بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
منظر
ایک سینٹرلی ایئر کنڈیشنڈ ہال جہاں درمیان میں ایک لمبی ٹیبل پڑی ہوئی ہے جس کے دونوں اطراف کرسیاں ترتیب سے پڑی ہیں۔ کوئی کرسی ایسی نہیں جہاں بیٹھنے کی جگہ خالی ہو۔ ٹیبل پردرجنوں جدید کمپیوٹرز موجود ہیں جو انٹرنیٹ اور نیٹ ورکنگ سے منسلک ہیں۔ ہر کمپیوٹر کو آپریٹ کرنے کے لیے ایک چوکس و ماہر نوجوان ہیڈ فون پہنے مانیٹر پر نظرجمائے بیٹھا ہے۔ جیسے ہی کمپیوٹر مخصوص سگنل فراہم کرتا ہے آپریٹر فوری طور پر مصروف عمل ہو جاتا ہے۔ آپریٹرز کی کار گذاری پر نظر رکھنے کے لیے مختلف مقامات پر کیمرے نصب ہیں۔ اس جدید نظام کے تحت کسی بھول چوک کا ہونا بظاہر ممکن نہیں ہے۔
لیکن یہ کسی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا کال سنٹر نہیں بلکہ "موبائل کالز اور ایس ایم ایس مانیٹرنگ سیل" ہے۔ مختلف متعلقہ لوگوں سے اس کا ذکر تو سنتے آئے تھے لیکن کچھ ماہ قبل اس سنٹر کو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ ہماری معلومات میں اضافے کے لیے وہاں بریفنگ دینے والوں نے بتایا کہ اس سنٹر میں موجود کمپیوٹرز میں 140 سے زائد زبانوں و کوڈ زبانوں میں کی جانے والی کالز اور ایس ایم ایس کو پڑھنے ان کا انگریزی زبان میں ترجمہ کرنے اور ان کی نوعیت جانچنے کی خودکار صلاحیت موجود ہے۔
کمپیوٹر فیڈ کئے جانے والے مخصوص الفاظ کو خودکار طریقے سے مانیٹر کرتا ہے اور جس کال یا ایس ایم میں ان الفاظ کا استعمال ہو انہیں "کیو" لسٹ میں ڈال دیتا ہے جسے فوری طور پر دستیاب آپریٹر سُنتا یا دیکھتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ یہ قابل تشویش ہیں یا نہیں۔
بریفنگ دینے والوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ نظام کسی ایک شہر میں نہیں بلکہ ملک بھر میں موجود ہے۔ عملہ مختلف شفٹوں میں کام کرتا ہے اور اس نظام کو دہشتگردی کے واقعات اور بڑی غیر قانونی سرگرمیاں کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ اس نظام کے باوجود دہشتگردوں کی کارروائیاں تو پھر بھی جاری ہیں۔ بریفنگ دینے والوں کا کہنا تھا کہ ہمیں کارروائی کا حق نہیں ہمارا کام فقط مانیٹرنگ ہے اور اس نظام کے تحت مانیٹر کی جانے والی مشتبہ کالز یا ایس ایم ایس کے بارے میں اعلیٰ حکام کو فوری طور بتا دیا جاتا ہے جو کہ رائج طریقہ کار کے تحت متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ملکی سیاسی قیادت کو اس بارے میں مطلع کر دیتے ہیں۔
پرائیویسی پر تحفظات کے سوال پر بریفنگ دینے والوں کا کہنا تھا کہ اس مانیٹرنگ سنٹر کا عملہ قابل اعتماد ہے اور یہ صرف قابل اعتراض کالز یا ایس ایم ایس مانیٹر کرتا ہے تاہم اگر کسی مخصوص نمبر کی جانچ کی جاتی ہے تو وہ بھی ایک طریقہ کار کے تحت کی جاتی ہے ورنہ اس معاملے میں آپریٹر کو جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔
اس نظام کو چیک کرنے کے لیے ایک عام موبائل فون سے جس کا نمبر بھی صاحب موبائل کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں تھا مخصوص الفاط کا ایک میسیج دوسرے موبائل پر بھیجا گیا۔ چند لمحات میں کمپیوٹر نے صاحب موبائل کا نمبر اور موصول کرنے والے کا نمبر کیو لسٹ میں ڈال دیا جسے آپریٹر نے اسی وقت کھول کر دکھا دیا۔
(واضح رہے کہ اس سنٹر کا محل وقوع یا ادارے کا نام کہیں بھی کسی بھی طرح سے بیان نہیں کیا گیا)
