محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 791
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 69
بچے کی ولادت کے بعد جاری ہونے والے خون کو نفاس کا خون کہتے ہیں۔
- نفاس کے خون کی کم ازکم مدت متعین نہیں ہے بلکہ امام ترمذی رحمہ اللہ علماء کرام کا اجماع نقل کیا ہے کہ اگر عورت چالیس دن سے پہلے بھی پاک ہو جائے گی تو وہ غسل کر کے نماز پڑھے گی اور اس کا خاوند اس سے ہمبستری بھی کر سکتا ہے۔ (سنن ترمذی: 139 نمبر حدیث کےبعد)
- نفاس کے خون کی زیاد ہ سے زیادہ مدت جمہور علماء کرام کے ہاں چالیس دن ہے، چالیس دن گزرنے کے بعد عورت غسل کر کے نماز پڑھے گی۔
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بيان کرتی ہیں کہ نفاس والی عورتیں رسول اللہ ﷺ کے دور میں زچگی کے بعد چالیس دن یا چالیس راتیں بیٹھی رہتی تھیں۔ (سنن ابی داود: 311)
- علماء کرام رحمہم اللہ کا اس بات پر اجماع ہےکہ حلت وحرمت میں نفاس کےاحکامات حیض کے احکامات کی طرح ہیں ، جو کام حیض والی عورت کے لیے حرام ہے وہ نفاس والی عورت کے لیے بھی حرام ہیں اور جو کام حیض والی عورت کے لیے حلال ہیں وہ نفاس والی عورت کے لیے بھی حلال ہیں۔ (نیل الاوطار از امام شوکانی، جلد نمبر1، صفحہ نمبر 286)
- نفاس کے خون کی کم ازکم مدت متعین نہیں ہے بلکہ امام ترمذی رحمہ اللہ علماء کرام کا اجماع نقل کیا ہے کہ اگر عورت چالیس دن سے پہلے بھی پاک ہو جائے گی تو وہ غسل کر کے نماز پڑھے گی اور اس کا خاوند اس سے ہمبستری بھی کر سکتا ہے۔ (سنن ترمذی: 139 نمبر حدیث کےبعد)
- نفاس کے خون کی زیاد ہ سے زیادہ مدت جمہور علماء کرام کے ہاں چالیس دن ہے، چالیس دن گزرنے کے بعد عورت غسل کر کے نماز پڑھے گی۔
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بيان کرتی ہیں کہ نفاس والی عورتیں رسول اللہ ﷺ کے دور میں زچگی کے بعد چالیس دن یا چالیس راتیں بیٹھی رہتی تھیں۔ (سنن ابی داود: 311)
- علماء کرام رحمہم اللہ کا اس بات پر اجماع ہےکہ حلت وحرمت میں نفاس کےاحکامات حیض کے احکامات کی طرح ہیں ، جو کام حیض والی عورت کے لیے حرام ہے وہ نفاس والی عورت کے لیے بھی حرام ہیں اور جو کام حیض والی عورت کے لیے حلال ہیں وہ نفاس والی عورت کے لیے بھی حلال ہیں۔ (نیل الاوطار از امام شوکانی، جلد نمبر1، صفحہ نمبر 286)