• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موجودہ حکومت کے دور میں ہونے والے اہم حملے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
موجودہ حکومت کے دور میں ہونے والے اہم حملے

میاں محمد نواز شریف نے 5 جون 2013 کو ملک کے چوبیسیوں وزیر اعظم کی حیتیث سے حلف اٹھایا

پاکستان میں میاں محمد نواز شریف کے وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے سے لے کر اب درجنوں شدت پسند حملے ہو چکے ہیں۔ ان میں سے چند اہم حملوں کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔

اگست دو ہزار تیرہ

7 اگست: کراچی کے علاقے لیاری کے ایک فٹبال گراؤنڈ میں میچ کے اختتام پر ایک زور دھماکہ ہوا ہے جس میں گیارہ نوجوان ہلاک اور درجنوں شدید زخمی ہوگئے۔

6 اگست: شمالی علاقے گلگت بلتستان کے ضلع چلاس میں ایک حملے میں قریبی ضلع دیامیر کے ایس ایس پی محمد ہلال، پاکستان فوج کے ایک کرنل اور ایک کیپٹن ہلاک ہوگئے۔ کالعدم تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

چھ اگست کو ہی بلوچستان کے علاقے بولان میں کوئٹہ سے پنجاب جانے والے 13 مسافروں کو اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا۔ کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے اس کارروائی کی زمہ داری قبول کی۔

5 اگست: صوبہ پنجاب کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قریب لاہور سے کراچی جانے والی شالیمار ایکسپریس میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم چودہ افراد زخمی ہو گئے۔

جولائی دو ہزار تیرہ

30 جولائی: صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان پر شدت پسندوں کے حملے میں چھ اہلکاروں سمیت بارہ افراد ہلاک ہو گئے۔ حملہ آور حملے میں 243 قیدیوں کو رہا کروا کر لے گئے۔

27 جولائی: پاڑہ چنار میں بم دھماکوں میں پچاسی افراد ہلاک ہوئے۔

ستائیس جولائی کو ہی صوبے بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں شد ت پسندوں کے ایک حملے میں کوسٹ گارڈز کے کم از کم سات اہلکار ہلاک اور چھ سے زائد زخمی ہو گئے۔

24 جولائی: سندھ کے شہر سکھر میں خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ ہوا۔

22 جولائی: کراچی کے علاقے لانڈھی میں اے این پی کے دفتر کے قریب دستی بم حملے میں دو افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔

16 جولائی: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے شیعہ ہزارہ قبیلے کے چار افراد سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے۔

10 جولائی: صدر آصف علی زرداری کے چیف سکیورٹی آفیسر بم دھماکے میں ہلاک ہوئے۔

8 جولائی: خیبر پختونخوا میں دو مختلف مقامات پر بم دھماکوں میں دو پولیس اہلکاروں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے۔

6 جولائی: لاہور کی علاقے پرانی انارکلی کی فوڈ سٹریٹ میں بم دھماکے میں تین افراد ہلاک اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

5 جولائی: پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب چمن بارڈر کے قریب ہونے والے خودکش حملے میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے۔

جون دو ہزار تیرہ

30 جون: کوئٹہ اور پشاور میں دھماکوں میں کم از کم 56 افراد ہلاک ہوئے۔

26 جون: پاکستان کے چار شہروں کراچی، بنوں، پشاور اور آواران میں شدت پسندوں کے حملوں کے نتیجے میں دس سکیورٹی اہلکاروں سمیت چودہ افراد ہلاک جبکہ سندھ ہائی کورٹ کے ایک سینیئر جج سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔

ان حملوں میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوئی ہے
23 جون: نانگا پربت بیس کیمپ کے ایک ہوٹل میں شدت پسندوں نے نو غیر ملکی کوہ پیما سمیت دس افراد ہلاک کردیے۔

21 جون: صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں حکام کے مطابق جی ٹی روڈ پر واقع شیعہ مسلک کے حسینیہ مدرسے میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں چودہ افراد ہلاک اور انتیس زخمی ہوگئے۔

18 جون: صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں نمازِ جنازہ میں خودکش حملے میں ایک ممبر صوبائی اسمبلی سمیت اٹھائیس افراد ہلاک اور 61 زخمی ہو ہو گئے۔

15 جون: کوئٹہ میں بس دھماکے میں 14 طلبہ ہلاک جبکہ بعد میں کوئٹہ کے ہسپتال پر شدت پسندوں کے حملے میں دس افراد ہلاک ہوئے۔

6 جون: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دو خواتین اور ایک بچے سمیت پانچ افراد ہلاک اور پندرہ اہلکار زخمی ہوگئے۔

بی بی سی بدھ 7 اگست 2013
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
محترم کنعان بھائی!
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر کرنے سے پہلے اپنی توحید کی شرط عائد کی ہے کہ جب توحید کا فہم حاصل ہو جائے۔ لوگ عقیدہ توحید پر کماحقہ عمل کرنا شروع کر دیں تو اس کے بعد امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے کا کام کرنا ہو گا۔

عربوں میں جب قرآن نازل ہوا تو عرب میں باقاعدہ کوئی حکومت نہ تھی بلکہ ہر قبیلہ اپنی ہی بادشاہت کا دعویدار تھا اور جب چاہتا حرمت والے مہینوں کو آگے پیچھے کر کے مخالف قبیلے کو تہہ تیغ کر دیتا وغیرہ وغیرہ۔ لیکن کیا رسول اللہ ﷺ نے سب سے پہلے ان سے نمٹا؟ کیا سب سے پہلے زندہ درگور ہونے والی بچیوں کا حساب چکایا؟ وغیرہ وغیرہ۔
نہیں ہرگز نہیں بلکہ سب سے پہلے عقیدہ توحید کو پختہ کیا۔ اب جب توحید دلوں پر راج کرنے لگی تو اس کے بعد فسادی قبیلوں (بنو قینقاع اور بنو نضیر) سے جنگ کر کے انہیں جلاوطن کیا اور ریاست اسلام میں امن و امان کی منظم کوشش کی گئی۔ اس کے بعد جب ایک قبیلے (بنو قریظہ) نے فتنہ و فساد برپا کیا تو ان کے تمام نوجوانوں اور جوانوں کو ان کے فساد و غداری کی وجہ سے تہہ تیغ کیا اور ریاست کا امن بحال کیا گیا۔
علی ھذا القیاس۔
میاں صاحب جتنا مرضی زور لگا لیں (جو کہ ان میں ہے ہی نہیں) پاکستان کے حالات کو سنبھالنا اب میاں صاحب اور ان کے رفقاء کے بس میں نہیں رہا۔
محسوس ہوتا ہے کہ اللہ تعالی یہی چاہتا ہے
وَيُرِيْدُ اللہُ اَنْ يُّحِقَّ الْحَقَّ بِكَلِمٰتِہٖ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكٰفِرِيْنَ۔ لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِہَ الْمُجْرِمُوْنَ
اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے کلام سے حق کو حق ثابت فرما دے اور (دشمنوں کے بڑے مسلح لشکر پر مسلمانوں کی فتح یابی کی صورت میں) کافروں کی (قوت اور شان و شوکت کے) جڑ کاٹ دے، تاکہ (معرکۂ بدر اس عظیم کامیابی کے ذریعے) حق کو حق ثابت کر دے اور باطل کو باطل کر دے اگرچہ مجرم لوگ (معرکۂ حق و باطل کی اس نتیجہ خیزی کو) ناپسند ہی کرتے رہیں،

اب حق کو باطل سے جدا کرنے کی جنگ نظر آ رہی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 
Top