• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکہ اور بیس رکعات تراویح

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
حرمین اور بیس(20) رکعات تراویح


بعض حضرات حرمین مکہ ومدینہ کا عمل پیش کرتے ہیں کہ وہاں تراویح بیس رکعات ہوتی ہے ۔
عرض ہے کہ :
اولا:
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض حضرات رمضان میں حرمین کے ائمہ اوروہاں کے عمل کو اس قدر اہمیت دیتے ہیں کہ اسے مسلمہ دلیل کے زمرہ میں شمار کرتے ہیں ، لیکن یہ حضرات غیر رمضان میں حرمین کے ائمہ کے عمل کو دلیل جاننا تو دلیل کنار انہیں مسلمان بھی ماننا گوارا نہیں کرتے بلکہ سرعام فتوی دیتے ہیں کہ ان کے پیچھے سرے سے نماز ہی جائز نہیں ۔
آخر یہ کیسی بولعجبی ہے کہ رمضان میں ایک سنت نماز میں ان ائمہ کا عمل دلیل و حجت قرار پائے اور غیر رمضان میں سنت تو درکنار ان کی طرف سے فرض نماز کی بھی کوئی حیثیت نہ رہے اور ان کی اقتداء میں نماز پڑھنا بھی ناجائز ٹہرے ۔

ثانیا:
تمام احناف اپنی کتب میں دلائل کی صرف چار قسمیں بیان کرتے ہیں ، قرآن ، سنت ، اجماع اور قیاس ۔
اب سوال یہ ہےکہ رمضان میں ایک چوتھی دلیل کا اضافہ کیسے ہوگیا؟ ظاہرہے کہ جب ان کے یہاں بھی یہ مسلم ہے کہ حرمین کا عمل کوئی دلیل نہیں ہے تو خواہ مخواہ محض رمضان میں اسے دلیل کی حیثیت سے پیش کرنا کہاں کی انصافی ہے ؟

ثالثا:
کتاب وسنت میں کہیں بھی اس بات کی ضمانت نہیں دی گئی ہے کہ حرمین میں جو عمل بھی ہوگا وہ حجت و دلیل قرار پائے گا ،بلکہ ایک وقت تھا کہ خود خانہ کعبہ میں بتوں کی پوجا ہوتھی تھی ، لیکن یہ قطعا اس بات کی دلیل نہیں بن سکی کی بتوں کی پوجا بھی جائز ہے ۔ نیز بعد میں ایک دور گذرا ہے کہ حرم میں چار مصلوں کی بدعت رائج تھی ، اسے بھی حرم کی وجہ سے سند نہ مل سکی بلکہ ایک وقت آیا کہ اس بدعت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا گیا والحمدللہ ۔

رابعا:
حرمین میں ابتداء میں جو عمل تھا وہ گیارہ رکعات ہی کا تھا ، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تراویح پڑھائی اس میں گیارہ رکعات ہی پڑھائی ، عہدفاروقی میں جب باضابطہ مسجد میں ایک جماعت سے تراویح اداکی گئی تو میں بھی گیارہ رکعات ہی پڑھی جاتی تھیں ۔ لیکن بعد میں دوسری اعداد کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔

خامسا:
حرمین میں بعد میں جو گیارہ سے زائد رکعات پڑھیں گئیں وہ عام نفل سمجھ کر پڑھی گئیں ان کے بارے میں کسی بھی ثقہ امام نے یہ فتوی نہیں دیا کہ یہی تعداد سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔

سادسا:
حرمین میں پورے ماہ صرف بیس رکعات ہی نہیں پڑھی جاتیں بلکہ آخری عشرہ میں مزید رکعات کا اضافہ ہوتا ہے جب کہ احناف اسے دلیل نہیں بناتے ۔

سابعا:
حرمین میں اوربہت سے اعمال ہوتے ہیں لیکن احناف انہیں دلیل نہیں جانتے بلکہ حرمین کی عین تراویح ہی سے متعلق احناف صرف اس کی رکعات کے لئے حرمین کا حوالہ دیتے ہیں لیکن حرمین کی تراویح میں جو رکعات کے علاوہ دیگر اوصاف ہیں ان کے لئے یہ حضرات حرمین کے عمل کو دلیل نہیں بناتے مثلا: حرمین کی تراویح میں رفع الیدین ، آمین بالجہر وغیرہ کا عمل ۔سوال یہ ہے کہ اگر رکعات، حرمین کی تراویح کا حصہ ہیں تو کیا یہ اوصاف حرمین کی تراویح کا حصہ نہیں ہیں؟

