• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میلاد النبی ﷺ پر خا ص تارے کا طلوع

شمولیت
نومبر 07، 2013
پیغامات
76
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
47
اسلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
شیخ اس روایت بارے میں کچھ وضاحت فرمائے۔ دعوت اسلامی نے اس روایت کو بہت پھیلایا ہوا ہے۔ جبکہ اس کی سند میں تین چار راوی ضعیف ، مجھول ، متروک و غیرہ ہیں۔ ذرا تفصیل سے اوراردو میں جواب دیجئے گا۔
ابو نعیم حضرت حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
میں سات برس کا تھا ایک دن پچھلی رات کو وہ سخت آواز آئی کہ ایسی جلد پہنچتی آواز میں نے کبھی نہ سنی تھی کیا دیکھتا ہوں کہ مدینے کے ایک بلند ٹیلے پر ایک یہودی ہاتھ میں آغ کا شعلہ لئے چیخ رہا ہے لوگ اس کی آواز پر جمع ہوئے وہ بولا : یہ احمد کے ستارے نے طلوع کیا ، یہ ستارہ کسی نبی ہی کی پیدائش پر طلوع کرتا ہے اور اب انبیاء میں سوائے احمد کے کوئی باقی نہیں۔ (دلائل النبوۃ لابی نعیم ، الفصل الخامس ، و الخصائص الکبری بحوالہ ابی نعیم باب اخبار الاخیار)

عربی عبارت :
(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا بِذَلِكَ أَبُو عُمَرَ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ ، قَالَ : ثنا الْحَسَنُ بْنُ الْجَهْمِ ، قَالَ : ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ الْفَرَجِ ، قَالَ : ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِيُّ ، بِهِ ، قَالَ الْوَاقِدِيُّ : فَحَدَّثَنِي أَبُو سَبْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، قَالَ : لَمَّا صَاحَ الْيَهُودِيُّ مِنْ فَوْقِ الأُطُمِ " هَذَا كَوْكَبُ أَحْمَدَ قَدْ طَلَعَ ، وَهُوَ لا يَطْلُعُ إِلا بِالنُّبُوَّةِ " . قَالَ : وَكَانَ أَبُو قَيْسٍ مِنْ بَنِي عَدِيِّ بْنِ النَّجَّارِيِّ قَدْ تَرَهَّبَ وَلَبِسَ الْمُسُوحَ ، فَقَالَ : يَا أَبَا قَيْسٍ ، انْظُرْ مَا يَقُولُ هَذَا الْيَهُودِيُّ . قَالَ : انْتِظَارِي النَّبِيَّ صَنَعَ بِي هَذَا ، فَأَنَا أَنْتَظِرُهُ حَتَّى أُصَدِّقَهُ ، وَأَتَّبِعَهُ . قَالَ ابْنُ حَزْمٍ : قَدْ كَانَ صَدَّقَ النَّبِيَّ وَهُوَ بِمَكَّةَ ، وَلَمْ يَخْرُجْ ، وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا حِينَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ . قَالَ الْوَاقِدِيُّ : فَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ زُهَيْرٍ الْكَعْبِيُّ ، عَنْ فُطَيْرٍ الْحِرَّاثِيِّ ، عَنْ حِزَامِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ مُحَيِّصَةَ ، عَنْ حُوَيِّصَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : كُنَّا وَيَهُودُ فِينَا كَانُوا يَذْكُرُونَ نَبِيًّا يُبْعَثُ بِمَكَّةَ اسْمُهُ أَحْمَدُ ، وَلَمْ يَبْقَ مِنَ الأَنْبِيَاءِ غَيْرُهُ ، وَهُوَ فِي كُتُبِنَا ، وَمَا أَخَذَ عَلَيْنَا مِنْهُ ، صِفَتُهُ كَذَا وَكَذَا ، حَتَّى يَأْتُوا عَلَى نَعْتِهِ . قَالَ : وَأَنَا غُلامٌ وَمَا أَرَى أَحْفَظُ ، وَمَا أَسْمَعُ أَعِي ، إِذْ سَمِعْتُ صِيَاحًا مِنْ نَاحِيَةِ عَبْدِ الأَشْهَلِ ، فَأَرَى قَوْمًا فَزِعُوا وَخَافُوا أَنْ يَكُونَ أَمْرٌ حَدَثَ ، ثُمَّ خَفِيَ الصَّوْتُ ، ثُمَّ عَادَ فَصَاحَ ، فَفَهِمْنَا صِيَاحَهُ : يَا أَهْلَ يَثْرِبَ " هَذَا كَوْكَبُ أَحْمَدَ الَّذِي وُلِدَ بِهِ " . قَالَ : فَجَعَلْنَا نَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ ، ثُمَّ أَقَمْنَا دَهْرًا طَوِيلا ، وَنَسِينَا ذَلِكَ ، فَهَلَكَ قَوْمٌ ، وَحَدَّثَ آخَرُونَ ، وَصِرْتُ رَجُلا كَبِيرًا ، فَإِذَا مِثْلُ ذَلِكَ الصَّيَّاحِ : يَا أَهْلَ يَثْرِبَ ، قَدْ خَرَجَ أَحْمَدُ وَتَنَبَّأَ ، وَجَاءَهُ النَّامُوسُ الأَكْبَرُ الَّذِي كَانَ يَأْتِي مُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ ، فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ سَمِعْتَ أَنَّ بِمَكَّةَ رَجُلا خَرَجَ يَدَّعِي النُّبُوَّةَ ، وَخَرَجَ مَنْ خَرَجَ مِنْ قَوْمِنَا ، وَتَأَخَّرَ مَنْ تَأَخَّرَ ، وَأَسْلَمَ فِتْيَانٌ مِنَّا أَحْدَاثٌ ، وَلَمْ يُقْضَ لِي أَنْ أُسْلِمَ ، حَتَّى قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ .
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
امام أبو نعيم رحمه الله (المتوفى430)نے کہا:
أَخْبَرَنَا بِذَلِكُ أَبُو عُمَرَ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ قَالَ: ثنا الْحَسَنُ بْنُ الْجَهْمِ، قَالَ: ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِيُّ، بِهِ،

