کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
مکہ کی بجائے، گرینئچ دنیا میں وقت کا مرکز کب اور کیسے بنا؟
The spherical astrolabe from medieval Islamic astronomy
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 1650 تک دینا میں سائنس کے استعمال سے وقت کا تعین کرنے میں مسلمانوں سے کوئی دوسری قوم آگے نہ تھی۔ اگر مسلمان اس میدان میں اپنا کام جاری رکھتے تو شاید آج مکہ دنیا میں وقت کا مرکز ہوتا!
آج سے تقریباً 125 سال پہلے وقت کے مرکز کا یہ مقام گرینئچ کو حاصل ہوا مگر کیوں؟
گلوب پر ڈالی ہوئی خیالی لائنیں ہر 15 ڈگری کی نمائندگی کرتی ہیں
اور انہیں میریڈین (meridian) لائنز کہا جاتا ہے۔
لیکن یہاں ایک سخت مسئلہ تھا، کمپاس سے آپکو یہ تو معلوم ہو جاتا تھا کہ آپ نے مشرق یا مغرب کی سمت میں سفر کیا لیکن یہ کیسے معلوم ہوتا کہ پیچھے گریئنچ میں کیا وقت ہے کیونکہ سترویں صدی میں کوئی ایسا کلاک یا گھڑی نہیں تھی جو سمندر میں درست طریقے سے کام کر سکے۔ وقت میں چند ایک سیکنڈوں کے فرق سے جہاز اپنے راستے سے کئی میل دور بھٹک سکتا تھا۔ اس مسئلے کو ایک ورکنگ کلاس برٹش گھڑی ساز نے ایک ٹائم پیس کی ایجاد سے 1759 میں حل کیا جس کے بدلے میں اسے گورنمنٹ کی طرف انعام ملا۔
البتہ ابھی ایک اور اہم مسئلہ حل کرنا باقی تھا اور وہ یہ تھا کہ دنیا کے کسی ایک جگہ پر دوپہر کا وقت کسی دوسری جگہ کے لیے دوپہر کا وقت نہیں تھا اسلیے ایک ایسی میریڈین لائین کی ضرورت تھی جس کی نسبت سے باقی کی تمام مریڈین لائنوں کا حساب لگا کر تعین کیا جا سکے۔ 1884 میں دنیا کے 25 ممالک کی واشگٹن میں ایک کانفرنس نے گرینئچ کو اس لائن کیلیے چنا اور اسے پرائم میریڈین (Prime Meridian) کہا جاتا ہے۔
البتہ ابھی ایک اور اہم مسئلہ حل کرنا باقی تھا اور وہ یہ تھا کہ دنیا کے کسی ایک جگہ پر دوپہر کا وقت کسی دوسری جگہ کے لیے دوپہر کا وقت نہیں تھا اسلیے ایک ایسی میریڈین لائین کی ضرورت تھی جس کی نسبت سے باقی کی تمام مریڈین لائنوں کا حساب لگا کر تعین کیا جا سکے۔ 1884 میں دنیا کے 25 ممالک کی واشگٹن میں ایک کانفرنس نے گرینئچ کو اس لائن کیلیے چنا اور اسے پرائم میریڈین (Prime Meridian) کہا جاتا ہے۔
گرینئچ سے گزرتا ہوا پرائم میریڈین
پرائم میریڈین کی نسبت سے دینا میں ہر مقام کا اس سے مشرق یا مغرب کی جانب میں فاصلے کا تعین کیا جاتا ہے اور یہ لائن دنیا کو دو حصوں یعٰنی کہ مشرق اور مغرب میں تقسیم کرتی ہے بلکل جیسے Equator یا خط استوا دینا کو دو شمالی اور جنوبی حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔
1818 کی کانفرنس میں شامل کچھ ملک Prime Meridian اپنے کسی شہر میں رکھنا چاہتے تھے، گرینئچ کا مقابلہ واشنگٹن ، برلن، پیرس اور یروشلم سے تھا مگر یہ مقام 25 میں سے 22 ووٹوں کو حاصل کر کے مقابلہ جیت گیا۔ اس فتح کے پیچھے ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ دینا کے 72 فیصد بحری جہازوں کا ان نقشوں پر انحصار تھا جن میں گرینئچ کو Prime Meridian کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
1818 کی کانفرنس میں شامل کچھ ملک Prime Meridian اپنے کسی شہر میں رکھنا چاہتے تھے، گرینئچ کا مقابلہ واشنگٹن ، برلن، پیرس اور یروشلم سے تھا مگر یہ مقام 25 میں سے 22 ووٹوں کو حاصل کر کے مقابلہ جیت گیا۔ اس فتح کے پیچھے ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ دینا کے 72 فیصد بحری جہازوں کا ان نقشوں پر انحصار تھا جن میں گرینئچ کو Prime Meridian کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
Meridian line laser
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 1818 کی اس کانفرنس میں کتنے مسلمان ممالک نے شرکت کی اور ان میں سے کتنےسمندری جہازوں کو ایسے نقشے مہیا کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے جن میں مکہ کو Prime Meridian رکھا گیا ہوتا۔ یاد رکھیں یہ اس دور کی بات ہے جب علماء نے خطاطوں کی سیاہی کو شہیدوں کے خون سے بھی زیادہ مقدس کہہ کر پرنٹنگ پریسوں کا راستہ روکا ہوا تھا۔
دنیا کا مرکز
گرینئچ وقت کا مرکز ہے لیکن دنیا کا مرکز نہیں۔ دنیا کا مرکز اس مقام کو مانا جاتا ہے جہاں پرائم میریڈین اور Equator ملتے ہیں اور جہاں دونوں Longitude اور latitude صفر ڈگری ہیں اور یہ مقام افریقہ کے مغرب میں سمندر میں واقع ہے۔
یہ تصویر سمندر میں اس مرکزی مقام کی ہے!