مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 461
- پوائنٹ
- 209
آج کل شوسل میڈیا پہ تحریر سے زیادہ امیج شیر کیا جارہا ہے ، اور چونکہ امیج کو خوب ڈیزائن سے بنایا گیا ہوتا ہے ، اس لئے لوگ اسے آنکھ بند کرکے شیر کرتے ہیں ۔مثلا پردے کی بات ہو تو خوبصورت لڑکی کی تصویر شامل کردی جاتی ہے۔پھر لوگ شوق سے لوگ اسے شیر کرتے چلے جاتے ہیں۔
بہت سارے امیج صرف اس لئے شیر کئے جاتے ہیں کہ ان کا ڈیزائن دلکش ہوتا ہے ، شیر کرنے والوں کو اس میں دئے پیغام سے سروکار کم ہوتا ہے یا بسا اوقات پتہ ہی نہیں ہوتا کہ اس میں کیا لکھا گیا ہے یا کیا پیغام دیا گیاہے؟
اس کی ایک مثال دیتا ہوں ۔
ایک حنفی لڑکا تھا اس نے ایک امیج شیر کیا جس میں لکھا تھا قرآن میں پندرہ سجدے ہیں۔ اس نے شیر تو کردیا ، بعد میں اس کے ساتھیوں کی طرف سے رد عمل کا طوفان اٹھا اور بتلایا کہ حنفی کے یہاں صرف چودہ سجدے ہیں ، تو اس نے معافی مانگی اور شیرنگ ختم کیا۔
میں حقیقت میں الٹے پلٹے اور جھوٹ پھوس امیج سے ہی متاثر ہوکر شوسل میڈیا پہ حرکت میں آیا اور احساس پیدا ہوا کہ لوگوں میں ان امیج کے ذریعہ جو غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں، ان کا رد پیش کرنا چاہئے ورنہ سیدھے سادے عوام میں گمراہی منتشر ہوگی ۔
اکثر امیج میں جھوٹی حدیث، اسرائیلی روایات، شیعی اقوال، من گھرنت قصے،صدیوں سے منتقل ہوتی آرہی بزرگانہ باتیں، غلط عقائدونظریات، اوہام و خیالات اور مغربی فلسفے وغیرہ دیکھنے کو ملتے ہیں۔ حد تو اس وقت ہوجاتی ہے کہ کسی عام انسان کی بات کو نبی ﷺ کی طرف منسوب کردیا جاتاہے ۔ اس پہ مستزاد اس میں حوالہ بھی دے دیا جاتا ہے ، اور وہ بھی بڑی اونچی کتابوں کا ۔۔۔۔ بخاری شریف ، مسلم شریف۔۔۔۔۔ الحفظ والاماں
ایسے ماحول میں ان تمام لوگوں کو میری نصیحت ہے جو اپنے موبائل سے یا کمپیوٹر وغیرہ سے امیج بناتے ہیں۔ امیج بناتے وقت چند باتوں کو دھیان میں رکھیں۔
(1) امیج پتھر کی لکیر تو نہیں مٹ نہیں سکتا مگر طاقت میں پتھر ہی کا کام کرتا ہے ، ایک بار امیج بن گیا تو ہمیشہ ہمیش کے لئے محفوظ ہوجاتا ہے اور وہ کرنسی کی طرح شوسل میڈیا میں گردش میں رہتا ہے۔
(2) امیج اگر قرآنی آیت کا بنانا ہو تو پہلے قرآن میں چیک کرلیں اور صرف ترجمہ نہ لکھیں بلکہ آیت بھی لکھیں اور سورہ مع آیت نمبر حوالہ درج کریں۔
(3) حدیث کا امیج بناتے وقت حدیث کو اصل کتاب سے ملالیں، اورترجمہ کے ساتھ عربی متن بھی ضرور لکھیں، ساتھ میں حدیث کی کتاب کا حوالہ مع حدیث نمبر درج کریں۔
(4) حدیث کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ اگر بخاری اور مسلم کے علاوہ دوسری کتاب کی حدیث ہے تو حدیث کا حکم بیان کریں۔
(5) شیخ البانی رحمہ اللہ نے حدیث کے متعلق جانچ پرکھ کا کام آسان بنادیا ہے ، "الدرر السنیۃ" نامی ویب سائٹ پہ جاکر حدیث سرچ کے خانہ میں حدیث لکھیں اور وہاں شیخ البانی صاحب کا حکم تلاش کریں ، اور وہ حوالہ امیج میں ڈالیں۔
(6) جو حدیث صحیح ہو اسی کا امیج بنائیں ، اگر ضعیف حدیث سے متعلق لوگوں کو خبر دار کرنا چاہتے ہیں تو یہ کام کرنا جائز ہے۔