قَالَ الْوَاقِدِيُّ: فَحَدَّثَنِي أَبُو سَبْرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، قَالَ: " لَمَّا صَاحَ الْيَهُودِيُّ مِنْ فَوْقِ الْأُطُمِ: هَذَا كَوْكَبُ أَحْمَدَ قَدْ طَلَعَ، وَهُوَ لَا يَطْلُعُ إِلَّا بِالنُّبُوَّةِ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو قَيْسٍ مِنْ بَنِي عَدِيِّ بْنِ النَّجَّارِيِّ قَدْ تَرَهَّبَ، وَلَبِسَ الْمُسُوحَ، فَقَالَ: يَا أَبَا قَيْسٍ، انْظُرْ مَا يَقُولُ هَذَا الْيَهُودِيُّ، قَالَ: انْتِظَارِي النَّبِيَّ صَنَعَ بِي هَذَا، فَأَنَا أَنْتَظِرُهُ حَتَّى أُصَدِّقَهُ، وَأَتَّبِعَهُ قَالَ ابْنُ حَزْمٍ: وَقَدْ كَانَ صَدَّقَ النَّبِيَّ وَهُوَ بِمَكَّةَ، وَلَمْ يَخْرُجْ، وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ

قَالَ الْوَاقِدِيُّ: فَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ زُهَيْرٍ الْكَعْبِيُّ، عَنْ فُطَيْرٍ الْحِرَّاثِيِّ، عَنْ حِزَامِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ مُحَيِّصَةَ، عَنْ حُوَيِّصَةَ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا وَيَهُودُ فِينَا كَانُوا يَذْكُرُونَ نَبِيًّا يُبْعَثُ بِمَكَّةَ اسْمُهُ أَحْمَدُ، وَلَمْ يَبْقَ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ غَيْرُهُ، وَهُوَ فِي كُتُبِنَا، وَمَا أَخَذَ عَلَيْنَا مِنْهُ، وَصِفَتُهُ كَذَا وَكَذَا، حَتَّى يَأْتُوا عَلَى نَعْتِهِ قَالَ: وَأَنَا غُلَامٌ وَمَا أَرَى أَحْفَظُ، وَمَا أَسْمَعُ أَعِي، إِذْ سَمِعْتُ صِيَاحًا مِنْ نَاحِيَةِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، فَأَرَى قَوْمًا فَزِعُوا وَخَافُوا أَنْ يَكُونَ أَمْرٌ حَدَثَ، ثُمَّ خَفِيَ الصَّوْتُ، ثُمَّ عَادَ، فَصَاحَ، فَفَهِمْنَا صِيَاحَهُ: يَا أَهْلَ يَثْرِبَ، هَذَا كَوْكَبُ أَحْمَدَ الَّذِي وُلِدَ بِهِ. قَالَ: فَجَعَلْنَا نَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ، ثُمَّ أَقَمْنَا دَهْرًا طَوِيلًا، وَنَسِينَا ذَلِكَ، فَهَلَكَ قَوْمٌ، وَحَدَّثَ آخَرُونَ، وَصِرْتُ رَجُلًا كَبِيرًا، فَإِذَا مِثْلُ ذَلِكَ الصَّيَّاحِ: يَا أَهْلَ يَثْرِبَ، قَدْ خَرَجَ أَحْمَدُ وَتَنَبَّأَ، وَجَاءَهُ النَّامُوسُ الْأَكْبَرُ الَّذِي كَانَ يَأْتِي مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ سَمِعْتَ أَنَّ بِمَكَّةَ رَجُلًا خَرَجَ يَدَّعِي النُّبُوَّةَ، وَخَرَجَ مَنْ خَرَجَ مِنْ قَوْمِنَا، وَتَأَخَّرَ مَنْ تَأَخَّرَ، وَأَسْلَمَ فِتْيَانٌ مِنَّا أَحْدَاثٌ، وَلَمْ يُقْضَ لِي أَنْ أُسْلِمَ، حَتَّى قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ.
[دلائل النبوة لأبي نعيم الأصبهاني ص: 76]


آپ کی طرف سے پیش گئے مواد میں تین روایات ہیں ۔
یہ تینوں روایات موضوع اور من گھڑت ہیں کیونکہ ان تینوں کا مرکزی راوی ’’ واقدی ‘‘ ہے اس کے بارے میں اہل فن کے اقوال ملاحظہ ہو:

امام شافعي رحمه الله (المتوفى 204)نے کہا:
كتب الواقدي كذب[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 8/ 20 وسندہ صحیح]۔

امام إسحاق بن راهَوَيْه رحمه الله (المتوفى 237)نے کہا:
عندي ممن يضيع الحديث[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 8/ 20 وسندہ صحیح]۔

امام نسائي رحمه الله (المتوفى303)نے کہا:
والكذابون المعروفون بِوَضْع الحَدِيث على رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أَرْبَعَة: ١- ابْن أبي يحيى بِالْمَدِينَةِ ٢- والواقدي بِبَغْدَاد ٣ - وَمُقَاتِل بن سُلَيْمَان بخراسان ٤ - وَمُحَمّد بن السعيد بِالشَّام وَيعرف بالمصلوب [ أسئلة للنسائي في الرجال المطبوع فی رسائل في علوم الحديث ص: 76]۔

امام ابن القيسراني رحمه الله (المتوفى507)نے کہا:
أجمعوا على تركه[معرفة التذكرة لابن القيسراني: ص: 163]۔

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
قَدِ انْعَقَدَ الإِجْمَاعُ اليَوْمَ عَلَى أَنَّهُ لَيْسَ بِحُجَّةٍ، وَأَنَّ حَدِيْثَهَ فِي عِدَادِ الوَاهِي[سير أعلام النبلاء للذهبي: 9/ 469]۔
ان ائمہ کے علاوہ اوربھی متعدد ناقدین نے اس پر جرح کی ہے ملاحظہ ہو عام کتب رجال اور امام علي بن المديني رحمه الله (المتوفى234)سے تو یہ بھی نقل کیا گیا ہے واقدی حدیث ، انساب یا کسی بھی چیز میں قابل اعتماد نہیں ، چنانچہ:

