عمر السلفی۔
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 22، 2020
- پیغامات
- 1,608
- ری ایکشن اسکور
- 41
- پوائنٹ
- 110
ہمارے ہاں جس چیز کو کبھی ہاتھ لگا کر بھی نہ دیکھا ہو اس کے بارے میں ماہرانہ رائے دینا اور دوٹوک موقف اختیار کر لینا ایک عام عادت ہے۔
شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ ہمیں اپنی کم علمی اور غلطی کو تسلیم کرنے کی تربیت نہیں دی جاتی۔۔
مائیں بچوں کے جھگڑے میں اپنے بچے کی غلطی کی پردہ پوشی کرکے دوسروں کے بچوں کو قصوروار ٹھہراتی رہیں گی تو بڑے ہو کر یہی عادتیں پختہ ہو کر شخصیت کا حصہ بن جاتی ہیں۔
کوئی ہمارے بچوں کی بدتمیزی کی شکایت کرے تو اس پر ہمارا ردعمل کیسا ہے۔۔ یہی مستقبل کی نسل کے مزاج کا فیصلہ کرے گا۔۔ اگر اپنے بچے کی غلطی ہے تو اسے اس کا احساس دلانا بہت ضروری ہے ورنہ بڑے ہو کر وہ انا پرستی اور تکبر میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
اپنی کم علمی اور غلطی کھلے دل سے تسلیم کر لینے سے کوئی چھوٹا نہیں پڑتا۔۔ اس سے انسان کی شخصیت میں انا اور تکبر پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
کسی بات کا علم نہ ہو تو اس کا بہترین جواب "میں نہیں جانتا" ہوتا ہے۔۔
بشارت حمید
شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ ہمیں اپنی کم علمی اور غلطی کو تسلیم کرنے کی تربیت نہیں دی جاتی۔۔
مائیں بچوں کے جھگڑے میں اپنے بچے کی غلطی کی پردہ پوشی کرکے دوسروں کے بچوں کو قصوروار ٹھہراتی رہیں گی تو بڑے ہو کر یہی عادتیں پختہ ہو کر شخصیت کا حصہ بن جاتی ہیں۔
کوئی ہمارے بچوں کی بدتمیزی کی شکایت کرے تو اس پر ہمارا ردعمل کیسا ہے۔۔ یہی مستقبل کی نسل کے مزاج کا فیصلہ کرے گا۔۔ اگر اپنے بچے کی غلطی ہے تو اسے اس کا احساس دلانا بہت ضروری ہے ورنہ بڑے ہو کر وہ انا پرستی اور تکبر میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
اپنی کم علمی اور غلطی کھلے دل سے تسلیم کر لینے سے کوئی چھوٹا نہیں پڑتا۔۔ اس سے انسان کی شخصیت میں انا اور تکبر پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
کسی بات کا علم نہ ہو تو اس کا بہترین جواب "میں نہیں جانتا" ہوتا ہے۔۔
بشارت حمید