محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 862
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 69
درج ذیل صورتوں میں نمازوں کی قضائی میں ترتیت ساقط ہو جاتی ہے:
’’بلاشبہ اللہ تعالی نے میری امت سے غلطی، بھول اور مجبوری کو رکھ دیا ہے (یعنی اس پر مؤاخذہ نہیں ہو گا)‘‘۔ (سنن ابن ماجہ: 2045)
- جب موجوده نماز كا وقت كم ره جائے کیونکہ نماز کووقت پر ادا کرنا ترتیب سے ادا کرنےسے زیادہ ضروری ہے۔
- اگر باجماعت نماز کے فوت ہو جانے کا خدشہ ہو ، جیسے جس شخص کی ظہر کی نماز فوت ہو گئی ہو اور اسے خدشہ لاحق ہو جائے کہ اگر اس نے ظہر کی نماز پہلے پڑھنا شروع کر دی تو عصر کی جماعت نہیں مل سکے گی تو ترتیب ساقط ہو جائے گی، وہ عصر کی نماز باجماعت ادا کرے گا پھر ظہر اس کے بعد پڑھ لے گا۔
- اگر نماز جمعہ کی اقامت کے بعد اسے یاد آئے کہ اس کی فجر کی نماز رہتی ہے وہ جمعہ کی نماز پہلے پڑھے گا کیونکہ جمعہ کی نماز کی قضائی دینا ممکن نہیں ہے۔
- اگر بھول کر اس نے فوت شدہ نمازیں بغیر ترتیب کے پڑھ لی ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
- اگر اس نے فوت شدہ نمازوں کی قضائی بغیر ترتیب کے دے دی ہے کیونکہ اسے اس بات کا علم نہیں تھا کہ ترتیب واجب ہے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
’’بلاشبہ اللہ تعالی نے میری امت سے غلطی، بھول اور مجبوری کو رکھ دیا ہے (یعنی اس پر مؤاخذہ نہیں ہو گا)‘‘۔ (سنن ابن ماجہ: 2045)