ثامنا:
حرمین میں اور بھی بہت سے اعمال ہیں جو احناف کے خلاف ہیں لیکن احناف کبھی بھی اپنے خلاف حرمین کے ان اعمال کو دلیل نہیں شمار کرتے ، ذیل میں حرمین میں ہونے والے بیس اعمال پیش خدمت ہیں جنہیں احناف درست نہیں سمجھتے۔
سب سے پہلے ہم ان اعمال کو گناتے ہیں جو حرمین کی تراویح ہی میں انجام دئے جاتے ہیں:
1۔یہاں رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھنے کے بعد بھی رفع الیدین کیا جاتا ہے۔
2۔یہاں نماز میں آمین اونچی آواز سے کہی جاتی ہے۔
3۔یہاں قنوت میں رفع الیدین نہیں ہوتا ہے۔
4۔یہاں شبینہ یعنی ایک رکعت میں ختم قرآن کا عمل نہیں ہوتا۔
یہ وہ اعمال ہیں جو خاص حرمین کی تراویح کے ہیں ، اب اگر حرمین کی تراویح کی تعداد حجت ہے تو حرمین ہی تراویح میں ہونے والے یہ اعمال حجت کیوں نہیں ؟
مزید یہاں کے اور اعمال بھی دیکھیں ۔
5۔یہاں زبان سے روزہ کی نیت نہیں کی جاتی
6۔یہاں وقت کے حساب سے سحری میں تاخیر اور افطار میں جلدی کی جاتی ہے جیساکہ حدیث ہے لیکن احناف اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
7۔ یہاں نمازیں اوّل وقت میں ادا کی جاتی ہیں لیکن احناف اس کے خلاف کرتے ہیں۔
8۔یہاں نمازِ فجر سے قبل بھی ایک اذان کہی جاتی ہے احناف کا اس پر عمل نہیں ۔
9۔یہاں اذان سے قبل و بعد مروجّہ درود نہیں پڑھا جاتا۔
10۔یہاں تکبیر ،ا کہری کہی جاتی ہے ، احناف کا عمل اس کے خلاف ہے۔
11۔یہاں نمازِ فجر اندھیرے میں ادا کی جاتی ہے جبکہ احناف اجالے میں فجر پڑھتے ہیں۔
12۔یہاں عورتوں کو مسجد میں آنے کی اجازت ہے جبکہ احناف اپنی عورتوں کو مسجد آنے سے روکتے ہیں
13۔یہاں عصر کی نماز کسی چیز کا سایہ اس کے مثل ہوجائے تو اس وقت اداکی جاتی ہے۔
14۔یہاں نماز کی نیت زبان سے نہیں کی جاتی ، جبکہ احناف کے یہاں یہ بدعت پائی جاتی ہے۔
15۔یہاں نماز مغرب سے قبل دو رکعت سنت پڑھتے ہیں ۔جبکہ احناف کے اس کے منکر ہیں ۔
16۔یہاں فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دعاء نہیں کی جاتی ۔جبکہ احناف اس پر شدت سے عمل کرتے ہیں۔
17۔یہاں نمازِ عید کےخطبہ سے پہلے کوئی وعظ و نصیحت نہیں کی جاتی لیکن اس کے خلاف خطبہ عید سے قبل وعظ و نصیحت کرتے ہیں۔
18۔یہاں نماز عیدین میں کل بارہ تکبیرات کہی جاتی ہیں لیکن احناف نماز عیدین میں صرف چھ تکبیرات پڑھتے ہیں۔
19۔یہاں مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھی جاتی ہے جبکہ احناف اسے غیردرست قرار دیتے ہیں ۔
20۔یہاں جنازے میں سورہ فاتحہ پڑھی جاتی ہے جبکہ احناف اس کے منکر ہیں ۔
 
Last edited:
Top