• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

===== نماز ميں سستى كرنے والے كو نصيحت =====

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نماز ميں سستى كرنے والے كو نصيحت

ميرا ايك دوست ہے اس كا كہنا ہے كہ وہ نماز كو پسند كرتا ہے، ليكن وہ نماز پابندى كے ساتھ ادا نہيں كرتا، بلكہ بعض اوقات لمبى مدت تك نماز ادا ہى نہيں كرتا، اور نہ ہى ميرى نصيحت سنتا ہے، مجھے كيا كرنا چاہيے ؟

الحمد للہ :
اگر تو آپ كا دوست صحيح اور سليم العقل ہے تو پھر اس كے متعلق آپ نے جو كچھ بيان كيا ہے وہ سب عبث اور غلط ہے، اور وہ نماز كو پسند نہيں كرتا اور اسے حقير سمجھتا ہے، كيونكہ اگر وہ اپنے دعوى ميں سچا ہوتا اور اسے نماز سے محبت ہوتى تو وہ نماز ضرور ادا كرتا.
اور اس كا نماز سے محبت كا دعوى بھى جھوٹا اور غير صحيح ہے، كيونكہ اگر اس كا دعوى صحيح ہوتا تو وہ نماز كے ليے جاتا، نماز ميں سستى اور كوتاہى كرنے والے اس شخص كو يہ وعيد سنانى چاہيے جو درج ذيل فرمان بارى تعالى ميں بيان ہوئى ہے:
فرمان بارى تعالى ہے:
﴿ اور پھر ان كے بعد ايسے ناخلف پيدا ہوئے جنہوں نے نماز ضائع كردى اور نفسانى خواہشات كے پيچھے پڑ گئے، چنانچہ وہ عنقريب جہنم ميں ڈاليں جائينگے ﴾ مريم ( 59 ).
اور وہ بالكل نماز ترك كرنے كى بنا پر كافر ہو گا.
كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" ہمارے اور ان كے مابين عہد نماز ہے، چنانچہ جس نے بھى نماز ترك كى اس نے كفر كيا "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2621 ) يہ حديث صحيح ہے.
اور ايك دوسرى حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" آدمى اور شرك و كفر كے مابين نماز كا ترك كرنا ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 82 ).
اس شخص كا نہ تو ذبح كيا ہوا گوشت كھايا جائيگا، اور نہ وہ كسى مسلمان لڑكى سے شادى كر سكتا ہے، اور نہ ہى وہ اپنے كسى قريبى مسلمان رشتہ دار كا وارث بن سكتا ہے، اور نہ ہى وہ مكہ ميں داخل ہو سكتا ہے، اور جب وہ مر جائے تو اسے نہ تو غسل ديا جائيگا اور نہ ہى كفن، اور نہ ہى اس كى نماز جنازہ ادا كى جائيگى، اور نہ ہى اس كا كوئى وارث ہو گا، بلكہ اس كا مال مسلمانوں كے ليے مال فئي ہے.
اور آپ كو اسے نصيحت كرنے كى كوشش كرتے رہنا چاہيے، اور اسے اس عظيم جرم كى سزا اور اللہ تعالى كے عذاب كى ياد دہانى كراتے رہيں.
اور اگر وہ حجت اور دليل قائم ہو جانے كے بعد بھى اعراض كرتا ہے تو پھر آپ كے ليے اس سے بائيكاٹ كرنے ميں كوئى حرج نہيں، بلكہ آپ كسى ايسے شخص كو تلاش كريں جو آپ كى بات قبول كرے تا كہ آپ اس كے ساتھ اللہ تعالى كے دين كى دعوت ميں وقت صرف كر سكيں.
واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/266
988280_509159312492664_566373665_n.jpg
988280_509159312492664_566373665_n.jpg
 
Top