محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 782
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 69
نماز ہر عقلمنداور بالغ پر واجب ہے چاہے وہ مرد ہو یا عورت ، آزاد ہو یا غلام۔
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”تین اشخاص سے قلم اٹھا لیاگیا ہے: سوتے شخص سے حتیٰ کہ وہ جاگ پڑے‘ نابالغ سے حتیٰ کہ وہ بالغ ہوجائے اور مجنون وپاگل سے حتیٰ کہ اسے عقل وہوش آجائے۔“ (سنن نسائی: 3433)
چھوٹے بچے پر اگرچہ نماز واجب نہیں ہے لیکن جب وہ سات سال کا ہوجائے تو اس کے ولی پر واجب ہے کہ اسے نماز کا حکم دے، اور جب دس سال کا ہو جائے تو نماز نا پڑھنے پر اسے تھوڑی بہت مارپیٹ بھی کرے تاکہ اس کی نماز پڑھنے کی عادت بن جائے۔
عبدالملک بن ربیع بن سبرہ عن ابیہ عن جدہ (سیدنا سبرہ بن معبد جہنی ؓ) کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”بچہ جب سات سال کا ہو جائے تو اسے نماز کا حکم دو اور جب دس سال کا ہو جائے (اور نہ پڑھے) تو اسے مارو۔“ (سنن أبى داود: 494)
دن اور رات میں فرض نمازیں پانچ ہیں: ظہر ، عصر ،مغرب، عشاء، فجر
سيدنا طلحہ بن عبیداللہ ؓ کا بیان ہے کہ اہل نجد سے ایک شخص پراگندہ مو (بال) رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا۔ ہم اس کی آواز کی گنگناہٹ سن رہے تھے مگر یہ نہ سمجھتے تھے کہ کیا کہتا ہے تا آنکہ وہ نزدیک آ پہنچا۔ تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دن رات میں پانچ نمازیں ہیں۔‘‘ اس نے کہا: ان کے علاوہ (بھی) مجھ پر کوئی نماز فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں، مگر یہ کہ تو اپنی خوشی سے پڑھے۔‘‘ (صحیح البخاری: 46)
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”تین اشخاص سے قلم اٹھا لیاگیا ہے: سوتے شخص سے حتیٰ کہ وہ جاگ پڑے‘ نابالغ سے حتیٰ کہ وہ بالغ ہوجائے اور مجنون وپاگل سے حتیٰ کہ اسے عقل وہوش آجائے۔“ (سنن نسائی: 3433)
چھوٹے بچے پر اگرچہ نماز واجب نہیں ہے لیکن جب وہ سات سال کا ہوجائے تو اس کے ولی پر واجب ہے کہ اسے نماز کا حکم دے، اور جب دس سال کا ہو جائے تو نماز نا پڑھنے پر اسے تھوڑی بہت مارپیٹ بھی کرے تاکہ اس کی نماز پڑھنے کی عادت بن جائے۔
عبدالملک بن ربیع بن سبرہ عن ابیہ عن جدہ (سیدنا سبرہ بن معبد جہنی ؓ) کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”بچہ جب سات سال کا ہو جائے تو اسے نماز کا حکم دو اور جب دس سال کا ہو جائے (اور نہ پڑھے) تو اسے مارو۔“ (سنن أبى داود: 494)
دن اور رات میں فرض نمازیں پانچ ہیں: ظہر ، عصر ،مغرب، عشاء، فجر
سيدنا طلحہ بن عبیداللہ ؓ کا بیان ہے کہ اہل نجد سے ایک شخص پراگندہ مو (بال) رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا۔ ہم اس کی آواز کی گنگناہٹ سن رہے تھے مگر یہ نہ سمجھتے تھے کہ کیا کہتا ہے تا آنکہ وہ نزدیک آ پہنچا۔ تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دن رات میں پانچ نمازیں ہیں۔‘‘ اس نے کہا: ان کے علاوہ (بھی) مجھ پر کوئی نماز فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں، مگر یہ کہ تو اپنی خوشی سے پڑھے۔‘‘ (صحیح البخاری: 46)