• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں کیسے اہل حدیث ہوا

شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
94
آج سے تقریبا 15 سال پہلے کی بات ہے جب میں ایسے ہی زندگی گزار رہا تھا جیسے ایک دین سے بے خبر انسان گزارتا ہے،یعنی میں کچھ بھی کر لوں مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں تھی،امتحان میں کامیابی کے حصول کیلئے بابا جی کی قبر پہ جانا اور اگر آنکھ میں درد ہونا تب بھی بابا جی کے پاس وہاں دیے موم بتیاں جلانا،وہاں کا لنگر مزے سے کھانا اس کی وجہ یہ تھی کہ میری پرورش ہی ایسے ماحول میں ہوئی تھی جہاں شرک اور بدعت جیسی خطرناک بیماریاں عام تھیں میں ذہین تو بہت تھا پانچویں کلاس تک میں ہمیشہ دوسرے نمبر پرآتا تھا لیکن میں نے دینی تعلیم حاصل نہیں کی تھی یہاں تک کہ میں نےمیڑک کا امتحان بھی پاس کر لیا، پھر اس کے بعد میں نے بجلی کا کام کرنا شروع کیا تقریبا 3 سال تک کرتا رہا پھر اچانک ایک دن میرا سعودیہ کا ویزہ آگیا پتہ چلا کہ اب مجھے سعودیہ جانا ہے اصل میں وہ ویزہ کسی اور آدمی کیلئے تھا جو میرے ایک رشتہ دار نے بھیجا تھا لیکن جس کیلئے بھیجا تھا وہ میڈیکل سے پاس نہیں ہو رہا تھا،اور ویزہ کی مدت بھی بہت کم رہ گئی تھی پھر مجھے کہا گیا کہ جلدی سے اپنا پاسپورٹ بنوا لو تقریبا ایک ماہ کے اندر اندر پاسپورٹ بھی بن گیا ویزہ بھی لگ گیا اور ٹکٹ بھی ہو گئی پھر میں نے دوستوں کو بتایا کہ میں کچھ دنوں بعد سعودیہ جا رہا ہوں تو وہ مجھے کہنے لگے ٹھیک ہے مگر وہاں جا کے وہابی نہ بن جانا میں نے کہا یار کیسی باتیں کرتے ہو میں تو وہاں صرف کام کیلئے جا رہا ہوں وہابی بننے تھوڑا ہی جا رہا ہوں سعودیہ پہچنے کے بعد جب پہلی دفعہ مسجد میں گیا تو اس وقت ظہر کا وقت تھا جماعت ہو رہ تھی میں بھی ساتھ شامل ہوگیا فرض نماز پڑنے کے بعد میں نے 4 سنتیں پڑھی پھر دو سنتیں پھر دو نفل دیکھا تو کوئی بھی آدمی مسجد میں نہیں رہا اور مسجد کا امام شاید میری انتظار میں کھڑا تھا کہ کب نکلتا ہے اور میں مسجد کا دروازہ بند کروں میں نے دل میں کہا یار عجیب لوگ ہیں نہ دعا نہ نماز پوری اس کی خبر میں نے دوستوں کو سنائی تو وہ خوب ہنسے وقت گزرتا رہا تقریبا 3 سال گزر گئے میں انہیں(یعنی سعودیہ والوں کو) غلط ہی سمجھتا رہا مجھے جب بھی فرصت ملتی مدنی چینل لگا کے بیٹھ جاتا محمد عمران عطاری کی باتیں مجھے بہت اچھی لگتی تھیں، سعودیہ میں چار سال گزارنے کے بعد ایک دن دل نے چاہا کیوں نہ میں حدیث کی کتابیں پڑھوں تانکہ میرے علم میں اضافہ ہو لیکن پھر مسئلہ کھڑا ہو گیا کہ آخر کتابیں ملیں گی کیسے پھر ایک دن میں نے گوگل پہ ان کی تلاش شروع کی تو مجھے مختصر صحیح بخاری اور مختصر صحیح مسلم کے سافٹ ویئر ملے تو میں نے کچھ دنوں میں الف سے لے کر ب تک دونوں کتابیں مکمل پڑھ ڈالی پھر ایک
