• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی ﷺ کے لئے لفظ آقا کا استعمال

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
لفظ آقا فارسی سے آیا ہوا ہے ,اردو لغت کے حساب سے اس کے مندرجہ ذیل معانی ہیں ۔

مالک ، خداوند ، صاحب ، خاوند ، حاکم ، افسر ۔ (حوالہ : فیروز اللغات اُردو)

نبی ﷺ کے لئے سید کا لفظ حدیث میں آیا ہے ۔

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ (مسلم : 2278)

ترجمہ : حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میں قیامت کے دن بنی آدم کا سید (سردار) ہوں۔

لفظ سید اردو میں سردار اور آقا کے معنی میں آتا ہے ۔ ساتھ ہی جب لفظ آقا کی تاریخ دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ آقا اصل میں ترکی لفظ ہے ۔ ترکی سے فارسی اور پھر فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔

عثمانیوں کے زمانے میں یہ لفظ عام طور سے ان لوگوں کے درمیان استعمال ہوا کرتا تھا جو حاکم ، حکومت اور فوج سے جڑا ہوا تھایعنی عام بول چال میں نہیں تھا۔

اردو میں اس لفظ کی آمد بھی ایسے ہی معنوں میں لگتی ہے ۔ یہ لفظ سب سے پہلے اردو میں مرزا محمد رفیع سودا کی کلیات میں 1780 ء میں ملتا ہے ۔ اور سودا درباری شاعر تھا ۔ پہلے نواب بنکش کے دربار سے پھر نواب سجاع الدولہ کے دربار سے اورآخر میں نواب آصف الدولہ کے دربار سے وابستہ رہا۔آخرالذکر نواب نے انہیں ملک الشعراء کا خطاب دیا۔

اس سے پتہ چلا کہ اردو میں اس لفظ کی آمد بھی خوشامدی پس منظر اور حکومتی نسبت سے ہوئی ۔ ویسے اس کے استعمال میں بڑی قباحت نظر نہیں آتی مگر اس کے بجائے سید کا استعمال زیادہ بہتر ہے کیونکہ یہ نبی ﷺ کے فرمان میں موجود ہے ۔




واللہ اعلم

کتبہ
مقبول احمد سلفی
 
Top