• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مولانا محمد خاں شیرانی اور مولانا طاہر اشرفی کے درمیان تنازعہ ؟

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282

اسلام آباد (دنیا نیوز) اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس اکھاڑہ بن گیا، چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی اور حافظ طاہر اشرفی دست و گریبان ہو گئے، فریقین نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں چیئر مین مولانا محمد خان شیرانی کی صدارت میں شروع ہوا تو رکن حافظ طاہر اشرفی نے سوال اٹھایا کہ ان کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار داد صرف فرقہ واریت کے حوالے سے تھی کس کے کہنے پر اس میں قادیانیوں کا معاملہ شامل کیا گیا۔ طاہر اشرفی کی جانب سے شروع شرابے پر چیئر مین مولانا محمد خان شیرانی نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیا جس پر جھگڑا شروع ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق مولانا محمد خان شیرانی نے حافظ طاہر اشرفی کا گریبان پکڑ لیا جس سے ان کے قمیص کے بٹن ٹوٹ گئے۔ جھگڑے کے باعث اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس روک دیا گیا اور مولانا شیرانی اٹھ کر باہر چلے گئے۔ ادھر اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے معاملے پر جاری کئے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حافظ طاہر اشرفی اور مولانا زاہد قاسمی نے اجلاس میں آتے ہی ہنگامہ آرائی شروع کی۔ دونوں حضرات نے اجلاس میں شور شرابہ کیا اور نازیبا الفاظ کا بے دریغ استعمال کیا اور ایجنڈے سے ہٹ کر غیر متعلقہ موضوعات پر بحث شروع کر دی۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حافظ طاہر اشرفی کی اسلامی نظریاتی کونسل کی رکنیت کا آخری اجلاس تھا۔ اسی لئے اس ہنگامہ آرائی سے وہ نہ جانے مقاصد کا حصول چاہتے تھے۔

 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
اسلامی نظریاتی کونسل کےچیرمین مولانا شیرانی کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں کونسل کے ارکان کے علاوہ چیئرمین قرآن بورڈ کمیٹی احمد میاں تھانوی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے ایجنڈے میں قادیانیوں کی حیثیت سے متعلق مقالہ پیش کیا جانا تھا تاہم طاہراشرفی نے اعتراض کیا کہ قادیانی اسلامی طورپربھی غیرمسلم ہیں اور آئینی طور پربھی ، اس مقالے میں دیگر افراد کے نام بھی شامل ہیں تو پھران کا ہی نام کیوں لیا گیا کسی دوسرے کا نام کیوں نہیں لیا گیا۔ یہاں لشکر جھنگوی اورسپاہ صحابہ کے لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہےجو اس طرح کی شرارتیں کررہے ہیں۔

اس موقع پرمولانا محمد خان شیرانی نے طاہراشرفی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پنجاب والی عادتیں چھوڑدیں ورنہ انہیں باہرنکال دیا جائے گا، جس پرطاہراشرفی نے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں مجھے باہرنکالنے والے ، مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ وہ کونسل کے چیئرمین ہیں اس لئے انہیں رکنیت منسوخ کرنے کا بھی اختیار حاصل ہے۔ جواب میں طاہر اشرفی نے کہا کہ آپ کو رکنیت معطل کرنے کا اختیار نہیں۔

دونوں شخصیات کے دوران گرما گرمی اس قدر بڑھی کہ مولانا محمد خان شیرانی نے طاہراشرفی کا گریبان پکڑ لیا اور دیگر افراد بھی چیئرمین کے ساتھ ان پر جھپٹ پڑے جس سے طاہر اشرفی کی قمیض پھٹ گئی۔ معاملہ مزید طول پکڑتے دیکھ کر کونسل کے دیگر ارکان نے بیچ بچاؤ کرایا۔

واقعے کے بعد علامہ طاہر اشرفی نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل پر بلوچستان کے غنڈوں کا قبضہ ہے، چیئرمین نے ان پر غنڈوں سے حملہ کرایا ہے۔ مولانا شیرانی ملک میں فساد کرانا چاہتے ہیں، اس شخص کو روکنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے، وہ اس معاملے پر ایف آئی آر درج کروائیں گے، وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مولانا شیرانی کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔
 

اٹیچمنٹس

Top