حسیب
رکن
- شمولیت
- فروری 04، 2012
- پیغامات
- 116
- ری ایکشن اسکور
- 85
- پوائنٹ
- 75
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اے عائشہ) کیا تم جانتی ہو یہ (یعنی نصف 15 شعبان کی رات) کون سی رات ہے؟ سیدہ عائشہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! اس میں کیا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اس رات میں بنی آدم کے اس سال پیدا ہونے والے بچوں کے بارہ میں لکھا جاتا ہے اس میں بنی آدم کے اس سال ہر فوت ہونے والے انسان کے متعلق لکھا جاتا ہے اس میں ان کے اعمال (اللہ تعالیٰ کی طرف) اٹھائے جاتے ہیں اور اس میں ان کا رزق نازل کیا جاتا ہے۔
تحقیق: (مشکاۃ المصابیح، کتاب الصلاۃ، باب قیام شھر رمضان رقم: 1305)
کیا مرسل روایت کی سند اچھی ہو تو اس پہ عمل کیا جا سکتا ہے؟؟؟ یا پھر اس حدیث کی سند میں اور بھی کوئی ضعف پایا جاتا ہے؟؟
تحقیق: (مشکاۃ المصابیح، کتاب الصلاۃ، باب قیام شھر رمضان رقم: 1305)
علامہ الشیخ البانی نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے۔
اس روایت کے متعلق علامہ البانی فرماتے ہیں کہ مجھے اس کی سند کا علم نہیں ہو سکا البتہ اس کے متعلق غالب گمان یہی ہے کہ یہ ضعیف ہے
اگر ممکن ہو تو اس حدیث کی مکمل سند دے دیںجبکہ مولانا محمد اسماعیل سلفی اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں
بیہقی نے اس کو علاء بن حارث عن عائشہ کے طرق سے روایت کیا ہے اور حدیث مرسل ہے کیونکہ علاء کا حضرت عائشہ سے سماع ثابت نہیں اور اس مرسل کی سند اچھی ہے۔ اس کی تائید اور بھی کئی ایک حدیثوں سے ہوتی ہے
کیا مرسل روایت کی سند اچھی ہو تو اس پہ عمل کیا جا سکتا ہے؟؟؟ یا پھر اس حدیث کی سند میں اور بھی کوئی ضعف پایا جاتا ہے؟؟