• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ناپاک فیملی کلچر

شمولیت
اکتوبر 25، 2014
پیغامات
350
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
85
ناپاک فیملی کلچر

آئیے آج آپ لوگوں کو پاکستان کے دو نمبر کے اشرافیہ میڈیا اور ٹی وی کے پروڈیوسرز، ڈائریکٹرز، ڈرامہ نگاروں، اداکاروں، ادکاراؤں وغیرہ کے گھروں کا فیملی کلچر دکھاتے ہیں۔

ان کے فیملی کلچر میں سالی بہنوئی پر ڈورے ڈالتی ہے اور بہنوئی سالی پر فدا ہوتا ہے، جسے ’’ اے آر وائی ‘‘ نے ڈرامہ سیریلز ’جلن‘ اور ’عشقیہ‘ میں دکھایا۔ ڈرامہ ’’جَلن" میں سالی اپنے بہنوئی پر فدا ہوجاتی ہے، اور ڈرامہ ’’عشقیہ" میں بہنوئی سالی پر فدا ہوجاتا ہے۔

اسی طرح ان کے فیملی کلچر میں باس کا ملازم کی بیوی پر فدا ہونا تو کوئی عیب ہی نہیں، جسے ’’جیو‘‘ نے " دیوانگی " میں دکھا کر سب کو بتا دیا ہے۔ "دیوانگی" میں باس اپنے ملازم کی بیوی پر فدا ہوتا ہے۔

انڈین فلم اور ڈراموں میں تو لڑکے متعدد لڑکیوں سے افیئر چلاتے ہیں، لیکن ’’ہم ٹی وی‘‘ والوں کی بہو بیٹیاں اس کام میں ان سے آگے ہیں۔ ڈرامہ ’’ دلربا ‘‘ میں لڑکی ایک ساتھ کئی لڑکوں کے عشق لڑاتی نظر آتی ہے۔

اور ’’ہم ٹی وی‘‘ نے تو حد ہی پار کر دی کہ اپنے بوڑھوں کو بھی نہیں بخشا، بوڑھے سسر کو اپنی بہو پر فدا کر دیا اور سارے پاکستان کے بوڑھوں کا دماغ خراب کر دیا۔ لہذا ’’ پیار کے صدقے" میں سسر کو اپنی بہو پر فدا ہوتا دکھایا گیا ہے،

یہ ہیں پرائیویٹ چینلز کے دو نمبری اشرافیہ ڈرامہ نگاروں، ہدایت کاروں، پروڈیوسروں، اداکاروں، ادکاراؤں وغیرہ کے گھروں کے اور انکے خاندانوں کے ناپاک فیملی کلچر جس سے وہ پورے پاکستانی فیملیز کی فیملی کلچر کو ناپاک کرنا چاہتے ہیں۔

کیا کوئی مسلمان اپنی ماں، بہن، بیٹی، بیوی اور بہو کے ساتھ ایسے ڈرامے دیکھ سکتا ہے؟
کیا پاکستان میں رہنے والے سفید پوش اور عزت دار لوگ اپنی فیملی اور اپنی فیملی کلچر کو اس طرح کی کلچر سے ناپاک کرنا چاہیں گے؟

یہ پرائیویٹ چینلز والے پاکستانی اسلامی معاشرے میں ایسا کلچر متعارف کروانا چاہتے ہیں جہاں رشتوں کی کوئی تقدس اور احترام باقی نہ رہے۔ اس لئے ہر مقدس رشتے کی تقدس کو داغدار بنانا اور دکھانا چاہتے ہیں، چاہے وہ سالی اور بہنوئی کا رشتہ ہو یا پھر بہو اور سسر کا مقدس رشتہ ہو؟ یہ لوگ رشتوں کے درمیان ڈراریں پیدا کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں، تاکہ مغرب جیسا مادر پدر آزاد کلچر پاکستان میں بھی پروان چڑھ جائے۔۔ ان ڈراموں کی وجہ کر بیوی شوہر کو اور شوہر بیوی کو شک کی نگاہ سے دیکھیں گے، بہن بہن کو شک کی نگاہ سے دیکھے گی، یہاں تک کہ بیٹا باپ کو شک کی نگاہ سے دیکھے گا اور بالآخر رشتوں کے تقدس و حترام پامال ہونگے اور رشتوں کے درمیان ڈراریں پیدا ہونگی اور فیملی سسٹم ختم ہو جائے گا۔

ایک مسلم معاشرے میں ان فحاشی پھیلانے والوں کو اللہ کا ڈر نہیں، کیا ان لوگوں نے اللہ سبحانہ و تعالٰی کے اس وعید کو نہیں سنا؟ کہ

إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ (19) سورة النور

’’بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں بےحیائی کا چرچا ہو، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے اور اللہ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے‘‘۔ (19) سورة النور

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’حیاء ایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں لے جاتا ہے۔ بے حیائی ظلم ہے اور ظلم جہنم میں لے جاتا ہے‘‘۔ (جامع ترمذی: 2097)

کیا یہ لوگ جہنم میں جانے کیلئے تیار ہیں؟ تو جلد ہی اللہ تعالٰی کی وعید کی پرواہ نہ کرنے والے جہنم رسید ہوں گے۔

ایک مسلماں کو زیب نہیں دیتا کہ وہ خود اپنے گھر والوں میں فحاشی پھیلائے۔ ہم سب کو ایسے حیا باختہ ڈرامے نہیں دیکھنا چاہئے اور اپنے گھر والوں کو بھی ایسے ڈرامے دیکھنے سے روکنا چاہئے اور ایسے چینلز کا بائیکاٹ کرنا چاہئے کیونکہ ہمارے لئے اللہ تعالٰی کی وعید ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّـهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ (6) سورة التحريم
’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت مزاج طاقتور فرشتے (مقرر) ہیں جو کسی بھی امر میں جس کا وہ انہیں حکم دیتا ہے اﷲ کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کام انجام دیتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے‘‘۔(6) سورة التحريم

ہماری نوجوان نسل کو ان پرائیویٹ چینلز نے تباہی کے داہانے پے لا کھڑا کر دیا ہے۔
ایسے فحاشی اور بے حیائی پر مبنی ڈرامے پیش کرنے والے چینلز کے خلاف آواز اٹھانیں۔
ورنہ ہمارے گھروں میں بھی ان دو نمبری اشرافیہ کے جیسا بے حیائی اور بے غیرتی والا ماحول پیدا ہو جائے گا، ہر رشتے کے درمیان شک پیدا ہو جائے گا اور رشتوں کا کوئی تقدس و احترام برقرار نہیں رہے گا۔

اللہ تعالٰی ہمیں اور ہماری فیملی کو ہر برائی اور فحاشی و بے حیائی سے بچائے اور مسلم معاشرے میں جولوگ فحاشی و بے حیائی پھیلانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں انہیں ہدایت دے اور اگرہدایت انکی تقدیر میں نہیں تو انہیں غارت کرے۔ آمین
تحریر: محمد اجمل خان
۔
 
Top