• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مُسلمان کے نام

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
بسم اللہ الرحمن الرحیم​

مُسلمان کے نام


حدیث شریف: وَعَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجُشَمِيِّ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " تَسَمُّوا أَسْمَاءَ الْأَنْبِيَاءِ ، وَأَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ : عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَأَصْدَقُهَا حَارِثٌ وَهَمَّامٌ ، وَأَقْبَحُهَا حَرْبٌ وَمُرَّةُ " .

( الأدب المفرد والبخاري :814 – سنن ابوداؤد :4950 ، الأدب – سنن النسائي :3595 ، الخيل )

ترجمہ :حضرت ابو وہب جُشمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : انبیاء [علیہم السلام ] کے ناموں پر نام رکھو ، اور اللہ تعالٰی کے نزدیک سب سے محبوب نام عبد اللہ و عبد الرحمن ہیں اور سب سے سچے نام حارث و ھمام ہیں اور سب سے بُرے نام حرب اور مُرہ ہیں ۔ { الادب المفرد ، ابو داود ،سنن النسائی }

تشریح : نام انسان کی پہچان ہے کسی کو مخاطب کرنے یا مخاطب ہونے کے لئے نام کا ہونا ضروری ہے ، نام ماحول اور تہذیب کا عکاس ہوتا ہے ، نام ہی سے دنیا وآخرت میں اسے پکارا جاتا ہے ، اسی لئے اسلام نے نومولود کے اولین حقوق میں ایک حق نام کا انتخاب بھی رکھا ہے اور یہ ہدایت دی ہے کہ نو مولود کے والد یا ولی کو چاہئے کہ اس کا نام اچھا رکھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نام کے سلسلے میں کچھ اصول دئے ہیں جن کا لحاظ بہت ضروری ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ ناموں کی ترغیب دی ہے جن کا اہتمام کرنا چاہئے اور اپنے بچوں کو انہیں یا انہیں جیسے ناموں سے موسوم کرنا چاہئے اور کچھ ناموں کو ناپسند فرمایا اور کچھ ناموں سے منع کیا ہے ان سے پرہیز کرنا چاہئے حتی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے ناموں کو صرف اس لئے بدل دیا تھا کہ وہ معنی کے لحاظ سے مناسب نہیں تھے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصیہ کا نام جمیلہ رکھا ، برہ کو زینب سے بدل دیا ، حزم [ کاٹنے والا ] کو سعید ، حرب [لڑائی] کو حسن و حسین ، غراب کو مسلم ، شہاب کو ہشام ، عاصی کو مطیع ، زحم کو بشیر سے بدل دیا تھا ۔

زیر بحث حدیث میں بھی اسی طرف اشارہ ہے چنانچہ اس حدیث میں پہلا حکم یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر نام رکھا جائے ، چنانچہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادے ابراہیم کا نام حضرت خلیل اللہ ابراہیم علیہ السلام کے نام پر رکھا " آج رات میرے گھر ایک بچے کی پیدائش ہوئی ہے جس کا نام میں نے اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نام پر رکھا ہے" { متفق علیہ بروایت انس }

اسی طرح حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے یہاں ایک بچے کی پیدائش ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام یوسف رکھا [ الادب المفرد ] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہود نبیوں اور نیک بزرگوں کے نام پر اپنے بچوں کا نام رکھا کرتے تھے ۔ { صحیح مسلم } اسی پر قیاس کرتے ہوئے چاہئے کہ صحابہ ، تابعین ، اور نیک لوگوں کے نام پر اپنی اولاد کا نام رکھاجائے ۔

دوسرا حکم یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کے نزدیک پسندیدہ نام عبد اللہ و عبد الرحمٰن ہے کیونکہ ہر انسان اللہ تعالٰی کا بندہ ہے پھر اگر کوئی اپنے نام اور اپنے عمل دونوں سے اللہ تعالٰی کی بندگی کا اظہار کرتا ہے تو اس سے بہتر اور کیا ہوسکتا ہے ، یہاں پر اللہ کے صرف انہی دو ناموں کا ذکر ہے کیونکہ اللہ اور رحمان، اللہ کے یہ دو ایسے نام ہیں جن کا اطلاق کسی اور پر کبھی بھی نہیں ہوا ہے ، البتہ علماء کہتے ہیں کہ اس پر ہر اس نام کو قیاس کیا جاسکتا ہے جس میں اللہ تعالٰی کی عبودیت پائی جائے جیسے عبد الرحیم ، عبد الکریم ، عبد اللطیف وغیرہ ۔

اس حدیث میں تیسری ہدایت یہ دی گئی ہے کہ انسانی حالت کے لحاظ سے سب سے زیادہ سچے اور مناسب نام حارث اور ھمام ہیں ، حارث کے معنی ہوتے ہیں کمانے اور جمع کرنے والے کے " چونکہ کوئی ایسا انسان نہیں ہے جو کمائی اور اہل وعیال کے لئے کدو کاوش نہ کرتا ہو لہذا وہ حقیقی معنوں میں حارث ہے ، ھمام کے معنی سوچنے اور فکر کرنے والا ہوتے ہیں اور چونکہ کوئی بھی انسان ایسا نہیں ہے جو کچھ سوچتا اور فکر نہ کرتا ہو لہذا اپنی حقیقت کے لحاظ سے وہ ھمام ہے ، اس طرح یہ دونوں نام انسان کی حالت کے لحاظ سے اس پر سب سے زیادہ صادق آتے ہیں ۔

