محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
حدیث نمبر: 3729
حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال حدثني علي بن حسين، أن المسور بن مخرمة، قال إن عليا خطب بنت أبي جهل، فسمعت بذلك، فاطمة، فأتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يزعم قومك أنك لا تغضب لبناتك، هذا علي ناكح بنت أبي جهل، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعته حين تشهد يقول " أما بعد أنكحت أبا العاص بن الربيع، فحدثني وصدقني، وإن فاطمة بضعة مني، وإني أكره أن يسوءها، والله لا تجتمع بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وبنت عدو الله عند رجل واحد ". فترك علي الخطبة. وزاد محمد بن عمرو بن حلحلة عن ابن شهاب عن علي عن مسور، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وذكر صهرا له من بني عبد شمس فأثنى عليه في مصاهرته إياه فأحسن قال " حدثني فصدقني، ووعدني فوفى لي ".
[COLOR="#EE82EE[COLOR="#2F4F4F"]"]ہم سے ابولیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے علی بن حسین نے بیان کیا اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی لڑکی کو (جو مسلمان تھیں) پیغام نکاح دیا، اس کی اطلاع جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کی خاطر (جب انہیں کوئی تکلیف دے) کسی پر غصہ نہیں آتا۔ اب دیکھئیے یہ علی ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، اس پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ پڑھتے سنا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امابعد: میں نے ابوالعاص بن ربیع سے (زینب رضی اللہ عنہا کی، آپ کی سب سے بڑی صاحبزادی) شادی کرائی تو انہوں نے جو بات بھی کہی اس میں وہ سچے اترے اور بلاشبہ فاطمہ بھی میرے (جسم کا) ایک ٹکڑا ہے، اور مجھے یہ پسند نہیں کہ کوئی بھی اسے تکلیف دے، خدا کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور اللہ تعالیٰ کے ایک دشمن کی بیٹی ایک شخص کے پاس جمع نہیں ہوسکتیں۔ چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے اس شادی کا ارادہ ترک کر دیا۔ محمد بن عمر وبن حلحلہ نے ابن شہاب سے یہ اضافہ کیا ہے، انہوں نے علی بن حسین سے اور انہوں نے مسور رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے بنی عبدشمس کے اپنے ایک داماد کا ذکر کیا اور حقوق دامادی کی ادائیگی کی تعریف فرمائی۔ پھر فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات بھی کہی سچی کہی اور جو وعدہ بھی کیا پورا کر دکھایا۔ [/COLOR][/COLOR]
کتاب فضائل اصحاب النبی صحیح بخاری
حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال حدثني علي بن حسين، أن المسور بن مخرمة، قال إن عليا خطب بنت أبي جهل، فسمعت بذلك، فاطمة، فأتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يزعم قومك أنك لا تغضب لبناتك، هذا علي ناكح بنت أبي جهل، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعته حين تشهد يقول " أما بعد أنكحت أبا العاص بن الربيع، فحدثني وصدقني، وإن فاطمة بضعة مني، وإني أكره أن يسوءها، والله لا تجتمع بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وبنت عدو الله عند رجل واحد ". فترك علي الخطبة. وزاد محمد بن عمرو بن حلحلة عن ابن شهاب عن علي عن مسور، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وذكر صهرا له من بني عبد شمس فأثنى عليه في مصاهرته إياه فأحسن قال " حدثني فصدقني، ووعدني فوفى لي ".
[COLOR="#EE82EE[COLOR="#2F4F4F"]"]ہم سے ابولیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے علی بن حسین نے بیان کیا اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی لڑکی کو (جو مسلمان تھیں) پیغام نکاح دیا، اس کی اطلاع جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کی خاطر (جب انہیں کوئی تکلیف دے) کسی پر غصہ نہیں آتا۔ اب دیکھئیے یہ علی ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، اس پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ پڑھتے سنا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امابعد: میں نے ابوالعاص بن ربیع سے (زینب رضی اللہ عنہا کی، آپ کی سب سے بڑی صاحبزادی) شادی کرائی تو انہوں نے جو بات بھی کہی اس میں وہ سچے اترے اور بلاشبہ فاطمہ بھی میرے (جسم کا) ایک ٹکڑا ہے، اور مجھے یہ پسند نہیں کہ کوئی بھی اسے تکلیف دے، خدا کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور اللہ تعالیٰ کے ایک دشمن کی بیٹی ایک شخص کے پاس جمع نہیں ہوسکتیں۔ چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے اس شادی کا ارادہ ترک کر دیا۔ محمد بن عمر وبن حلحلہ نے ابن شہاب سے یہ اضافہ کیا ہے، انہوں نے علی بن حسین سے اور انہوں نے مسور رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے بنی عبدشمس کے اپنے ایک داماد کا ذکر کیا اور حقوق دامادی کی ادائیگی کی تعریف فرمائی۔ پھر فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات بھی کہی سچی کہی اور جو وعدہ بھی کیا پورا کر دکھایا۔ [/COLOR][/COLOR]
کتاب فضائل اصحاب النبی صحیح بخاری