محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 878
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
عید کی نماز کا وقت سورج طلوع ہونے سے تقریبا 20 منٹ بعد شروع ہوتا ہے اور زوال(سورج کا آسمان میں بالکل درمیان میں آ جانا) تک رہتا ہے۔
ایک دفعہ صحابی رسول عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کی ادائیگی کے لیے گئے، تو انہوں نے امام کے لیٹ ہونے کو عجیب جانا اور کہا : ہم اس وقت تک نماز سے فارغ ہو چکے ہوتے تھے، اور اس وقت نفلی نماز کا وقت تھا(یعنی سورج طلوع ہونے کے تھوڑا بعد کا وقت تھا)۔ (سننن أبي داود، الصلاة: 1135، سنن ابن ماجه، إقامة الصلوات والسنة فيها:1317) (صحيح).
امام ابن بطال رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((أجمع الفقهاء على أن العيد لا تصلى قبل طلوع الشمس ولا عند طلوعها،وإنما جوزوا عند جواز النافلة)). (فتح الباري: 2/457).
’’تمام فقہاء کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نماز عیدسورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج طلوع ہونے کے وقت ادا نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے نماز عید کا پڑھنا اس وقت جائز قرار دیا ہے جب نفلی نماز جائز ہوتی ہے‘‘۔
ایک دفعہ صحابی رسول عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کی ادائیگی کے لیے گئے، تو انہوں نے امام کے لیٹ ہونے کو عجیب جانا اور کہا : ہم اس وقت تک نماز سے فارغ ہو چکے ہوتے تھے، اور اس وقت نفلی نماز کا وقت تھا(یعنی سورج طلوع ہونے کے تھوڑا بعد کا وقت تھا)۔ (سننن أبي داود، الصلاة: 1135، سنن ابن ماجه، إقامة الصلوات والسنة فيها:1317) (صحيح).
امام ابن بطال رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((أجمع الفقهاء على أن العيد لا تصلى قبل طلوع الشمس ولا عند طلوعها،وإنما جوزوا عند جواز النافلة)). (فتح الباري: 2/457).
’’تمام فقہاء کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نماز عیدسورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج طلوع ہونے کے وقت ادا نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے نماز عید کا پڑھنا اس وقت جائز قرار دیا ہے جب نفلی نماز جائز ہوتی ہے‘‘۔