محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
نمازِ جمعہ سے قبل ناخن کاٹنا :
نمازِ جمعہ سے قبل ناخن کاٹنا :
من قلم أظافیرہ یوم الجمعة قبل الصلاۃِ، أخرج اللہ منه کلَّ داء، وأدخل مکانَه الشفاء و الرَّحمة
"جس نے جمعہ کے دن نماز جمعہ سے قبل ناخن کاٹے، اللہ اس سے ہر بیماری کو دور فرما دیتا ہے، اور اس کے گھر میں شفا اور رحمت داخل کردیتا ہے۔"
(أبو نعيم "أخبار أصبھان ": ۲۴۷/۱)
سخت ضعیف: یہ روایت سخت ضعیف ہے کیونکہ :
۱: اس کا راوی طلحہ بن عمر "متروک" ہے۔(تقریب التہذیب: ۳۰۳۰)
٭ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "لا شيء متروک" ،
٭ ابن معین رحمہ اللہ نے اسے "ضعیف" قرار دیا ہے۔
٭ امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ نے کہا:"لیس بالقوی لین الحدیث عندھم"،
٭امام ابو زرعہ الرازی رحمہ اللہ نے بھی اسے "ضعیف" قرار دیا ہے۔ (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم:۲۰۹۷)
٭ مزید دیکھئے: ( سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة : ۲۰۲۱)
فائدہ:
ناخن کاٹنے (تراشنے) سنت ہیں۔ اور ان کو کاٹنے کے لئے کوئی دن یا مخصوص طریقہ نبی کریم سے ثابت نہیں ہے۔ جس طرح آسانی ہو آپ تراش سکتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ چالیس دن مدت ہے۔ اس سے زیادہ دن گزرنے پر ناخن نہ تراشنا گناہ ہے۔
ناخن تراشنا فطرت ہے:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"پانچ چیزیں فطرت ہیں؛ ۱: ختنہ ۲: زیر ناف بالوں کی صفائی ۳: مونچھیں ہلکی کرنا ۴: ناخن تراشنا ۵: بغلوں کے بال اکھاڑنا۔"
(صحیح البخاری: ۵۸۹۱، صحیح مسلم: ۲۵۷)
چالیس دن کے اندر ناخں تراشنا:
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"رسول اکرم ﷺ نے ہمارے لیے مونچھیں کاٹنے ، ناخن تراشنے، بغلوں کے بال اکھاڑنے اور زیر ناف بالوں کی صفائی کا (زیادہ سے زیادہ) وقت چالیس دن مقرر فرمایا۔"
(صحیح مسلم: ۲۵۸)
چالیس دنوں سے زیادہ ناخن نہ تراشنا حرام و ناجائز ہے، کیونکہ یہ رسول اللہ ﷺ کے حکم اور سنت کی مخالفت ہے، جو سراسر ہلاکت و بربادی کا باعث ہے۔
ناخن تراشنا سنت ہے:
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "مونچھیں کاٹنا، بغلوں کے بال اکھڑنا اور ناخن تراشنا (واجبی) سنت ہے۔"
(السنن الکبریٰ للبیھقي: ۱۴۹/۱، وسندہ صحیح)