• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ناف کے نیچےہاتھ باندھنے پر دی جانے والی ایک روایت کی تحقیق درکار ہے۔

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فضیلۃ الشیخ کفایت اللہ بھائی! اللہ تبارک وتعالیٰ آپ کو صحت و تندرستی عطا فرمائے۔

احناف کی طرف سے، ناف پر ہاتھ باندھنے کے متعلق دی جانے والی ایک حدیث کی تحقیق چاہیے۔
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، میں نے ایک مرتبہ ارادہ کیا کہ میں آقاومولیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو ضرور دیکھوں گا کہ وہ کس طرح نماز ادا فرماتے ہیں۔ چنانچہ میں نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور تکبیر کہہ کر اپنے ہاتھوں کو کانوں تک اٹھایا پھر آپ نے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر اس طرح رکھا کہ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی سے بائیں ہاتھ کے جوڑ کو پکڑ لیا اور دائیں ہاتھ کی باقی تین انگلیاں کلائی پر تھیں۔ ( سنن نسائی، باب فی الامام اذراتی رجلا، زجاجۃ المصابیح ج۱ ص ۵۸۳)
واضح رہے کہ یہ سنن نسائی کی روایت ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
ان الفاظ کے ساتھ نسائی تو کیا روئے زمین کی کسی بھی کتاب میں کوئی حدیث موجود نہیں ہے۔

البتہ نسائی میں وائل بن حجررحمہ اللہ عنہ کی حدیث ان الفاظ میں موجودہے:
امام نسائي رحمه الله (المتوفى303)نے کہا:
أخبرنا سويد بن نصر قال أنا عبد الله بن المبارك عن زائدة قال نا عاصم بن كليب قال حدثني أبي أن وائل بن حجر أخبره قال : قلت لأنظرن إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم كيف يصلي فنظرت إليه فقام فكبر ورفع يديه حتى حاذتا بأذنيه ثم وضع يده اليمنى على كفه اليسرى والرسغ والساعد
ہمیں سویدبن نصر نے خبر دی انہوں نے کہا: ہم سے عبداللہ بن المبارک نے بیان کیاانہوں نے ، زائدہ سے روایت کیاانہوں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیا انہوں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجر نے بتایااورکہاکہ : پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناداہناہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت ،کلائی اوربازوکے اوپررکھا.[سنن نسائی:ـکتاب الافتتاح:باب موضع الیمین من الشمال فی الصلوٰة،حدیث نمبر889۔]

اس حدیث میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی دلیل نہیں ہے بلکہ سینے پر ہاتھ باندھنے کی دلیل کیونکہ اس حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھتے تھے،اس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرہی آئیں گے لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے۔

علامہ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
''وهذه الکيفية تستلزم أن يکون الوضع علي الصدر؛ اذا أنت تأملت ذلک وعملت بها، فجرب ان شئت''
اس حدیث میں مذکورکیفیت کالازمی نتیجہ یہ ہے کہ ہاتھ سینے پر رکھیں جائیں ،اگرآپ اس کیفیت پرغور کریں اور اس پرعمل کریں ،پس اگر چاہیں توتجربہ کرکے دیکھ لیں (ھدایة الرواة:ج1ص367)۔

اورایک مقلد پررد کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
''فلوأنه حاول يوماما أن يحقق هذاالنص الصحيح في نفسه عمليا -وذلک بوضع اليمني علي الکف اليسري والرسغ والساعد، دون أي تکلف- وجد نفسه قد وضعهماعلي الصدر! ولعرف أنه يخالفه هو ومن علي شاکلته من الحنفية حين يضيعون أيديهم تحت السرة،وقريبامن العورة،
اگر یہ شخص کسی دن خود اس صحیح حدیث پرعمل کرکے دیکھے ،بایں طورکہ دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کہ ہتھیلی ،کلائی اوربازوپربغیر کسی تکلف کے رکھے ،تووہ خود ہی ہاتھوں کواپنے سینے پررکھے ہوئے پائے گا،اور اسے معلوم ہوجائے گاکہ وہ اور اس جیسے احناف جب اپنے ہاتھوں کو ناف کے نیچے اورشرمگاہ کے قریب رکھتے ہیں تو اس حدیث کی مخالفت کرتے ہیں '' (مقدمہ صفة صلاة النبی :ص16)۔

یہ حدیث صحیح ہے اس کے سارے رجال ثقہ ہیں ،تفصیل کے لئے ملاحظہ ہواس موضوع پر ہماری مفصل کتاب :انوارالبدرفی وضع الیدین علی الصدر:ص 30 تا 36 ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
اس کی مزید تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ صحیح ابن خزیمہ کی روایت میں وائل بن حجررضی اللہ عنہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت بتاتے ہوئے پوری صراحت کےساتھ سینہ پرہاتھ باندھنے کاتذکرہ کیاہے۔
یہ حدیث بالکل صحیح ہے اس کی سند یااس کے متن پرکئے گئے سارے اعتراضات باطل ہے۔
اس کی مفصل تحقیق کے لئے دیکھیے ہماری کتاب: انوارالبدرفی وضع الیدین علی الصدر:ص112 تا 138۔

مؤمل بن اسماعیل بھی راجح قول کے مطابق ثقہ ہیں۔ہم نے ان کی توثیق پرمفصل مقالہ بنام”اثبات الدلیل علی توثیق مؤمل بن اسماعیل “تحریرکیا ہے جو ہماری مذکورہ کتاب میں (ص139 تا 158 )پر موجودہے۔
 
Top