• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں تم سب کو دس ڈالر جرمانہ کی سزا سُناتا ہوں !!

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
کہتے ہیں کہ ایک امریکی ریاست میں ایک بوڑھے شخص کو ایک روٹی چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا،اس نے بجائے انکار کے اعتراف کیا کہ اُس نے چوری کی ہے اور جواز یہ دیا کہ وہ بھوکا تھا اور قریب تھا کہ وہ مر جاتا !
جج کہنے لگا '' تم اعتراف کر رہے ہو کہ تم چور ہو ،میں تمہیں دس ڈالر جرمانے کی سزا سُناتا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ تمہارے پاس یہ رقم نہیں اسی لیے تو تم نے روٹی چوری کی ہے ،لہٰذا میں تمہاری طرف سے یہ جرمانہ اپنی جیب سے ادا کرتا ہوں ''
مجمع پر سناٹا چھا جاتا ہے،اور لوگ دیکھتے ہیں کہ جج اپنی جیب سے دس ڈالر نکالتا ہے اور اس بوڑھے شخص کی طرف سے یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرنے کا حکم دیتا ہے
پھر جج کھڑا ہوتا ہے اور حاضرین کو مخاطب کر کے کہتا ہے '' میں تمام حاضرین کو دس دس ڈالر جرمانے کی سزا سُناتا ہوں اس لیے کہ تم ایسے ملک میں رہتے ہو جہاں ایک غریب کو پیٹ بھرنے کے لیے روٹی چوری کرنا پڑی ''
اُس مجلس میں 480 ڈالر اکھٹے ہوئے اور جج نے وہ رقم بوڑھے '' مجرم '' کو دے دی۔
کہتے ہیں کہ یہ قصہ حقیقت پر مبنی ہے ۔ترقی یافتہ ممالک میں غریب لوگوں کی مملکت کی طرف سے کفالت اسی واقعے کی مرہون منت ہے ( سیدنا عمر رضی اللہ عنہ چودہ سو سال پہلے ہی یہ کام کر گئے کہ پیدا ہوتے ہی بچے کا وظیفہ جاری کرنے کے حکم دے دیا)
سبق : غور کیجئے : کبھی کبھی ایک شخص کی سوچ پوری قوم کو بدل دیتی ہے
۔۔۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

آپ جو جو تھریڈ پیش کیا ھے وہ سبق اموز کہانی کے طور پر بہتر ھے آپ نے لکھا سچا واقعہ ھے تو ہو سکتا ھے ایسا ہی ہو، مگر حقیقت سے اس کا کوئی تعلق بنتا نظر نہیں آ رہا کیونکہ چوری، پولیس عدالت، وکیل پر کچھ اصول ہیں یہ ایک روٹی اسے کور نہیں کرتی۔

والسلام
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اس پر میں آپکو ایک ایک لائن میں کچھ معلومات فراہم کرتا ہوں جو بہت مختصر ہونگی جنرل نالج کے لئے اور اگر سمجھ نہ آئے تو تفصیلی بھی پوچھ سکتے ہیں۔

یہاں جہاں میں ہوں، جس کے پاس نوکری نہیں اس کو حکومت خرچہ دیتی ھے اس کے علاوہ اس کے گھر کا کرایہ اور ٹیکس بھی حکومت ادا کرتی ھے مزید اگر اس نے کوئی قرض لیا ہوا ھے تو اس کی قسطیں بھی حکومت ادا کرتی ھے۔

کسی بھی سٹور میں ایک روٹی نہیں ملتی بلکہ پاکستانی سٹورز میں پیکٹ میں تعداد سے روٹیاں پیک ملتی ہیں۔ انگلش سٹورز میں بہت چھوٹی سائز میں پیٹا بریڈ ملتی ھے جو پیکٹ میں ہوتی ھے اور یہ بھی تعداد میں ہوتی ہیں۔

کسی بھی سٹور میں سامان چوری کرتا تو کوئی بھی نہیں پکڑا جاتا اگر ایسا ہو تو اسے کہا جاتا ھے کہ آپ اس کی پیمنٹ کر دیں نہیں تو اسے واپس رکھ دیں، اور اگر کوئی چیز اٹھا کے بھاگ جائے تو اس کے پیچھے بھی نہیں کوئی بھاگتا اسے جانے دیتے ہیں مگر سی سی فوٹیج سے سیکورٹی اسے دوبارہ اس سٹور میں داخل نہیں ہونے دیتی۔

اگر کوئی کسی بھی وجہ سے پولیس کو بلواتا ھے تو پولیس اسی وقت بتا دیتی ھے کہ آپ نے جس کیس پر رپورٹ کرنا چاہتے ہیں اس میں ایسا کوئی جواز نہیں بنتا کہ اس پر پروسیڈنگ کی جائے اس لئے اگر آپ بضد ہیں تو آپ کسی وکیل سے رجوع کریں۔ یہاں پولیس بہت سے معملات وہیں حل کروا دیتی ھے جس میں کورٹ کا قیمی وقت ضائع نہ ہو۔

کسی بھی کیس پر کورٹ میں ہیئرنگ کی تاریخ ایک سال بعد کی ملتی ھے۔

کورٹ ایک لیٹر بھیجتی ھے جس پر لکھا ہوتا ھے کہ آپ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں تو آپکے ساتھ بہت رعایت کی جائے گی اور اگر اسے قبول کر لیں تو پھر ہیئرنگ نہیں ہوتی کورٹ خود ہی اس پر معمولی فیصلہ کر کے ارسال کر دیتی ھے۔ اور اگر قبول نہ کریں تو کورٹ میں ثابت ہو جائے تو پھر سزا کا درجہ تھوڑا بڑھ جاتا ھے۔

ایسی نوعیت کے چھوٹے کیسیز ڈسٹرکٹ کوٹ میں ہی چلائے جاتے ہیں اور وہاں پاکستانی فلموں میں دکھائے جانے والی کورٹ نہیں ہوتی جس میں ایک بھیڑ بیٹھی دکھائی جاتی ھے بلکہ الزام لگانے والا اور اس کا وکیل اور جس پر الزام لگا ھے وہ اور اس کا وکیل ہی کمرہ عدالت میں جاتے ہیں۔ اور عدالت میں فنڈ جمع کرنے والا کوئی آپشن یا قانون نہیں بلکہ یہ بھی جرم ھے۔ عدالت جانتی ھے کہ اسے اگلے ہفتہ میں سرکاری فنڈ ملنا ھے اور مزید جرمانہ اگر کسی کو ہوتا ھے تو اس پر جج اتنا ضرور کرتا ھے کہ آپ ہر ہفتہ ایک روپیہ ہی جمع کروا دیا کریں۔

اگر کسی بندہ کے پاس جب نوکری نہیں اور وہ کسی جرم میں پکڑا جاتا ھے تو اس پر وکیل و بیرسٹر تک کی فیس حکومت ادا کرتی ھے۔

ہر کام کے لئے تمام ادارے اپنا کام آرام سے کرتے ہیں جس پر کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی کسی کی منتیں کرنی پڑتی ہیں اور نہ ہی کوئی بیک ڈور پیمنٹ۔

والسلام
 
Top