحافی ہوں لیکن پیشہ ورانہ ذمہ داریاں انجام دیتے ہوئے ایسے اداروں سے رابطہ رکھ کر باخبر رہنے کی کوشش کرتا ہوں۔
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
شاکر بھائی بی بی سی نے بھی اس سے ملتے جلتے موضوع پر کچھ معلومات لکھ دی ہے۔ ابتسامہ
ربط حاضر ہے۔
ویسے کوئی ساتھی اپنی خواہش کے مطابق الگ سے پوسٹ کرنا چاہیں تو مضائقہ نہیں۔
 
Top