• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نصیحتیں میرے اسلاف کی ٢٠

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
اگر ممکن ہو سکے تو زمانہ طالب علمی میں کاروبار بھی کرنا چاہئے :

امام شعبہ طلباء حدیث کو فرمایا کرتے تھے ،منڈی جا کر کاروبار بھی کیا کرو ،کاروبار نہ جاننے کی وجہ سے دونوں بھائیوں پر بوجھ بنا ہواہوں ۔''
(تذکرہ الحفاظ : ١ / ١٦٧)
طلباء حدیث اکثر غریب ہی ہوتے ہیں امام شعبہ خود فرماتے ہیں کہ: ''جو طلب حدیث کرے گا وہ مفلس ہی رہے گا ۔مجھے تنگ آکر ایک دفعہ اپنی والدہ کا تھال سات دینار میں فروخت کرنا پڑا تھا ۔''
(تذکرہ الحفاظ : ١ / ١٦٦)
سفر میں مطالعہ کا اہتمام کرنا:

اس کا آجکل فقدان ہے اس سے وقت بھی ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے ،آنکھوں کی حفاظت بھی ہوجاتی ہے اور علمی فائدہ بھی ہوجاتا ہے ،یہ تب ہے جب ممکن ہو کیونکہ بعض گاڑیوں میں سفر انتہائی کٹھن ہوتا ہے لیکن سکون دہ سفر میں یہ موقع ضائع نہیں جانے دینا چاہئے ،مثلاََ ریل گاڑی کے سفر میں ،اے سی گاڑی میں ہوائی جہاز میں وغیرہ ۔
امام شعیب بن حمزہ الجمعی الکاتب فرماتے ہیں :'' میں نے استاد مکرم امام زہری کی رفاقت میں مکہ معظمہ کا سفر کیا اور پورا راستہ ان کے ساتھ قرآن ِ کریم کا ورد کرتا رہا۔''
( تذکرہ الحفاظ : ١ / ١٨٤)
ہمارے استاد محترم شیخ محدث العصر ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ رجال کی اکثر بڑی بڑی کتابیں میں نے دورانِ سفر پڑھی ہیں ۔جب راقم الحروف اپنے استادِ محترم انتہائی محسن و شفیق استاد شیخ عبد الرشید راشد رحمہ اللہ کی وفات کے موقع پر ان کے گاؤں پسرور میں گیا تو واپسی پر ہماری گاڑی میں استاد محترم قاری محمد ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ بھی ساتھ تھے انھوں نے مکمل سفر میں کتاب کا مطالعہ جاری رکھا اور ان کے پاس کچی پنسل (چھوٹی سی )اور ربر بھی تھا ،جس سے وہ گاہے بگاہے عربی عبارتوں پہ نشان بھی لگا رہے تھے۔ والحمد اللہ ۔
زنا سے بچیں :

طالب علم کی یہ شان ہے کہ وہ ہر برے کام سے بچے مثلاََ زنا جھوٹ وغیرہ ۔
کیونکہ برائی اور علم ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے ۔ہم آپ کو ایک واقعہ سناتے ہیں کہ محدثین زنا سے کس طرح بچتے تھے ۔

امام سلیمان بن یسار ایک دن صبح کے وقت حسبِ معمول اپنے ساتھی کو گھریلو اشیاء لانے کے لئے بازار بھیجا آپ کو اکیلا دیکھ کر ایک بڑی حسین و جمیل عورت آپ کے کمرے میں داخل ہوئی اور آپ کو برائی کی دعوت دی آپ نے یہ بات سن کر رونا شروع کر دیا ۔وہ عورت یہ صورتحال دیکھ کر انگشتِ بدنداں ہوکر کھڑی ہوگئی ۔جب رونے میں ذرا نرمی آئی تو اس نے پھر دعوت دی آپ نے اور زیادہ اونچی آواز سے رونا شروع کر دیا ،وہ گھبرا کر وہاں سے چلی گئی ۔''
(فقہائے مدینہ : صفحہ نمبر، ١٤١)
مشکلات پر صبر کریں اللہ تعالیٰ آسانیاں فرما دیتا ہے :

