محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
موجودہ فتنوں کی دور میں اسلامی جامعات کو فتاوی جات جاری کرنے میں چند احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا چاہیئے۔
اسلامی فتوی جاری ( issue ) کرنا ایک اہم اور حساس دینی معاملہ و فریضہ ہوتا ہے اس لئے تمام اسلامی جامعات کو چاہیئے کہ ایسے اہم و حساس امور میں کافی احتیاط سے کام لیا کریں۔ اور میرے تجویز کے مطابق ہر اسلامی جامعہ کی ذمہ دار علماء کرام، مفتیان صاحبان اور متعلقہ جامعہ کی انتظامیہ کو کوئی بھی اسلامی فتوی جاری کرنے سے پہلے مندرجہ ذیل احتیاطی و حفاظتی تدابیر اختیار کرنی چاہیئے :
1- ہر اسلامی جامعہ اپنے لیٹر پیڈ ( Letter Pad ) پر شائع شدہ فتوی کو اپنے جامعہ کی رجسٹرڈ میں سیریل وائز، رقم وائز اور کیٹیگری وائز مندرج (entered ) کیا کریں۔
2- ہر فتوی کی ایک فوٹو کاپی یا زیروکس، کاربن یا سکین نسخہ وغیرہ کی شکل میں جامعہ کی ریکارڈ فائل میں ضرور رکھنا چاہیئے۔ تاکہ آئندہ کسی تنازعہ کی صورت میں بطور دلیل اور سند کام آئے۔
3- فتوی حاصل کرنے والوں کے مکمل نام بمعہ ولدیت اور ان کے مکمل اڈرسز، فون/موبائل نمبرز جامعہ کی انتظامیہ کو اپنے پاس رکھنا چاہیئے۔ یا ایک ریکوسٹ فارم میں فل کرکے اپنے پاس رکھیں۔
4- ہر فتوی کو جامعہ کی website پر متعلقہ ویب پیچ اور فولڈر میں انٹر کرنا چاہیئے۔ نمونے کی طور پر www.islamqa.com میں " فقہ " فولڈر میں جا کر اس مشہور اسلامک ویب سائٹ کو وزٹ کریں۔
( ایک اہم نصیحت ) :
الحمد للہ چونکہ ہم سب ماشاء الله متبعین سنت صحیح العقیدہ اہل السنة والجماعة مسلمان ہیں اور اللہ سبحانہ وتعالی نے ہمیں اپنا ایک محبوب رسول محمد کریم ﷺ خاتم النبیین والمرسلین اور رحمت اللعالمین بنا کرمبعوث فرمایا ہے جس پر اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی آخری کتاب قرآن کریم بذریعہ وحی نازل فرما کر قیامت تک تمام اِنسانوں اور جِنوں کی کامل و مکمل رہنمائی کے لئے کافی بنایا ہے۔ اللہ تعالی نے ہم پر کتاب وسنت ( قرآن کریم اور صحیح آحادیث رسول ﷺ ) کی اطاعت و اتباع کو لازم قرار دیا ہے کیونکہ ان دونوں میں کامل و مکمل دینی احکام اور دینی مسائل کا حل موجود ہے، اس لئے کتاب و سنت کی نص صریح کی موجودگی میں کسی امام و مجتھد، عالم، مفتی وغیرہ کی غلط، خطا یا ان کی طرف منسوب من گھڑت فقہی اقوال پر فتوی دینے سے ہمیں گریز کرنا چاہیئے کیونکہ افراط وتفریط، غلو یا فرقہ پرستی کی وجہ سے کتاب وسنت کے خلاف قصدًا وعمدًا غلط فتوی جاری کرنے کی صورت میں انسان دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی اللہ تعالی کی مواخذہ اور عذاب سے نہیں بچ سکتا۔
اس لئے ہمیں ہر قسم کی ظلم و زیادتی اور عدوان سے اپنی دامن کو بچا کر عدل و انصاف سے کام لے کر سیدھی اور سچی بات کہنی چاہئے، چاہے وہ بات ہمارے اپنی ذات، اہل وعیال اور اپنے مزاج کی خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ اور ساتھ ساتھ ہمیں ہر قسم کی مذہبی و مسلکی تعصب اور منافرت سے بھی دور رہنا چاہیئے
جس طرح اللہ سبحانہ وتعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا (70) يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا (71) [ الأحزاب :33 ]
" مومنو اللہ تعالی سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو(70) وہ تمہارے اعمال درست کردے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور جو شخص اللہ تعالی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بےشک بڑی مراد پائے گا (71) "
اور اسی طرح رسول کریم ﷺ نےاس دار فانی سے رحلت سے پہلے اپنی امت کو ایک صحيح حدیث میں یہ نصیحت فرما چکا ہے کہ:
" تركت فيكم أمرين لن تضلوا ما تمسكتم بهما كتاب الله وسنة نبيه " [السنن الكبرى للبيهقي (حسن) آداب القاضي، باب ما يقضي به القاضي ويفتى به المفتى: 114/10، حديث 20337، والموطأ للإمام مالك، القدر، باب النهى عن القول بالقدر، حديث 1708 (حسن)
الله تعالی تمام مسلمانوں کو قرآن و سنت ( صحیح آحادیث رسول ﷺ) کی صحیح علم و فہم اور بصیرت عطا فرمائے اور ساتھ ہی ھمیں اس کی صحیح اطاعت و اتباع اور اس کی تعلیمات کو تمام دنیا میں نشر و اشاعت کی توفیق و قوت عطا فرمائیں۔ اللهم آمین،
( إن أريد إلا الإصلاح ما استطعت )
وصلى الله وسلم وبارك على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعین۔
