محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
نفع و نقصان کا علم:
تذکرہ الرشید کے کے مصنف فرماتے ہیں :
مولوی عبدالسبحان انسپکڑ پولیس ضلع گوالیار فرماتے ہیں کہ مولوی محمد قاسم صاحب کمشنر بندبست ریاست گوالیار ایک بار پریشانی میں مبتلا ہوئے اور ریاست کی طرف تین لاکھ روپے کا مطالبہ ہوا۔ ان کے بھائی یہ خبر پا کر حضرت مولانا
فٍضل الرحمن صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں گنج مراد آباد پہنچے حضرت مولانا نے وطن دریافت کیا انہوں نے عرض کیا دیوبند مولانہ نے تعجب کے ساتھ فرمایا گنگوہ حضرت مولانا کی خدمت میں قریب تر کیوں نہ ہوگئے اتنا دراز سفر کیوں کیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ حضرت یہاں مجھے عقیدت لائی ہے ۔ مولانا نے ارشاد فرمایا تم گنگوہ ہی جاو تمہاری مشکل کشائی حضرت مولانا رشید احمد صاحب ہی کی دعا پر موقوف ہے اور تمام روئے زمین کےاولیاء بھی اگر دعا
کریں گے تو نفع نہ ہوگا۔ ( تذکرۃ الرشید ص 215 ج 2 )
صوفی کرم حسین صاحب ایک مرتبہ بیمار ہوئے اور چند روز کے بعد صحت ہوگئی ان کے مکان سے طلبی کا خط پہنچا تو انہوں نے روانگی کا قصد کیا حضرت سے رخصت ہونے لگے تو خلاف عادت فرمانے لگے کرم حسین کل کومت جاو تین روز بعد جانا ارادہ کا فسخ طبع کو گراں تو ہوا مگر ٹھہرگئے اگلے دن دفعتہ تب لرزہ آیا وہ بھی شدت کے ساتھ کہ عشاء کے وقت تک اٹھ ہی نہ سکےھ اس وقت خیال ہوا کہ آج راستہ میں ہوتا توکیا مزہ آتا۔
( تذکرۃ الرشید ص 226 ج 2 )
دارالعلوم دیوبند میں ایک مدرس مولوی محمد یسین تھے وہ گنگوہ میں مولوی رشید احمد کے ہاں حاضر ہوئے پھر رخصت کی اجازت لینے کےلئے خلوت گاہ میں گئے
تذکرہ الرشید کے کے مصنف فرماتے ہیں :
مولوی عبدالسبحان انسپکڑ پولیس ضلع گوالیار فرماتے ہیں کہ مولوی محمد قاسم صاحب کمشنر بندبست ریاست گوالیار ایک بار پریشانی میں مبتلا ہوئے اور ریاست کی طرف تین لاکھ روپے کا مطالبہ ہوا۔ ان کے بھائی یہ خبر پا کر حضرت مولانا
فٍضل الرحمن صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں گنج مراد آباد پہنچے حضرت مولانا نے وطن دریافت کیا انہوں نے عرض کیا دیوبند مولانہ نے تعجب کے ساتھ فرمایا گنگوہ حضرت مولانا کی خدمت میں قریب تر کیوں نہ ہوگئے اتنا دراز سفر کیوں کیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ حضرت یہاں مجھے عقیدت لائی ہے ۔ مولانا نے ارشاد فرمایا تم گنگوہ ہی جاو تمہاری مشکل کشائی حضرت مولانا رشید احمد صاحب ہی کی دعا پر موقوف ہے اور تمام روئے زمین کےاولیاء بھی اگر دعا
کریں گے تو نفع نہ ہوگا۔ ( تذکرۃ الرشید ص 215 ج 2 )
صوفی کرم حسین صاحب ایک مرتبہ بیمار ہوئے اور چند روز کے بعد صحت ہوگئی ان کے مکان سے طلبی کا خط پہنچا تو انہوں نے روانگی کا قصد کیا حضرت سے رخصت ہونے لگے تو خلاف عادت فرمانے لگے کرم حسین کل کومت جاو تین روز بعد جانا ارادہ کا فسخ طبع کو گراں تو ہوا مگر ٹھہرگئے اگلے دن دفعتہ تب لرزہ آیا وہ بھی شدت کے ساتھ کہ عشاء کے وقت تک اٹھ ہی نہ سکےھ اس وقت خیال ہوا کہ آج راستہ میں ہوتا توکیا مزہ آتا۔
( تذکرۃ الرشید ص 226 ج 2 )
دارالعلوم دیوبند میں ایک مدرس مولوی محمد یسین تھے وہ گنگوہ میں مولوی رشید احمد کے ہاں حاضر ہوئے پھر رخصت کی اجازت لینے کےلئے خلوت گاہ میں گئے