ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
موت کے بعد میت پر نوحہ خوانی
سوال : کیا میت پر رونا جائز ہے ؟ اگر رونے میں نوحہ کرنا ، رخسار پیٹنا اور کپڑے پھاڑنا بھی شامل ہو تو کیا میت پر اس کا کوئی اثر پڑتا ہے ؟
جواب:میت کی بےجا تعریف کرنا ، نوحہ کرنا، کپڑے پھاڑنا ، رخساروں کو پیٹنا اور اس طرح کی دوسری باتیں جائز نہیں ہیں، کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ(صحیح البخاری /1294)
’’وہ ہم میں سے نہیں جو رخساروں کو پیٹے ، گریباں پھاڑے اور زمانہ جاہلیت کے کلمات کہے۔‘‘
یہ بھی نبی ﷺ سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے نوحہ کرنے والی او رنوحہ سننے والی پر لعنت فرمائی ہےاور یہ آپ ﷺ نے فرمایا ہے :
الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ( صحیح البخاری /1292)
’’ نوحہ کی وجہ سے میت کو قبر میں عذاب ہوتاہے ۔‘‘
اور ایک دوسری حدیث میں بھی آپ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ (صحیح البخاری /1286 مسلم /927)
’’میت کو اس کے گھروالوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے ۔‘‘
(فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص93)