چوتھی ہدایت اس حدیث میں یہ ہے کہ ہر ایسا نام جو معنی کے لحاظ سے مناسب نہ ہو اس سے اپنے آپ یا اپنے بچوں کو موسوم نہ کیا جائے چنانچہ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی کے نزدیک ناپسندیدہ نام حرب اور ُمرّہ ہیں ، کیونکہ حرب کے معنی لڑائی و جھگڑا اور جھگڑالو وغیرہ کے آتے ہیں اور مُرّہ کے معنی کڑو ا اور بخیل کے ہیں چونکہ شرعی نقطہ ٴ نظر سے کسی کے اندر ان صفات کا پایا جانا اچھی چیز نہیں ہے لہذا اللہ تعالٰی کے نزدیک ان کا شمار برے ناموں میں ہے ، انہیں دو ناموں پر ہر اس نام کا قیاس کیا جاسکتا ہے جس کے معنی مناسب نہ ہوں ۔ اہل علم نے حدیثوں پر نظر رکھ کر حرام اور ناپسندیدہ ناموں کے لئے کچھ اصول و ضوابط رکھے ہیں جن کا جاننا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے ۔

[ 1 ] ہر وہ نام جس کی عبودیت غیر اللہ کی طرف کی جائے وہ حرام و شرک ہے اور اگر یہی نسبت کسی بت اور صنم کی طرف ہوتو اس کی قباحب مزید بڑھ جاتی ہے جیسے عبد الرسول ، عبد النبی ، عبد الحسین ، عبد الامیر ، اس حکم میں پیر بخش ، امیر بخش اور اس سے ملتے جلتے نام ہیں ۔

[ 2 ] جو نام اللہ تعالٰی کے ساتھ خاص ہیں ان سے موسوم کرنا بھی ناجائز ہے جیسے ، رحمان ، قدوس ، رحیم ، خالق ، باری وغیرہ یا دیگر زبانوں میں ان کے ہم معنی الفاظ ، یہیں سے ہمارے ان لوگوں کی غلطی و لاپرواہی واضح ہوتی ہے جو عبد الرحمن کو صرف رحمان یا عبد القدوس کو صرف قدوس کہہ کر پکارتے ہیں ۔

[ 3 ] کافروں کے ساتھ خاص نام رکھنا بھی حرام ہے ۔

[ 4 ] ہر ایسا نام جس سے وہ مفہوم نکلتا ہو جو مسمی میں نہیں ہے ، جیسے شہنشاہ وغیرہ ارشاد نبوی ہے اللہ تعالٰی کے نزدیک مبغوض ترین نام اس شخص کا ہوگا جس کا نام ملک الاملاک {شہنشاہ ، مہاراجہ } ہوگا { متفق علیہ } اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو الحکم کو بدل دیا تھا { سنن ابو داود }

[ 5 ] ہر وہ نام جس میں ایسا معنی پایا جائے جو کسی مسلمان کے لئے مناسب نہیں ہے جیسے عاصی ، ظالم وغیرہ ۔

[ 6 ] ہر وہ نام جس میں شہوانیت پائی جائے جیسے عاشق ، فاتن ، ناہد ، غادہ وغیرہ یا اس کے ہم معنی نام ۔

[ 7 ] ہر وہ نام جو فاسقوں ، ظالموں اور گانے بجانے والوں کے ساتھ خاص ہوگئے ہوں ، یہ بھی مکروہ ہے ۔

[ 8 ] ہر وہ نام جس میں اپنا تزکیہ پایا جائے ، جیسے نور الدین ، محی الدین ، برہ ، ضیاء الدین وغیرہ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برہ [ نیک ] کو بدل کر زینب رکھ دیا تھا ۔

فوائد :

1 - نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اچھا نام پسند فرماتے اور اچھے نام رکھنے کی ترغیب دیتے تھے ۔

2 - معنی کے لحاظ سے غیر مناسب نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم تبدیل کردیتے تھے ۔

3 - انسان کی زندگی اور اس کے نفس پر نام کا ایک گونہ اثر پڑتا ہے ۔

4 - بعض لوگ قرآن سے بچوں کا نام نکالتے ہیں ، اگر وہ نام قرآن میں کسی نبی یا نیک و صالح آدمی کا ہے تو فبھا ورنہ غیرشرعی ہوگا ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جزاکم اللہ خیرا،
بہت اچھی پوسٹ ہے، ما شاء اللہ!
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
جزاکم اللہ خیرا کثیرا۔ عامر بھائی ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ مضمون شیئر کیا ہے آپ نے۔ ازراہ کرم اگر عربی عبارت کو منتخب کر کے ایڈیٹر میں موجود ’عربی‘ کے بٹن پر کلک کر دیں۔ تو عربی عبارات کو پڑھنا آسان ہو جائے گا۔ آپ اپنی موجودہ پوسٹ کے نیچے ’پیغام کی تدوین‘ پر کلک کریں اور عربی عبارت کو منتخب کر کے اس پر عربی کا ٹیگ لگا دیں۔
 
Top