• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نصیحتیں میرے اسلا ف کی18

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
علم کو یاد نہ کرنا :

یہ بھی ناکامی کی وجہ ہے کہ طلباء کتابوں کو یاد کرنے کی طرف توجہ نہیں دیتے ۔
ابو اسحاق السبیعی کہتے ہیں کہ اسماعیل (بن ابی خالد کوفی ) نے پانی کی طرح علم کو پی لیا ہے ۔شعبی فرماتے ہیں اسماعیل نے کھانے کی طرح علم کو نگل لیاہے ۔
(تذکرہ الحفاظ : ١ / ١٣٧)
اسا تذہ سے استفادہ کرنے میں کمی:

طلباء اپنے اساتذہ سے کلاس کے علاوہ استفادہ نہیں کرتے اور اپنے اساتذہ سے کوئی زیادہ تعلق بھی نہیں رکھتے حالانکہ ایک طالب علم ، علم کا جتنا محتاج ہوتا ہے وہ تو اپنے اساتذہ سے مسلسل رابطہ رکھتاہے ان کے گھرمیں جا جا کر پڑھتا ہے مگر افسوس آج کے طلباء میں وہ تڑپ نظر نہیں رہی ۔سعید بن ابی مریم اپنے ماموں سے روایت کرتے ہیں کہ امام عمرو بن حارث (انصاری) گھر سے نکلتے تو ان کے دروازے پر مستفیدین کی قطاریں لگی ہوتی تھیں ۔یہ لوگ قرآن و حدیث ، فقہ ، شعر، عربی ادب اور حساب وغیرہ مختلف علوم و فنون سیکھنے کے لئے جمع ہوتے تھے۔''
(تذکرہ الحفاظ : ١ / ١٥٩)
ایک عالم دین شیخ بد یع الدین شاہ رشدی رحمہ اللہ سے گھر سے لے مسجد کے درمیان راستے میں سبقا چلتے چلتے کئی دن میں نزٰہۃ النظر پڑھی ۔

کلاس میں غیر حاضر رہنا:

یہ بات تو وبا کی شکل اختیار کر گئی ہے طلباء مختلف بہانے لگا کر چھٹی لے جاتے ہیں اور پھر کئی کئی دن کلاس میںحاضر نہیں ہوتے ۔ہمارے استاد محترم شیخ عبد الرشید خلیق حفظہ اللہ فرمایا کرتے ہیں کہ: '' اگر کوئی طالب علم بیمار بھی ہوجائے تو اس کو کلاس سے غیرحاضر نہیں ہونا چاہئے اس سے استاد محترم بہت خوش ہونگے اور اسے دعائیں بھی دیں گے ۔''
وھب بیان کرتے ہیں کہ'' میرے والد (امام جریر بن حازم ) کہتے تھے کہ میں امام حسن بصری کی مجلس ِ درس میں مسلسل سات سال حاضر رہا ہوں اور کبھی ایک دن کا بھی ناغہ نہیں کیا تھا ۔''
(تذکرہ الحفاظ : ١ / ١٦٩)
''راقم الحروف کی زمانہ طالب علمی میں یہ سوچ ہوا کرتی تھی کہ: کلاس سے غیر حاضر نہیں ہونا کیونکہ ممکن ہے میری غیر موجودگی میں استاد محترم کوئی ایسی بات کہ دیں جس سے میں محروم رہوں اور ساری عمر کے مطالعہ کرنے کے بعد بھی وہ بات مجھے حاصل نہ ہوسکے ۔اسی سوچ کے پیشِ نظر مدرسہ سے جتنا مرضی دور ہوتا لمبے ترین سفر کی پرواہ کئے بغیر کلاس ٹائم میں کلاس میں حاضر ہونے کی ہر ممکنہ کوشش کرتا رہا ۔'' (والحمد اللہ علیٰ ذلک)
اگر با امر مجبوری کوئی ناغہ ہو بھی گیا تو طلباء کو سبق اپنے استاد محترم سے علیحدگی میں پڑھ لیناچاہئے
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
بہت خوب، بہت عمدہ! ابراہیم بھائی! اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائیں!
 
Top