• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکہ کی بجائے، گرینئچ دنیا میں وقت کا مرکز کب اور کیسے بنا؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
مکہ کی بجائے، گرینئچ دنیا میں وقت کا مرکز کب اور کیسے بنا؟


The spherical astrolabe from medieval Islamic astronomy
پندرہ سو سال پرانا آلہ ایسٹرولیب (اسطرلاب Astrolabe) اگرچہ مسلمانوں کی ایجاد نہیں تھا، اسلامی سائنس نے اسکے اِرتقا پر بہت اہم کام کیا۔ یہ آلہ ایک قسم کا فلکیاتی کمپیوٹر تھا جس کی مدد سے وقت اور آسمان میں سورج اور ستاروں کی حیثیت سے متعلقہ مسائل کو حل کیا جا سکتا تھا۔ بارہویں صدی کے ابتدا میں مسلمانوں نے اسے اندلس سے یورپ میں متعارف کرایا اور 1650 تک اس فلکیاتی آلے کا استعمال بہت مقبول تھا جسکے بعد بہتر آلوں کی وجہ سے اسکا استعمال ختم ہو گیا

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 1650 تک دینا میں سائنس کے استعمال سے وقت کا تعین کرنے میں مسلمانوں سے کوئی دوسری قوم آگے نہ تھی۔ اگر مسلمان اس میدان میں اپنا کام جاری رکھتے تو شاید آج مکہ دنیا میں وقت کا مرکز ہوتا!

آج سے تقریباً 125 سال پہلے وقت کے مرکز کا یہ مقام گرینئچ کو حاصل ہوا مگر کیوں؟



سترویں صدی سے یہ معلوم تھا کہ زمیں ہر روز 360 ڈگری اور ہر گھنٹہ 15 ڈگری گھومتی ہے۔ اگر کوئی مشرق کی جانب 15 ڈگری سفر کرے تو وہاں کا مقامی وقت ایک گھنٹہ آگے ہو جاتا ہے اور اسی طرح مغرب کی جانب سفر کرنے سے وقت ایک گھنٹہ پیچھے ہو جاتا ہے۔ گلوب پر ڈالی ہوئی خیالی لائنیں ہر 15 ڈگری کی نمائندگی کرتی ہیں اور انہیں میریڈین (meridian ) لائنز کہا جاتا ہے۔ لہذا میریڈین لائنز کی مدد سے سفر کے دوران آپ معلوم کرسکتے ہیں کہ مشرق یا مغرب کی جانب کتنا فاصلہ طے ہوا ہے مثلاً آپ اپنے بحری جہاز میں جس سمندری مقام پر ہیں وہاں اگر 12 بجے کا وقت ہے اور آپکو معلوم ہے کہ گریئنچ میں اسوقت صبح کے 9 بجے ہیں تو اس سے آپکو معلوم ہو گا کہ یہ مقام گریئنچ سے 45 ڈگری دور مغرب میں واقع ہے (ایک گھنٹہ 15 ڈگری، تین گھنٹوں کو 15 سے ضرب دیں تو جواب 45 ڈگری)


گلوب پر ڈالی ہوئی خیالی لائنیں ہر 15 ڈگری کی نمائندگی کرتی ہیں

اور انہیں میریڈین (meridian) لائنز کہا جاتا ہے۔
لیکن یہاں ایک سخت مسئلہ تھا، کمپاس سے آپکو یہ تو معلوم ہو جاتا تھا کہ آپ نے مشرق یا مغرب کی سمت میں سفر کیا لیکن یہ کیسے معلوم ہوتا کہ پیچھے گریئنچ میں کیا وقت ہے کیونکہ سترویں صدی میں کوئی ایسا کلاک یا گھڑی نہیں تھی جو سمندر میں درست طریقے سے کام کر سکے۔ وقت میں چند ایک سیکنڈوں کے فرق سے جہاز اپنے راستے سے کئی میل دور بھٹک سکتا تھا۔ اس مسئلے کو ایک ورکنگ کلاس برٹش گھڑی ساز نے ایک ٹائم پیس کی ایجاد سے 1759 میں حل کیا جس کے بدلے میں اسے گورنمنٹ کی طرف انعام ملا۔

البتہ ابھی ایک اور اہم مسئلہ حل کرنا باقی تھا اور وہ یہ تھا کہ دنیا کے کسی ایک جگہ پر دوپہر کا وقت کسی دوسری جگہ کے لیے دوپہر کا وقت نہیں تھا اسلیے ایک ایسی میریڈین لائین کی ضرورت تھی جس کی نسبت سے باقی کی تمام مریڈین لائنوں کا حساب لگا کر تعین کیا جا سکے۔ 1884 میں دنیا کے 25 ممالک کی واشگٹن میں ایک کانفرنس نے گرینئچ کو اس لائن کیلیے چنا اور اسے پرائم میریڈین (Prime Meridian) کہا جاتا ہے۔



گرینئچ سے گزرتا ہوا پرائم میریڈین
پرائم میریڈین کی نسبت سے دینا میں ہر مقام کا اس سے مشرق یا مغرب کی جانب میں فاصلے کا تعین کیا جاتا ہے اور یہ لائن دنیا کو دو حصوں یعٰنی کہ مشرق اور مغرب میں تقسیم کرتی ہے بلکل جیسے Equator یا خط استوا دینا کو دو شمالی اور جنوبی حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔

1818 کی کانفرنس میں شامل کچھ ملک Prime Meridian اپنے کسی شہر میں رکھنا چاہتے تھے، گرینئچ کا مقابلہ واشنگٹن ، برلن، پیرس اور یروشلم سے تھا مگر یہ مقام 25 میں سے 22 ووٹوں کو حاصل کر کے مقابلہ جیت گیا۔ اس فتح کے پیچھے ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ دینا کے 72 فیصد بحری جہازوں کا ان نقشوں پر انحصار تھا جن میں گرینئچ کو Prime Meridian کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔



Meridian line laser

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 1818 کی اس کانفرنس میں کتنے مسلمان ممالک نے شرکت کی اور ان میں سے کتنےسمندری جہازوں کو ایسے نقشے مہیا کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے جن میں مکہ کو Prime Meridian رکھا گیا ہوتا۔ یاد رکھیں یہ اس دور کی بات ہے جب علماء نے خطاطوں کی سیاہی کو شہیدوں کے خون سے بھی زیادہ مقدس کہہ کر پرنٹنگ پریسوں کا راستہ روکا ہوا تھا۔



دنیا کا مرکز

گرینئچ وقت کا مرکز ہے لیکن دنیا کا مرکز نہیں۔ دنیا کا مرکز اس مقام کو مانا جاتا ہے جہاں پرائم میریڈین اور Equator ملتے ہیں اور جہاں دونوں Longitude اور latitude صفر ڈگری ہیں اور یہ مقام افریقہ کے مغرب میں سمندر میں واقع ہے۔




یہ تصویر سمندر میں اس مرکزی مقام کی ہے!



ناصحی، 2011۔04۔09
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521

دنیا کا مرکز مکہ المکرمہ

ایسی کیمسٹری کہ کوئی کرسٹ سائنٹس اسے چیلنج نہیں کر سکتا


12 منٹس کی ویڈیو ہر مسلمان کو ضرور دیکھنی چاہئے


Mecca is the center of the dry land

 
Top