السلام علیکم
اس پر میں آپکو ایک ایک لائن میں کچھ معلومات فراہم کرتا ہوں جو بہت مختصر ہونگی جنرل نالج کے لئے اور اگر سمجھ نہ آئے تو تفصیلی بھی پوچھ سکتے ہیں۔
یہاں جہاں میں ہوں، جس کے پاس نوکری نہیں اس کو حکومت خرچہ دیتی ھے اس کے علاوہ اس کے گھر کا کرایہ اور ٹیکس بھی حکومت ادا کرتی ھے مزید اگر اس نے کوئی قرض لیا ہوا ھے تو اس کی قسطیں بھی حکومت ادا کرتی ھے۔
کسی بھی سٹور میں ایک روٹی نہیں ملتی بلکہ پاکستانی سٹورز میں پیکٹ میں تعداد سے روٹیاں پیک ملتی ہیں۔ انگلش سٹورز میں بہت چھوٹی سائز میں پیٹا بریڈ ملتی ھے جو پیکٹ میں ہوتی ھے اور یہ بھی تعداد میں ہوتی ہیں۔
کسی بھی سٹور میں سامان چوری کرتا تو کوئی بھی نہیں پکڑا جاتا اگر ایسا ہو تو اسے کہا جاتا ھے کہ آپ اس کی پیمنٹ کر دیں نہیں تو اسے واپس رکھ دیں، اور اگر کوئی چیز اٹھا کے بھاگ جائے تو اس کے پیچھے بھی نہیں کوئی بھاگتا اسے جانے دیتے ہیں مگر سی سی فوٹیج سے سیکورٹی اسے دوبارہ اس سٹور میں داخل نہیں ہونے دیتی۔
اگر کوئی کسی بھی وجہ سے پولیس کو بلواتا ھے تو پولیس اسی وقت بتا دیتی ھے کہ آپ نے جس کیس پر رپورٹ کرنا چاہتے ہیں اس میں ایسا کوئی جواز نہیں بنتا کہ اس پر پروسیڈنگ کی جائے اس لئے اگر آپ بضد ہیں تو آپ کسی وکیل سے رجوع کریں۔ یہاں پولیس بہت سے معملات وہیں حل کروا دیتی ھے جس میں کورٹ کا قیمی وقت ضائع نہ ہو۔
کسی بھی کیس پر کورٹ میں ہیئرنگ کی تاریخ ایک سال بعد کی ملتی ھے۔
کورٹ ایک لیٹر بھیجتی ھے جس پر لکھا ہوتا ھے کہ آپ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں تو آپکے ساتھ بہت رعایت کی جائے گی اور اگر اسے قبول کر لیں تو پھر ہیئرنگ نہیں ہوتی کورٹ خود ہی اس پر معمولی فیصلہ کر کے ارسال کر دیتی ھے۔ اور اگر قبول نہ کریں تو کورٹ میں ثابت ہو جائے تو پھر سزا کا درجہ تھوڑا بڑھ جاتا ھے۔
ایسی نوعیت کے چھوٹے کیسیز ڈسٹرکٹ کوٹ میں ہی چلائے جاتے ہیں اور وہاں پاکستانی فلموں میں دکھائے جانے والی کورٹ نہیں ہوتی جس میں ایک بھیڑ بیٹھی دکھائی جاتی ھے بلکہ الزام لگانے والا اور اس کا وکیل اور جس پر الزام لگا ھے وہ اور اس کا وکیل ہی کمرہ عدالت میں جاتے ہیں۔ اور عدالت میں فنڈ جمع کرنے والا کوئی آپشن یا قانون نہیں بلکہ یہ بھی جرم ھے۔ عدالت جانتی ھے کہ اسے اگلے ہفتہ میں سرکاری فنڈ ملنا ھے اور مزید جرمانہ اگر کسی کو ہوتا ھے تو اس پر جج اتنا ضرور کرتا ھے کہ آپ ہر ہفتہ ایک روپیہ ہی جمع کروا دیا کریں۔
اگر کسی بندہ کے پاس جب نوکری نہیں اور وہ کسی جرم میں پکڑا جاتا ھے تو اس پر وکیل و بیرسٹر تک کی فیس حکومت ادا کرتی ھے۔
ہر کام کے لئے تمام ادارے اپنا کام آرام سے کرتے ہیں جس پر کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی کسی کی منتیں کرنی پڑتی ہیں اور نہ ہی کوئی بیک ڈور پیمنٹ۔
والسلام