(7) قرآن و حدیث سے متعلق امیج میں لایعنی تصویر (خصوصابلاحجاب لڑکی)یا الٹی پلٹی علامات کا استعمال ہرگز نہ کریں۔
(8) اگر عبارات یا ائمہ کے اقوال ہوں تو کم از کم کتاب اور صفحہ کا حوالہ دیں اور اگر کسی عبارت ، یا واقعہ ، یا قول کا حوالہ معلوم نہ ہو تو بغیر حوالے کے ایسی چیزوں کا قطعی امیج نہ بنائیں۔
(9) لوگ امیج بناتے وقت اقوال رجال اور قصے کہانیوں کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ بہتر یہی ہے کہ قرآن و حدیث کے نصوص کا ہی زیادہ تر امیج بنایا جائے تاکہ کتاب و سنت کی نشر و اشاعت ہو،ویسے ضرورتا ہر صحیح چیز کا امیج بناسکتے ہیں۔
(10) تھوڑی دیر کے لئے یہ مان لیں کہ آپ نے ایک ایسا امیج بنایا جس میں کوئی بات رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب ہے ، مگر واقعتا ایسی کوئی بات نبی ﷺ نے بیان نہیں فرمائی تھی، یا ضعیف یا موضوع وغیرہ تھی، اور آپ نے اسے شوسل میڈیا پہ اپ لوڈ کردیا ، بعد میں اس امیج کی حقیقت کا علم ہوا مگر اب تو کچھ نہیں کرسکتے وہ تو جنگل میں آگ لگنے کی طرح پھیل گیا، اب جتنے لوگ اسے شیر کریں گے سب کا گناہ آپ کے سر جائے گا۔
(11) اس وقت امیج میں حوالے کی اس لئے اشد ضرورت پڑ گئی کہ جھوٹے اور بدعتی لوگوں نے اپنے جھوٹ کو پھیلانے کے لئے اچھے اچھے ، دلکش امیج کا سہارا لیا ۔ عام آدمی کو سچائی کا علم نہیں ہورہا ہے ۔ کچھ لوگ حقیقت جاننا چاہتے ہیں ۔ جب کوئی بات مکمل حوالے کے ساتھ ہوگی تو جہاں تحقیق کرنے والوں کا فائدہ ہوگا وہیں عام آدمی کو بھی اطمینان قلب ہوجائے گا ۔
امید کہ ہمارے امیج ڈیزائنراور فوٹو انجینئر حضرات اس طرف توجہ مبذول فرمائیں گے ۔
بہت سارے امیج صرف اس لئے شیر کئے جاتے ہیں کہ ان کا ڈیزائن دلکش ہوتا ہے ، شیر کرنے والوں کو اس میں دئے پیغام سے سروکار کم ہوتا ہے یا بسا اوقات پتہ ہی نہیں ہوتا کہ اس میں کیا لکھا گیا ہے یا کیا پیغام دیا گیاہے؟
اس کی ایک مثال دیتا ہوں ۔
ایک حنفی لڑکا تھا اس نے ایک امیج شیر کیا جس میں لکھا تھا قرآن میں پندرہ سجدے ہیں۔ اس نے شیر تو کردیا ، بعد میں اس کے ساتھیوں کی طرف سے رد عمل کا طوفان اٹھا اور بتلایا کہ حنفی کے یہاں صرف چودہ سجدے ہیں ، تو اس نے معافی مانگی اور شیرنگ ختم کیا۔
میں حقیقت میں الٹے پلٹے اور جھوٹ پھوس امیج سے ہی متاثر ہوکر شوسل میڈیا پہ حرکت میں آیا اور احساس پیدا ہوا کہ لوگوں میں ان امیج کے ذریعہ جو غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں، ان کا رد پیش کرنا چاہئے ورنہ سیدھے سادے عوام میں گمراہی منتشر ہوگی ۔
اکثر امیج میں جھوٹی حدیث، اسرائیلی روایات، شیعی اقوال، من گھرنت قصے،صدیوں سے منتقل ہوتی آرہی بزرگانہ باتیں، غلط عقائدونظریات، اوہام و خیالات اور مغربی فلسفے وغیرہ دیکھنے کو ملتے ہیں۔ حد تو اس وقت ہوجاتی ہے کہ کسی عام انسان کی بات کو نبی ﷺ کی طرف منسوب کردیا جاتاہے ۔ اس پہ مستزاد اس میں حوالہ بھی دے دیا جاتا ہے ، اور وہ بھی بڑی اونچی کتابوں کا ۔۔۔۔ بخاری شریف ، مسلم شریف۔۔۔۔۔ الحفظ والاماں
