• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میری امت میں ۷۳ فرقے ہوں گے - دیوبند کی اس حدیث کی تشریح !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میری امت میں ۷۳ فرقے ہوں گے - دیوبند کی اس حدیث کی تشریح


India Question: 50753
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے کہ میری امت میں ۷۳ فرقے ہوں گے اور ان میں سے صرف ایک ہی فرقہ جنت میں جائے گا، وہ فرقہ کونسا ہے جو جنت میں جائے گا؟ اور آپ نے ہی یہ فرماہے کہ اسلام میں فرقے نہیں بنانے چاہئے ، اگر میں غلط ہو تو اللہ مجھے معاف کرے اورآپ میری پریشانی کا حل قرآن کے مطابق بتائیں۔

Feb 05,2014 Answer: 50753
Fatwa ID: 477-99/B=4/1435-U

جس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ میری امت ۷۳ /فرقوں میں منقسم ہوجائے گی اور ایک فرقہ کے علاوہ باقی سب فرقے جہنم میں جائیں گے یعنی ایک ہی فرقہ جہنم سے نجات پانے والا ہوگا اور جنت میں جائے گا، پھر صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ وہ ایک فرقہ کونسا فرقہ ہے تو نبی کریم علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ما أنا علیہ وأصحابي کہ جس طریقہ پر میں ہو اور میرے صحابہ ہیں، مطلب یہ ہے کہ جو لوگ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام خصوصا خلفائے راشدین رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے طریقہ اور ان کی سنت کی پیروی کرنے والے ہیں، وہی فرقہٴ ناجیہ ہے اور وہ اہل السنة والجماعة ہیں، چنانچہ ترمذی شریف میں ایک حدیث ہے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: وإن بني إسرائیل تفرقت علی ثنتین وسبعین ملة وتفترق أمتي علی ثلاث وسبعین ملة کلّہم في النار إلا ملة واحدة قالوا: من ہي یا رسول اللہ قال: ما أنا علیہ وأصحابي (ترمذی شریف ج۲ باب افتراق ہذہ الأمة) اس حدیث میں تفرق اور تقسیم سے مراد وہ افتراق ہے جو اصول دین اور عقائد میں واقع ہوا ہو نہ کہ فروعی مسائل میں اس وجہ سے کہ فروعی مسائل میں اختلاف صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے سے چلا آرہا ہے، اور اہل السنة والجماعة کے تمام مسالک اور فقہائے کرام رحمہم اللہ تعالی جن کے درمیان فروعی اختلافات ہیں، مگر یہ سب اصولِ دین اورعقائد میں متفق اور متحد ہیں ایک دوسرے کو گمراہ نہیں کہتے ہیں، اس کے برعکس جو لوگ اصول دین اورعقائد کے اعتبار سے متفرق ہیں وہ ایک دوسرے کو کافر اور گمراہ کہتے ہیں،چنانچہ فخر المحدثین حضرت مولانا خلیل احمد صاحب محدث سہارنپوری قدس سرہ نے لکھا ہے: والمراد من ہذا التفرق، التفرق المذموم الوافع في أصول الدین، وأما اختلاف الأمة في فروعہ فلیس بمذموم بل من رحمة اللہ سبحانہ فإنک تری أن الفرق المختلفة في فروع الدین متحدون في الأصول ولا یضلل بعضہم بعضا وأما المتفرقون في الأصول فیکفر بعضہم بعضًا ویضللون (بذل المجہود ج۱۳ ص۶ باب شرح السنة) لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام خصوصا خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طریقہ اور سنت کو اپنائیں اور اہل السنة والجماعة کے ساتھ جڑے رہیں اور تمام گمراہ فرقوں سے اپنے آپ کو سو فیصد دور رکھیں۔


واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میرے خیال میں دیوبندی مفتی نے بہت حد تک درست بات کی ہے۔ اہم چیز عقیدہ ہے، اور فروعی مسائل میں اختلاف ہونے کے باوجود (ہاں اگر کوئی حق بات معلوم ہونے پر ضد نہ کرے تو) عقیدہ درست ہو تو اتفاق و اتحاد ہو جاتا ہے۔

اسی لئے میں کوشش کرتا ہوں کہ لوگوں کے عقائد کی درستگی پر زور دیا جائے۔ میرے ساتھ ایک دیوبندی دوست پڑھتا تھا اس کے عقائد بہت حد تک درست تھے۔ وہ قبر پرستی اور پیر پرستی کا سختی سے مخالف تھا، لیکن وہ رفع الیدین نہیں کرتا تھا تو اس کے باوجود بھی ہماری دوستی تھی، ہم دونوں میں اتفاق تھا اور یہ عقیدے کی بنیاد پر تھا۔

تو عقیدہ اہم چیز ہے۔
 
Top