• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مُعْرَبْ اور مَبْنِیْ کی بحث

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
مُعْرَبْ اور مَبْنِیْ کی بحث

آخری حرف کی تبدیلی کے اعتبار سے کلمہ کی دو قسمیں ہیں:
  1. معرب
  2. مبنی
معرب : وہ کلمہ ہے جس کا آخری حرف ہمیشہ بدلتا رہتا ہے، یعنی عامل کے بدلنے سے اس کے آخری حرف پر ہمیشہ تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔

اعراب : جو چیز آخری حرف پر بدلتی ہے اس کو اعراب کہتے ہیں۔

محل اعراب : آخری حرف کو محل اعراب کہتے ہیں۔

مبنی : وہ کلمہ ہے، جو ہمیشہ ایک حال پر رہتا ہے، یعنی عامل کے بدلنے سے اس کے آخر میں کوئی لفظی تبدیلی نہیں ہوتی، جیسے: ہَذَا إِفْکٌ مُّبِیْنٌ ،ھٰذٰا حالت رفع میں، إِنَّ ہَذَا الْقُرْاٰنَ ،ھٰذٰا حالت نصب میں، قَبْلَ ہَذَا ،ھٰذٰا حالت جر میں، ان تینوں مثالوں میں میں ’’ہٰذَا‘‘ مبنی ہے کہ ہر حالت میں یکساں ہے۔

نوٹ: جس لفظ سے پہلے جیسا عامل ہوگا ،وہ لفظ اسی حالت میں کہا جائے گا۔

فائدہ :
معرب اور مبنی کی تعریف ایک فارسی شعر میں :

مبنی آں باشد کہ ماند بر قرار
معرب آں باشد کہ گردد بار بار​

اسم کے تین اعراب ہیں:(۱) رفع (۲) نصب(۳) جر۔

جس اسم پر رفع ہو اس کو مرفوع،جس پر نصب ہو اس کو منصوب اور جس پر جر ہو اس کو مجرور کہتے ہیں۔

اعراب دو شکلوں میں نظر آتے ہیں:
(۱) حرکتی، جیسے :ضمہ ،فتحہ ، کسرہ، (۲)حرفی ،جیسے: واو،الف،یاء

1.اعراب حرکتی کی مثال: قَالَ اللّٰہُ میں اَللّٰہُ پر رفع ہے ،ضمہ کی شکل میں، إِنَّ اللّٰہَ میں اَللّٰہَ پر نصب ہے ،فتحہ کی شکل میں، لِلّٰہِ میں اَللّٰہ ِپر جر ہے، کسرہ کی شکل میں۔ ان تینوں مثالوں میں لفظ ’’اَللّٰہ‘‘ کا اعراب بدل رہا ہے اس لئے وہ معرب ہے اور آخری حرف ’’ہاء‘‘ محلّ اعراب ہے۔

2.اعراب حرفی کی مثال: أَنَاأَخُوْکَ میں أَخٌ پر رفع ہے ،واو کی شکل میں، أَرْسِلْ مَعَنَا أَخَانَا میں أَخٌ پر نصب ہے الف کی شکل میں ،عَلٰی أَخِیْہِ میں أَخٌ پر جر ہے ،یا کی شکل میں ۔ ان تینوں مثال میں لفظ ’’ أَخٌ‘‘ کا اعراب بدل رہا ہے اس لئے وہ معرب ہے اور آخری حرف ’’خاء ‘‘محلّ اعراب ہے۔

یہ اعراب کبھی نظر نہیں آتے،جب نظر نہیں آتے تو ان کو اعراب تقدیری کہتے ہیں،جیسے : قَالَ مُوْسی ،إِنَّ مُوسی،لِمُوسی
ان تینوں مثالوں میں موسی پر اعراب تقدیری آرہا ہے۔

عوامل: آخری حرف پر جن کے سبب یہ تبدیلی ہو تی ہے ان کو عوامل کہتے ہیں۔

عوامل بھی تین طرح کے ہوتے ہیں:
(۱)عامل رافع(۲)عامل ناصب(۳)عامل جار

مبنی کے اقسام : کلام عرب میں چھ چیزیں مبنی ہے۔

(1) فعل ماضی
(2) امر حاضر معروف
(3) تمام حروف،
(ان تینوں کو مَبْنِیُ الْاَصْل بھی کہا جاتا ہے)۔
(4) اسم غیر متمکن
(5) فعل مضارع جبکہ نون جمع مؤنث ونون تاکید کے ساتھ ہو۔
(6) اسم متمکن جب ترکیب میں واقع نہ ہو، یعنی اس پر کوئی عامل داخل نہ ہو۔

فائدہ: تمام اسم معرب ہوتے ہیں،صرف وہ اسم مبنی ہوتے ہیں،جو مَبْنِیُ الْاَصْل کے مشابہ ہوں۔

اسم متمکن کی تعریف: اسم متمکن وہ ہے کہ جو مبنی الاصل کے ساتھ مشابھت نہ رکھتا ہو۔

فائدہ: متمکن کے معنی جگہ دینے والا،اور اسم معرب بھی اعراب کو جگہ دیتا ہے، اسی لیے اس کو اسم متمکن کہتے ہیں،اور اسم مبنی اعراب کو جگہ نہیں دیتا،لہذا اس کو اسم غیر متمکن کہتے ہیں۔

• اسم معرب کو اسم مُتَمَکِّن ،اور اسم مبنی کو اسم غیر مُتَمَکِّن
بھی کہتے ہیں ۔
• فعل مضارع معرب ہوتا ہے ،سوائے ان صورتوں کے ،جن میں فعل مضارع کے آخر میں نونِ جمع مؤنث یا نونِ تاکید ہو، جیسے:یَفْعَلْنَ ،تَفْعَلْنَ، لَیَفْعَلَنَّ اور لَیَفْعَلَنْ۔
 
شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
684
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
53
آپ کی تحریر عمدہ ہوتی ہے اپنی تحریر سے قارئین کو مستفید کرتے رہا کریں
بارك الله فيكم وجعل هذا العمل في ميزان حسناتكم
 
Top