امام عقيلي رحمه الله (المتوفى322)نے کہا:
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُوسَى السِّيرَافِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُهَلَّبِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ، يَقُولُ: الْهَيْثَمُ بْنُ عَدِيٍّ أَوْثَقُ عِنْدِي مِنَ الْوَاقِدِيِّ , وَلَا أَرْضَاهُ فِي الْحَدِيثِ , وَلَا فِي الْأَنْسَابِ , وَلَا فِي شَيْءٍ[الضعفاء الكبير للعقيلي: 4/ 108 ، شیخ العقیلی لم اعرفہ وباقی الرجال ثقات ، ومن طریق العقلیلی اخرجہ الخطیب فی تاريخ : 14/ 52 و ابن عساکر فی تاريخ دمشق 54/ 452 و ذکرہ المزی فی تهذيب الكمال: 26/ 187]۔
فائدہ:

علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
محمد بن عمر هذا - وهو الواقدي - كذاب ، فلا يفرح بروايته[سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 4/ 13]۔

اس کے علاوہ سند میں اور بھی خرابیان ہیں لیکن اس کے موضوع ہونے کے لئے بس اسی ایک علت کا بیان ہی کافی ہے۔

اورتیسری روایت جس میں تارے کی بات ہے اس میں واقدی تو ہے ہی ، اس کے علاوہ واقدی سے لیکر حويصة بن مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان کسی ایک روای کی بھی توثیق نہیں ملتی۔
نیز واقدی سے نیچے ابونعیم تک جو سند ہے اس حصہ میں بھی امام نعیم اور واقدی کے بیچ کوئی ایک بھی ثقہ راوی موجود نہیں ہے۔

مکمل سند کو ایک ساتھ دیکھتے ہوئے یوں کہہ لیں کہ امام ابونعیم سے لے کر حويصة بن مسعود رضی اللہ عنہ تک کوئی ایک بھی ثقہ راوی موجود نہیں ہے۔