( والله تعالی اٴعلم )
موقع الإسلام سؤال وجواب - عربي -
۔
islamqa.info
اسلامی فتوی جاری ( issue ) کرنا ایک اہم اور حساس دینی معاملہ و فریضہ ہوتا ہے اس لئے تمام اسلامی جامعات کو چاہیئے کہ ایسے اہم و حساس امور میں کافی احتیاط سے کام لیا کریں۔ اور میرے تجویز کے مطابق ہر اسلامی جامعہ کی ذمہ دار علماء کرام، مفتیان صاحبان اور متعلقہ جامعہ کی انتظامیہ کو کوئی بھی اسلامی فتوی جاری کرنے سے پہلے مندرجہ ذیل احتیاطی و حفاظتی تدابیر اختیار کرنی چاہیئے :
1- ہر اسلامی جامعہ اپنے لیٹر پیڈ ( Letter Pad ) پر شائع شدہ فتوی کو اپنے جامعہ کی رجسٹرڈ میں سیریل وائز، رقم وائز اور کیٹیگری وائز مندرج (entered ) کیا کریں۔
2- ہر فتوی کی ایک فوٹو کاپی یا زیروکس، کاربن یا سکین نسخہ وغیرہ کی شکل میں جامعہ کی ریکارڈ فائل میں ضرور رکھنا چاہیئے۔ تاکہ آئندہ کسی تنازعہ کی صورت میں بطور دلیل اور سند کام آئے۔
3- فتوی حاصل کرنے والوں کے مکمل نام بمعہ ولدیت اور ان کے مکمل اڈرسز، فون/موبائل نمبرز جامعہ کی انتظامیہ کو اپنے پاس رکھنا چاہیئے۔ یا ایک ریکوسٹ فارم میں فل کرکے اپنے پاس رکھیں۔
4- ہر فتوی کو جامعہ کی website پر متعلقہ ویب پیچ اور فولڈر میں انٹر کرنا چاہیئے۔ نمونے کی طور پر www.islamqa.com میں " فقہ " فولڈر میں جا کر اس مشہور اسلامک ویب سائٹ کو وزٹ کریں۔
( ایک اہم نصیحت ) :
الحمد للہ چونکہ ہم سب ماشاء الله متبعین سنت صحیح العقیدہ اہل السنة والجماعة مسلمان ہیں اور اللہ سبحانہ وتعالی نے ہمیں اپنا ایک محبوب رسول محمد کریم ﷺ خاتم النبیین والمرسلین اور رحمت اللعالمین بنا کرمبعوث فرمایا ہے جس پر اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی آخری کتاب قرآن کریم بذریعہ وحی نازل فرما کر قیامت تک تمام اِنسانوں اور جِنوں کی کامل و مکمل رہنمائی کے لئے کافی بنایا ہے۔ اللہ تعالی نے ہم پر کتاب وسنت ( قرآن کریم اور صحیح آحادیث رسول ﷺ ) کی اطاعت و اتباع کو لازم قرار دیا ہے کیونکہ ان دونوں میں کامل و مکمل دینی احکام اور دینی مسائل کا حل موجود ہے، اس لئے کتاب و سنت کی نص صریح کی موجودگی میں کسی امام و مجتھد، عالم، مفتی وغیرہ کی غلط، خطا یا ان کی طرف منسوب من گھڑت فقہی اقوال پر فتوی دینے سے ہمیں گریز کرنا چاہیئے کیونکہ افراط وتفریط، غلو یا فرقہ پرستی کی وجہ سے کتاب وسنت کے خلاف قصدًا وعمدًا غلط فتوی جاری کرنے کی صورت میں انسان دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی اللہ تعالی کی مواخذہ اور عذاب سے نہیں بچ سکتا۔
اس لئے ہمیں ہر قسم کی ظلم و زیادتی اور عدوان سے اپنی دامن کو بچا کر عدل و انصاف سے کام لے کر سیدھی اور سچی بات کہنی چاہئے، چاہے وہ بات ہمارے اپنی ذات، اہل وعیال اور اپنے مزاج کی خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ اور ساتھ ساتھ ہمیں ہر قسم کی مذہبی و مسلکی تعصب اور منافرت سے بھی دور رہنا چاہیئے
جس طرح اللہ سبحانہ وتعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا (70) يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا (71) [ الأحزاب :33 ]
" مومنو اللہ تعالی سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو(70) وہ تمہارے اعمال درست کردے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور جو شخص اللہ تعالی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بےشک بڑی مراد پائے گا (71) "
اور اسی طرح رسول کریم ﷺ نےاس دار فانی سے رحلت سے پہلے اپنی امت کو ایک صحيح حدیث میں یہ نصیحت فرما چکا ہے کہ:
" تركت فيكم أمرين لن تضلوا ما تمسكتم بهما كتاب الله وسنة نبيه " [السنن الكبرى للبيهقي (حسن) آداب القاضي، باب ما يقضي به القاضي ويفتى به المفتى: 114/10، حديث 20337، والموطأ للإمام مالك، القدر، باب النهى عن القول بالقدر، حديث 1708 (حسن)
الله تعالی تمام مسلمانوں کو قرآن و سنت ( صحیح آحادیث رسول ﷺ) کی صحیح علم و فہم اور بصیرت عطا فرمائے اور ساتھ ہی ھمیں اس کی صحیح اطاعت و اتباع اور اس کی تعلیمات کو تمام دنیا میں نشر و اشاعت کی توفیق و قوت عطا فرمائیں۔ اللهم آمین،
( إن أريد إلا الإصلاح ما استطعت )
وصلى الله وسلم وبارك على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعین۔
( والله تعالی اٴعلم )
موقع الإسلام سؤال وجواب - عربي -
۔
islamqa.info