• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ناشکری ایک مرض

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
ناشکری ایک مرض ہے جو انسان کے کردار میں ایسا نقص پیدا کرتی ہے جس سے انسان کو اپنے علاوہ کوئی اور نہیں دکھتا نہ محسوس ہوتا ہے۔ ناشکری کی وجہ سے تکبر، حسد، بغض اور عداوت انسان کا مقدر بن جاتی ہے اور وہ اپنی نعمتوں کے بجائے اوروں کی نعمتوں پر نظر رکھتا ہے۔ ناشکری انسان کو عدم اطمینان کی طرف کھینچتی چلی جاتی جس کے نتیجے میں وہ اسے خود ترسی اور شکایتی بناتی ہے ۔ ناشکرا انسان کبھی بھی کسی حالت میں خوش نہیں رہ سکتا اور ہر حال میں شکوے ہی رکھتا ہے کبھی خالق سے اور کبھی مخلوق سے۔ ناشکری انسان سے اللہ کے کئیے احسان اور لوگوں کے کئیے احسنات کا منکر بناتی ہے اور بجائے اس کے کہ وہ قدر کرتا ایک ناقدرہ کردار وجود میں آتا ہے جو کسی کا خیر نہیں دیکھ سکتا ۔ بے قدرا شخص ناشکری کے مرض کے بدولت اگلے کی ہر نیکی کو پس پشت پھینکتا ہے اور زیادہ کی امید اسے خود غرض اور لالچی بنا دیتی ہے جس کے نتیجے میں اسے اپنے سواہ کوئی اور نہیں دکھتا ۔ انسان کو شکر گزار ہونے کے لئیے ایک احسان بھی کافی ہے، جو ایک نیکی اور بھلائی نہیں دیکھ سکا اصول کے مطابق وہ ہزاروں نیکیوں کا بھی منکر ہوگا جو کسی نے اس کے ساتھ کی ہوتی ہیں ۔ شیطان نے بھی یہی کہا تھا ولا تجد اکثرھم شاکرین کے تو انسانوں کی کثرت کو شکر گزار نہیں پائے گا۔خاندان، ادارے، حکومت نظام اسی ناشکری کی وجہ سے برباد ہوتے ہیں کے لوگوں کو لوگوں کا احسان اور خیر نہیں دکھتا۔ ایسے شخص کو بتانے سے بھی احساس نہیں ہوتا کے اس کے ساتھ کتنی نیکی کی ہے اگلے نے اگر ناشکری کا مرض بڑھ جائے۔ ناشکری ایک تکبر ہے کے انسان سوچتا ہے کےصرف اس کا غم غم ہے ، اس کے مسائل مسائل ہیں ، اس کی تکلیف تکلیف ہے اوروں کا کچھ نہیں ۔انسان کے دو امتحان ہی تو تھے ایک صبرکا دوسرا شکر کا۔اس کا علاج لوگوں کی خیر کو دیکھنا ہے، ان کے احسانات کو ملحوظ خاطر رکھنا ہے، اپنے آپ کو عاجز رکھنا ہے، جو ملا اس پر راضی ہونا ہے، اور ماننا ہے کے خالق نے اور مخلوق نے جو بھی کیا اس کی قدر کرنی چاہئیے۔نفس کی بڑھائی سے بچنا ہے جو اکساتا رہتا ہے کے مجھے اس سے زیادہ ملنا چاہئے۔ یہی ناشکری ظلم اور عداوت کراتی ہے، بڑوں کا چھوٹوں پر تشدد کراتی ہے اورچھوٹوں سے بڑوں کے گریبان چاک کرواتی ہے اور ناشکری ہی ہے جو درگز کرنے نہیں دیتی اور اگلوں کا برا یاد دلاتی رہتی ہے جس کے سبب انسان چھوٹی حرکتوں پر اتر آتا ہے اور اللہ کا بھی نافرمان بنتا ہے اور مخلوق پر بھی ظلم کے پہاڑ ڈھادیتا ہے۔ بدگمانی بھی اسی ناشکری کا ثمر ہے جو منفیت کی طرف کھینچتی ہے انسان کو اور سوء الظن باللہ بھی کراتی ہے اور سوء الظن بالناس بھی۔ [ شیخ عاطف احمد ]
 
Top