یعنی اس روایت کی پوری سند ہی پرتاریک اور مسلسل بالعلل ہے اور اس بیچ واقدی کے وجود کی وجہ سے یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
شیخ اس روایت بارے میں کچھ وضاحت فرمائے۔ دعوت اسلامی نے اس روایت کو بہت پھیلایا ہوا ہے۔ جبکہ اس کی سند میں تین چار راوی ضعیف ، مجھول ، متروک و غیرہ ہیں۔ ذرا تفصیل سے اوراردو میں جواب دیجئے گا۔
ابو نعیم حضرت حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
میں سات برس کا تھا ایک دن پچھلی رات کو وہ سخت آواز آئی کہ ایسی جلد پہنچتی آواز میں نے کبھی نہ سنی تھی کیا دیکھتا ہوں کہ مدینے کے ایک بلند ٹیلے پر ایک یہودی ہاتھ میں آغ کا شعلہ لئے چیخ رہا ہے لوگ اس کی آواز پر جمع ہوئے وہ بولا : یہ احمد کے ستارے نے طلوع کیا ، یہ ستارہ کسی نبی ہی کی پیدائش پر طلوع کرتا ہے اور اب انبیاء میں سوائے احمد کے کوئی باقی نہیں۔ (دلائل النبوۃ لابی نعیم ، الفصل الخامس ، و الخصائص الکبری بحوالہ ابی نعیم باب اخبار الاخیار)
عربی عبارت میں جو روایت آپ نے پیش کی تھی اس کی حقیقت اوپر واضح کردی گئی ہے۔
لیکن یاد رہے آپ نے یہ اردو میں جو عبارت پیش کی ہے وہ اوپر پیش کردہ عربی عبارت کا ترجمہ نہیں ہے۔
عربی عبارت میں جوروایت ہے وہ حويصة بن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے۔
جبکہ اردو عبارت میں جو روایت پیش کی گی ہے وہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے، یہ روایت ابونعیم کی کتاب میں دوسرے مقام پر ان الفاظ میں ہے:
امام أبو نعيم رحمه الله (المتوفى430)نے کہا:
وَذَكَرَهُ الْوَاقِدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي سَبْرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْعَبْسِيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُمِّ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَارَيَةَ سَمِعْتُ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ يَقُولُ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِيَسِيرٍ، شَهْرٍ، أَوْ نَحْوِهِ: " وَاللَّهِ إِنِّي لَفِي مَنْزِلِي ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ، وَأَنَا أَحْفَظُ مَا أَرَى، وَأَعِي مَا أَسْمَعُ، وَأَنَا مَعَ أَبِي إِذَا دَخَلَ عَلَيْنَا فَتًى مِنَّا يُقَالُ لَهُ: ثَابِتُ بْنُ الضَّحَّاكِ، وَهُوَ يَوْمُ نَجْوَى، فَتَحَدَّثَ، فَقَالَ: زَعَمَ يَهُودِيُّ مِنْ يَهُودِ قُرَيْظَةَ السَّاعَةَ، وَهُوَ يُلَاحِينِي قَدْ أَظَلَّ خُرُوجُ نَبِيٍّ يَأْتِي بِكِتَابٍ مِثْلِ كِتَابِنَا، يَقْتُلُكُمْ قَتْلَ عَادٍ. قَالَ حَسَّانُ: فَوَاللَّهِ إِنِّي لَعَلَى فَارِعٍ - يَعْنِي أُطُمَ - حِسَانٍ فِي السَّحَرِ، إِذْ سَمِعْتُ صَوْتًا مَا أَسْمَعُ صَوْتًا قَطُّ أَنْفَذَ مِنْهُ، فَإِذَا يَهُودِيُّ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ، مَعَهُ شُعْلَةٌ مِنْ نَارٍ، فَاجْتَمَعَ إِلَيْهِ النَّاسٌ، فَقَالُوا: مَا لَكَ وَيْلَكَ؟ قَالَ حَسَّانُ: فَأَسْمَعُهُ يَقُولُ: هَذَا كَوْكَبُ أَحْمَدَ قَدْ طَلَعَ. هَذَا كَوْكَبٌ لَا يَطْلُعُ إِلَّا بِالنُّبُوَّةِ، وَلَمْ يَبْقَ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ إِلَّا أَحْمَدُ. قَالَ: فَجَعَلَ النَّاسُ يَضْحَكُونَ مِنْهُ، وَيَعْجَبُونَ لِمَا يَأْتِي مِنْهُ. فَكَانَ حَسَّانُ عَاشَ مِائَةَ سَنَةٍ وَعِشْرِينَ سَنَةً، سِتِّينَ سَنَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَسِتِّينَ سَنَةً فِي الْإِسْلَامِ [دلائل النبوة لأبي نعيم الأصبهاني ص: 75]

یہ روایت بھی موضوع اور من گھڑت ہے۔
واقدی کے بارے میں اوپر بتا جاچکا ہے۔

واقدی کے علاوہ اس سند میں ’’ابن ابی سبرہ‘‘ نامی راوی ہے یہ بھی کذاب اور حدیث گھڑنے والا ہے۔

امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241)نے کہا:
كان يكذب ويضع الحديث
یہ جھوٹ بولتا تھا اور حدیث گھڑتا تھا [العلل ومعرفة الرجال 1/ 510]

امام ابن عدي رحمه الله (المتوفى365)نے کہا:
وهو في جملة من يضع الحديث
یہ ان لوگوں میں سے تھا جو حدیث گھڑتے تھے۔[الكامل في الضعفاء: 7/ 297]

اس کے علاوہ اور بھی بہت سارے محدثین نے اس پر جرح کی ہے دیکھئے عام کتب رجال۔

خلاصہ کلام یہ روایت سند میں دو کذاب کے ہونے سبب موضوع اور من گھڑت ہے۔
 
Top