دن ایک پاکستانی بھائی کی میموری سے مجھے ترجمہ والا قرآن ملا تو میں نے اسے اپنے کمپیوٹر میں سیو کر لیا پھر موبائل میں کر کے سننا شروع کیا تو میرے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے میں رو رو کر اللہ سے ہدایت کی دعائیں کرنے لگا پھر میں نے بار بار قرآن کو سننا شروع کیا یہاں تک کہ کوئی 25-30 بار سن دیا پھر ترجمہ والا قرآن لیا اور اسے پڑھا پھر تفسیر پڑھی پھر سیرت النبی کا مطالعہ کیا اس کے بعد مجھے مدنی چینل والوں سے نفرت سی ہونے لگی اور میں نے وہ چینل دیکھنا چھوڑ دیا کیونکہ ان کے عقائد اور اعمال قرآن اور سنت کے خلاف تھے اب میں نے ایسا محسوس کیا کہ مجھے اللہ کی طرف سے ایسی باتیں معلوم ہو گئی ہیں شاید پاکستان میں کسی کو معلوم نہیں کیونکہ میں پورے پاکستان کو مدنی چینل والوں ہی کی طرح سمجھتا تھا، میں فیس بک پہ قرآن کے نام سے ایک پیج بنا کر لوگوں کو خبردار کرنے لگا پھر ایک دو پیج اور بنائے اور وہاں لوگوں کی ہدایت کیلئے قرآن اور سنت کے حوالے سے کافی باتیں شیئر کیں ایک دن فیس بک پہ ایک آدمی نے جس کے پیج کا نام اہل حدیث تھا میسج کیا بھائی میں آپ کو اپنے پیج کا ایڈمن بنانا چاہتا ہوں میں میسج دیکھ کر سوچ میں پڑھ گیا آخر اس کو کیا جواب دو اہل حدیث نام تو میں نے سنا تھا کہ یہ ایک جماعت کا نام ہے لیکن مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں پھر میں نے اس وجہ سے ہاں کہی کہ میں صرف قرآن اور حدیث شیئر کروں گا اگر انہیں اچھا لگے تو ٹھیک ورنہ وہ زیادہ سے زیادہ پیج سے ہٹا دے گے اور کیا کریں گے،میں نے توحید کی دعوت اور بدعات سے بچنے کیلئے قرآن اور حدیث کے حوالے سے بہت کچھ شیئر کیا تو اس یعنی پیج والے بھائی نے میرا بہت شکریہ ادا کیا پھر مجھے ان لوگوں میں رہ رہ کر ان سے محبت ہو گئی میں نے مطالعہ بھی جاری رکھا میں نے صحیح بخاری کا مطالعہ کیا اس کے بعد ابی داؤد،سنن نسائی،ابن ماجہ،ترمذی کا بھی اور خود کو حق پر پایا قرآن سے تو مجھے اس قدر محبت ہوگئی ہے کہ کھانا کھاتے ہوئے اور چھوٹا موٹا کام کرتے ہوئے اور باہر گھومنے پھرنے جاتا ہوں تو قرآن سنتا رہتا ہوں اب تو الحمدللہ اگر کوئی آدمی قرآن پڑھ رہا ہو تو میں دل میں اس کا ترجمہ بھی کر لیتا ہوں اب میری زندگی میں بہت سکون ہے ،دنیا کی لالچ میرے دل سے ختم ہو گئی ہے اب میں کہیں بھی چلا جاؤ ں خود کو اکیلا محسوس نہیں کرتا ہر وقت اپنے رب کو اپنے ساتھ محسوس کرتا ہوں،وہ میری دعائیں قبول فرماتا ہے اب اگر مجھے کانٹا بھی لگتا ہے تو میری زبان پر اللہ کا نام آ جاتا ہے،اور اگر برائی کا ارادہ بھی کرتا ہوں تو دل میں یہ بات آ جاتی ہے کہ میرا رب مجھے بچا لے گا اور واقعی وہ مجھے بچا لیتا ہے،میرا رب سب سے اچھا ہے میں اس کا بہت شکرگزار ہوں کہ اس نے مجھے ہدایت دی میں امید کرتا ہوں کہ قیامت کے دن وہ میرے گناہوں سے درگزر فرمائے گا۔
اویس تبسم
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ اپ کو خوش رکھے اور ہم سب کو استقامت دے آمین
 
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
94
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
آمین
 
Top