• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز تسبیح کے احکامات

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
850
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
69
نماز تسبیح نفلی نماز ہی کی ایک صورت ہے، اس میں کثرت کے ساتھ اللہ تعالی کی تسبیح بیان کی جاتی ہے اس لیےاسے نماز تسیبح کہا جاتا ہے۔

نماز تسبیح کی حدیث کو بہت سے کبار محدثین نے صحیح قرار دیا ہے ، اس لیےاس نماز کو پڑھنا مستحب اور افضل ہے۔

(دیکھیں کتاب: التنقیج لما جاء فی صلاة التسابیح، از جاسم بن سلیمان الدوسری)

نماز تسبیح کے حوالے سے جو صحیح ترین حدیث ہے وہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وه بيان كرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے عباس! اے چچا جان! کیا میں آپ کو ایک ہدیہ نہ دوں؟ عطیہ اور تحفہ نہ دوں؟ کیا میں آپ کو دس باتیں نہ سکھا دوں۔ جب آپ ان پر عمل کریں گے تو اللہ آپ کے اگلے پچھلے، قدیم جدید، خطا، عمدا، چھوٹے بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سب ہی گناہ معاف فرما دے گا۔ دس باتیں یہ ہیں کہ آپ چار رکعات پڑھیں۔ ہر رکعت میں آپ سورۃ فاتحہ اور ایک سورت پڑھیں۔ جب آپ پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہو جائیں اور قیام میں ہوں تو پندرہ بار یہ تسبیح پڑھیں ((سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر)) پھر رکوع کریں اور حالت رکوع میں دس بار یہی تسبیح پڑھیں۔ پھر رکوع سے سر اٹھائیں اور دس بار یہی تسبیح پڑھیں پھر سجدہ کریں اور سجدے میں دس بار یہی پڑھیں۔ پھر سجدے سے سر اٹھائیں تو یہی تسبیح دس بار پڑھیں۔ پھر دوسرا سجدہ کریں تو اس میں بھی دس بار پڑھیں۔ پھر سر اٹھائیں تو دس بار پڑھیں۔ ہر رکعت میں یہ کل پچھتر تسبیحات ہوئیں۔ اور آپ چاروں رکعتوں میں ایسے ہی کریں۔ اگر ہمت ہو تو ہر روز (یہ نماز) پڑھا کریں۔ اگر ہر روز نہ پڑھ سکیں تو ہر ہفتے میں ایک بار، اگر ہفتے میں نہ پڑھ سکیں تو ایک مہینے میں ایک بار پڑھیں۔ اگر یہ نہ کر سکیں تو سال میں ایک بار پڑھیں۔ اگر سال میں بھی نہ پڑھ سکیں تو اپنی زندگی میں ایک بار پڑھ لیں۔“ (سنن أبي داود، أبواب التطوع وركعات السنة: 1297، سنن ترمذي، أبواب الوتر: 482)

کسی بھی صحیح روایت میں یہ بات ثابت نہیں ہے کہ نماز تسبیح میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد فلاں سورت پڑھی جائے گی، بلکہ اس بارے میں جتنی روایات آتی ہیں تمام کی تمام ضعیف ہیں، اس لیےنماز تسبیح میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی بھی سورت پڑھی جا سکتی ہے۔ (دیکھیں کتاب: التنقیج لما جاء فی صلاة التسابیح، از جاسم بن سلیمان الدوسری)
 
Top