ایسے ماحول میں ان تمام لوگوں کو میری نصیحت ہے جو اپنے موبائل سے یا کمپیوٹر وغیرہ سے امیج بناتے ہیں۔ امیج بناتے وقت چند باتوں کو دھیان میں رکھیں۔
(1) امیج پتھر کی لکیر تو نہیں مٹ نہیں سکتا مگر طاقت میں پتھر ہی کا کام کرتا ہے ، ایک بار امیج بن گیا تو ہمیشہ ہمیش کے لئے محفوظ ہوجاتا ہے اور وہ کرنسی کی طرح شوسل میڈیا میں گردش میں رہتا ہے۔
(2) امیج اگر قرآنی آیت کا بنانا ہو تو پہلے قرآن میں چیک کرلیں اور صرف ترجمہ نہ لکھیں بلکہ آیت بھی لکھیں اور سورہ مع آیت نمبر حوالہ درج کریں۔
(3) حدیث کا امیج بناتے وقت حدیث کو اصل کتاب سے ملالیں، اورترجمہ کے ساتھ عربی متن بھی ضرور لکھیں، ساتھ میں حدیث کی کتاب کا حوالہ مع حدیث نمبر درج کریں۔
(4) حدیث کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ اگر بخاری اور مسلم کے علاوہ دوسری کتاب کی حدیث ہے تو حدیث کا حکم بیان کریں۔
(5) شیخ البانی رحمہ اللہ نے حدیث کے متعلق جانچ پرکھ کا کام آسان بنادیا ہے ، "الدرر السنیۃ" نامی ویب سائٹ پہ جاکر حدیث سرچ کے خانہ میں حدیث لکھیں اور وہاں شیخ البانی صاحب کا حکم تلاش کریں ، اور وہ حوالہ امیج میں ڈالیں۔
(6) جو حدیث صحیح ہو اسی کا امیج بنائیں ، اگر ضعیف حدیث سے متعلق لوگوں کو خبر دار کرنا چاہتے ہیں تو یہ کام کرنا جائز ہے۔
(7) قرآن و حدیث سے متعلق امیج میں لایعنی تصویر (خصوصابلاحجاب لڑکی)یا الٹی پلٹی علامات کا استعمال ہرگز نہ کریں۔
(8) اگر عبارات یا ائمہ کے اقوال ہوں تو کم از کم کتاب اور صفحہ کا حوالہ دیں اور اگر کسی عبارت ، یا واقعہ ، یا قول کا حوالہ معلوم نہ ہو تو بغیر حوالے کے ایسی چیزوں کا قطعی امیج نہ بنائیں۔
(9) لوگ امیج بناتے وقت اقوال رجال اور قصے کہانیوں کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ بہتر یہی ہے کہ قرآن و حدیث کے نصوص کا ہی زیادہ تر امیج بنایا جائے تاکہ کتاب و سنت کی نشر و اشاعت ہو،ویسے ضرورتا ہر صحیح چیز کا امیج بناسکتے ہیں۔
(10) تھوڑی دیر کے لئے یہ مان لیں کہ آپ نے ایک ایسا امیج بنایا جس میں کوئی بات رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب ہے ، مگر واقعتا ایسی کوئی بات نبی ﷺ نے بیان نہیں فرمائی تھی، یا ضعیف یا موضوع وغیرہ تھی، اور آپ نے اسے شوسل میڈیا پہ اپ لوڈ کردیا ، بعد میں اس امیج کی حقیقت کا علم ہوا مگر اب تو کچھ نہیں کرسکتے وہ تو جنگل میں آگ لگنے کی طرح پھیل گیا، اب جتنے لوگ اسے شیر کریں گے سب کا گناہ آپ کے سر جائے گا۔
(11) اس وقت امیج میں حوالے کی اس لئے اشد ضرورت پڑ گئی کہ جھوٹے اور بدعتی لوگوں نے اپنے جھوٹ کو پھیلانے کے لئے اچھے اچھے ، دلکش امیج کا سہارا لیا ۔ عام آدمی کو سچائی کا علم نہیں ہورہا ہے ۔ کچھ لوگ حقیقت جاننا چاہتے ہیں ۔ جب کوئی بات مکمل حوالے کے ساتھ ہوگی تو جہاں تحقیق کرنے والوں کا فائدہ ہوگا وہیں عام آدمی کو بھی اطمینان قلب ہوجائے گا ۔
امید کہ ہمارے امیج ڈیزائنراور فوٹو انجینئر حضرات اس طرف توجہ مبذول فرمائیں گے ۔