ایک سینٹرلی ایئر کنڈیشنڈ ہال جہاں درمیان میں ایک لمبی ٹیبل پڑی ہوئی ہے جس کے دونوں اطراف کرسیاں ترتیب سے پڑی ہیں۔ کوئی کرسی ایسی نہیں جہاں بیٹھنے کی جگہ خالی ہو۔ ٹیبل پردرجنوں جدید کمپیوٹرز موجود ہیں جو انٹرنیٹ اور نیٹ ورکنگ سے منسلک ہیں۔ ہر کمپیوٹر کو آپریٹ کرنے کے لیے ایک چوکس و ماہر نوجوان ہیڈ فون پہنے مانیٹر پر نظرجمائے بیٹھا ہے۔ جیسے ہی کمپیوٹر مخصوص سگنل فراہم کرتا ہے آپریٹر فوری طور پر مصروف عمل ہو جاتا ہے۔ آپریٹرز کی کار گذاری پر نظر رکھنے کے لیے مختلف مقامات پر کیمرے نصب ہیں۔ اس جدید نظام کے تحت کسی بھول چوک کا ہونا بظاہر ممکن نہیں ہے۔
لیکن یہ کسی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا کال سنٹر نہیں بلکہ "موبائل کالز اور ایس ایم ایس مانیٹرنگ سیل" ہے۔ مختلف متعلقہ لوگوں سے اس کا ذکر تو سنتے آئے تھے لیکن کچھ ماہ قبل اس سنٹر کو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ ہماری معلومات میں اضافے کے لیے وہاں بریفنگ دینے والوں نے بتایا کہ اس سنٹر میں موجود کمپیوٹرز میں 140 سے زائد زبانوں و کوڈ زبانوں میں کی جانے والی کالز اور ایس ایم ایس کو پڑھنے ان کا انگریزی زبان میں ترجمہ کرنے اور ان کی نوعیت جانچنے کی خودکار صلاحیت موجود ہے۔
کمپیوٹر فیڈ کئے جانے والے مخصوص الفاظ کو خودکار طریقے سے مانیٹر کرتا ہے اور جس کال یا ایس ایم میں ان الفاظ کا استعمال ہو انہیں "کیو" لسٹ میں ڈال دیتا ہے جسے فوری طور پر دستیاب آپریٹر سُنتا یا دیکھتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ یہ قابل تشویش ہیں یا نہیں۔
بریفنگ دینے والوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ نظام کسی ایک شہر میں نہیں بلکہ ملک بھر میں موجود ہے۔ عملہ مختلف شفٹوں میں کام کرتا ہے اور اس نظام کو دہشتگردی کے واقعات اور بڑی غیر قانونی سرگرمیاں کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ اس نظام کے باوجود دہشتگردوں کی کارروائیاں تو پھر بھی جاری ہیں۔ بریفنگ دینے والوں کا کہنا تھا کہ ہمیں کارروائی کا حق نہیں ہمارا کام فقط مانیٹرنگ ہے اور اس نظام کے تحت مانیٹر کی جانے والی مشتبہ کالز یا ایس ایم ایس کے بارے میں اعلیٰ حکام کو فوری طور بتا دیا جاتا ہے جو کہ رائج طریقہ کار کے تحت متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ملکی سیاسی قیادت کو اس بارے میں مطلع کر دیتے ہیں۔
پرائیویسی پر تحفظات کے سوال پر بریفنگ دینے والوں کا کہنا تھا کہ اس مانیٹرنگ سنٹر کا عملہ قابل اعتماد ہے اور یہ صرف قابل اعتراض کالز یا ایس ایم ایس مانیٹر کرتا ہے تاہم اگر کسی مخصوص نمبر کی جانچ کی جاتی ہے تو وہ بھی ایک طریقہ کار کے تحت کی جاتی ہے ورنہ اس معاملے میں آپریٹر کو جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔
اس نظام کو چیک کرنے کے لیے ایک عام موبائل فون سے جس کا نمبر بھی صاحب موبائل کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں تھا مخصوص الفاط کا ایک میسیج دوسرے موبائل پر بھیجا گیا۔ چند لمحات میں کمپیوٹر نے صاحب موبائل کا نمبر اور موصول کرنے والے کا نمبر کیو لسٹ میں ڈال دیا جسے آپریٹر نے اسی وقت کھول کر دکھا دیا۔
(واضح رہے کہ اس سنٹر کا محل وقوع یا ادارے کا نام کہیں بھی کسی بھی طرح سے بیان نہیں کیا گیا)