طلباء کو مشکل وقت میں صبر کرنا چاہئے مثلاََ گھر سے خرچہ وغیرہ تھوڑا ملتا ہے تو پریشان نہ ہوں صبر کریں اللہ تعالیٰ سے دعا کریں اللہ تعالیٰ آسانی کردے گا ،ان شاء اللہ ۔
محمد بن اصحاف کہتے ہیں ،میں نے ابو العباس بکری سے سنا ہے ، فرماتے تھے ۔ایک دفعہ علامہ ابن جریر ،امام بن خزیمہ ، محمد بن نصر اور روبانی تحصیل علم کے لئے اکٹھے مصر گئے وہاں ان کے پاس خرچ ختم ہوگیا اور نوبت فاقہ کشی تک آپہنچی ۔آخر باہمی مشورہ سے طے پایا کہ قرعہ اندازی کی جائے اور جس کے نام قرعہ نکلے گا وہ شہر میں کھانا مانگ کر لائے ۔چنانچہ قرعہ اندازی کی گئی اور قرعہ امام ابنِ خزیمہ کے نام نکلا وہ اپنے ساتھیوں سے کہنے لگے بھائیو ! ذرا صبر سے کام لو پہلے مجھے نماز پڑھ لینے دو ۔یہ کہہ کر وہ نماز پڑھنےلگے ۔اتنے میں کیا دیکھتے ہیں کہ حاکمِ مصر کا ایک خواجہ ہاتھ میں شمع لئے ہوئے ان کے دروازے پہ دستک دے رہا ہے ۔انھوں نے کھولا تو وہ اندر آتے ہی بولا ،کون ہیں؟ ان کو بھی پچاس پونڈ کی ایک تھیلی دے دی پھر اسی طرح ایک تھیلی امام ابن ِ خزیمہ اور روبانی کے حوالے کرتے ہوئے بولا ''کل دوپہر کے وقت حاکم مصرقیلولہ کر رہے تھے انھوں نے خواب میں دیکھا کہ اسی شہر میں محمد نامی چار بزرگ بھوکے ہیں ۔اور فاقہ ان کو بے حد نڈحال کر دیا ہے ۔اس نے یہ تھیلیاں آپ کے پاس بھیجی ہیں اور آپ کو قسم دے کر کہا کہ یہ مال ختم ہوجائے تو اس کو اطلاع دی جائے ۔''
(تذکرہ الحفاظ: ٢ / ٥١٧ / ٥١٨)
اس باب میں اور بھی بے شمار واقعات ملتے ہیں ہم اسی پر اکتفا کرتے ہیں ۔
عیش و عشرت میں رہنے والا طالب علم کم ہی کامیاب ہوتا ہے ۔
امرد ( بے ریش لڑکا )کو دیکھنا :

شیخنا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ لکھتے ہیں کہ : اس بری عادت سے بچنے کے لئے ہمارے اسلاف امراء کی اولاد کے ساتھ بیٹھنے سے اجتناب کرتے تھے چنانچہ امام ابراہیم فرماتے ہیں کہ:'' وہ تابعین کرام بادشاہوں کے بیٹوں کی مجلس میں بیٹھنا مکروہ سمجھتے تھے نیز فرمایا :'' ان کے پاس بیٹھنا فتنہ کا باعث ہے کیونکہ وہ عورتوں کے قائم مقام ہیں ۔
امام سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ:'' عورت کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے جبکہ لڑکے کے ساتھ دو شیطان ہوتے ہیں۔''
(فلاح کی راہیں : ١٣٢)
یہ بھی ایک نصیحت ہے کہ طلباء آپس میں چھوٹے لڑکو ں سے زیادہ تعلقات نہ رکھیں کیونکہ انسان برائی میں ملوث ہوجاتا ہے اور پھر یہ چیز علم کے لئے مانع بن جاتی ہے اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ،اللہ تعالیٰ ہمیں اس بری حرکت سے محفوظ فرمائے آمین ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جزاک اللہ بشیربھائی
لیکن کیا ہم آپ سے یہ پوچھ سکتے ہیں کہ فورم پہ کچھ دن غیر حاضری کی وجہ کیا تھی ؟؟ کیونکہ ہم آپ کے بغیر بہت اکیلا پن محسوس کررہے تھے۔
ماشاءاللہ آپ بہت اچھی اور علمی پوسٹ کرتے ہیں اللہ تعالی آپ کے علم وعمل میں برکت دے۔آمین
 
Top