• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مہذب زندگی

شمولیت
اگست 10، 2013
پیغامات
365
ری ایکشن اسکور
316
پوائنٹ
90
انسانی زندگی میں بعض اوقات ایسے واقعات پیش آتے ہیں کہ آدمی کو کسی چیز سے ایسی چڑ ہو جاتی ہے کہ اس کا کوئی خاص جواز نہیں ہوتی مگر یہ ہوتی ہے۔ اور میں اُن خاص لوگوں میں سے تھا جس کو اس بات سے چڑ تھی کہ " دروازہ بند کردو"۔ بہت دیر کی بات ہے کئی سال پہلے کی جب ہم اسکول میں پڑھتے تھے تو ایک انگریز ہیڈ ماسٹر سکول میں آیا۔ وہ ٹیچرز اور طلباء کی خاص تربیت کے لیے متعین کیا گیا تھا۔ جب بھی آس کے کمرے میں جاؤ وہ ایک بات ہمیشہ کہتا تھا:
۔۔۔shut the door behind you
بہت سال پہلے جب میں باہر چلا گیا وہاں میری ایک لینڈ لیڈی تھی۔ جب میں اُس کے کمرے میں داخل ہوتا اُس نے ہمیشہ اپنی زبان میں کہا" دروازہ بند کرنا ہے"
ایک روز میں نے زچ ہو کر اپنی اُس لینڈ لیڈی سے پوچھا کی یہاں روم میں سردی بہت ہے برف باری بھی ہوتی ہے کبھی کبھی اور تیز ہوا بھی ظاہر ہے کہ کھلے ہوئے دروازے میں سے بالکل شمشیر زنی کرتی ہوئی کمروں میں داخل ہونگی۔یہاں تک تو آپ کی دروازہ بند کرنے والی خواہش ٹھیک ہے لیکن آپ اس بات پر بہت زور دیتی ہیں چلو اگر کھلا رہ گیا اور ہوا اندر آگئی کون سی بڑی بات ہے ۔۔۔
وہ بولی کہ دروازہ اس لیے نہیں دیتے کہ ٹھنڈی ہوا نہ آجائے بلکہ اس کا فلسفہ بہت مختلف ہے اور یہ کی اپنا دروازہ اپنا وجود ماضی کے اوپر بند کردو، آپ ماضی سے نکل آئے ہو اور اس جگہ پر اب حال میں داخل ہو۔ ماضی سے ہر قسم کا تعلق کاٹ دو اور بھول جاؤ کہ تم نے ماضی کیسا گزارا ہے اور اب تم ایک نئے مستقبل میں داخل ہوگئے ہو۔۔۔
مجھے اُس لینڈ لیڈی نے بتایا کہ دروازہ بند کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اب تم ایک نئے عہد، ایک نئے ERA اور ایک نئے وقت اور زمانے میں داخل ہو چکے ہو۔۔۔ اور ماضی پیچھے رہ گیا ۔۔۔اب اس زمانے کے ساتھ نبرد آزمائی کرنی ہے۔۔۔
بابا جی کہتے ہیں ۔۔۔ "مومن وہ ہے جو ماضی کی یاد میں مبتلا نہ ہو اور مستقبل سے خوفزدہ نہ ہو۔۔۔کہ یا اللہ پتہ نہیں آگے چل کہ کیا ہوگا۔۔۔ وہ بس حال میں زندہ ہو" ۔۔۔
اشفاق احمد کے پروکےگرام "زاویہ" کے ایک چیپٹر "مہذب زندگی" سے اقتباس
 
Top