• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں تشہد کے بعد درود ابراہیمی پڑھنا سنت سے ثابت نہیں

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
16
نماز میں تشہد کے بعد درود ابراہیمی پڑھنا سنت سے ثابت نہیں ، بخاری مسلم، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، ... کی احادیث کے مطابق تشہد کے بعد براہ راست دعا مانگنی چاہئے

نسائی کی ایک حدیث ہے جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کو کہا کہ نماز میں دعا سے پہلے اللہ کی حمد و ثناء اور درود پڑھنا چاہیے (شاید اس آدمی نے تشہد چھوڑ دیا ہو) کیونکہ تشہد میں اللہ کی حمد و ثناء یعنی (التحیۃ اللہ وصلواۃ والطیبات) اور درودشریف ( السلام علیک ایها النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ..) کا ذکر پہلے سے موجود ہے لوگ اس حدیث کا مفہوم غلط سمجھتے ہیں اور بھول جاتے ہیں۔ اس حدیث میں ہمیں دوبارا اللہ کی حمد اور درود پڑھنے کی تلقین نہیں کی جا رہی بلکہ اللہ کی حمد و ثناء اور درود شریف تشہد کے اندر ہی موجود ہے لہذا تشہد کے بعد درود ابراہیمی پڑھنا سنت سے ثابت نہیں


علامہ البانی کا نسائی کی ا س حدیث کو لے کر یہ فتویٰ کہ تشہد کے بعد درود فرض ہے، بے بنیاد ہے، ورنہ امام مسلم امام اور بخاری رحمہ اللہ کی زندگی بھر کی نمازیں باطل ہیں کیونکہ انہوں نے تشہد کے بعد دعا کے علاوہ کچھ نہیں نہیں پڑھا۔

FOOTNOTE


Evidences are there
sunnah.com

Search Results - Search Results - التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ ورسولہ (page 1) - Sunnah.com - Sayings and Teachings of Prophet Muhammad (صلى الله عليه و سلم)
 
Last edited:

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
16
مستند سنت نبوی اور سلف سے نماز کے اندر صرف ایک ہی درود شریف پڑھنا ثابت ہے وہ ہے "السلام علیک السلام علیکم ایہا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ"
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں زندہ تھے ہم" السلام علیک ایھا النبی" کہتے تھے، لیکن جب آپ وفات پاگئے تو ہم " السلام علی النبی" کہتے ہیں۔ (بخاری:6265، مسلم:


تنبیہ، نماز میں درود ابراہیم پڑھنا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,031
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
یہ بھونڈی تحقیق کے نام پر فتنہ پھیلانے کی کوشش ہے بعینہ یہی اعتراض یہاں بھی موجود ہے جو علی احمد نامی شخص نے پیش کیا ہے اور غالباً یہی شخص اب126muhammadنامی آئی ڈی سے دوبارہ وہی باتیں دہرا رہا ہے۔ اس اعتراض کا جواب بھی یہاں موجود ہے جو عبداللہ کشمیری بھائی نے دیا ہے۔
 

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
16
یہ بھونڈی تحقیق کے نام پر فتنہ پھیلانے کی کوشش ہے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپ مجھے کوئی ایک بھی صحیح حدیث دکھا دیں جس کی تصحیح علامہ البانی یا دیگر اکابر علماء حدیث میں سے کسی نے کی ہو اور اس میں لکھا ہو کہ تشہد کے بعد درود ابراہیمی پڑھنا یا کوئی اور درود پڑھنا چاہیے

رہی بات عبداللہ کشمیری کے حوالوں کی تو انہوں نے پہلی حدیث بہقی سے پیش کی ہے اور وہ حدیث صحیح نہیں ہے
اور جو دوسری احادیث انہوں نے پیش کی ہیں ان میں انہوں نے قعدہ کا ترجمہ تشہد سے کیا ہے حالانکہ حدیث کے اصلی متن میں کہیں بھی تشہد کا ذکر نہیں ہے یعنی کہیں نہیں لکھا ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تشہد کے بعد اللہ کی حمد و ثنا اور درود شریف کا ذکر کیا اور پھر دعا کا ذکر کیا ایسا کہیں نہیں لکھا ہوا بلکہ ان حدیثوں میں لکھا ہوا ہے کہ "رسول اللہ جب قعدہ میں بیٹھتے تو اپ اللہ کی حمد و ثنا کرتے یعنی (پڑھتے التحیات اللہ والصلوۃ والطیبات ) اور پھر درود پڑھتے (السلام علیک ایہ النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ" ) پھر اس کے بعد دعا مانگتے ہیں"
ان احادیث جن میں اللہ کی حمد و ثنا اور رسول اللہ صلی الہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے اور دعا مانگنے کا ذکر ہے لہذا یہاں درود ابراہیمی پڑھنے کا ذکر کہیں نہیں ہے
اب سوال یہ ہے کہ عملی طور پر جب صحابہ کرام نماز پڑھتے تھے تو نماز کے اندر کون سا درود پڑھتے تھے کیا وہ درود ابراہیمی پڑھتے تھے یا وہ صرف یہ والا درود پڑھتے تھے" السلام علیک ای نبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ " جو درود سلف سے پڑھنا نماز کے اندر ثابت ہے وہ کون سا ہے ؟
عبداللہ کشمیری نے یہ بھی کہا کہ صحابہ کرام پوچھتے تھے کہ اللہ کے رسول ہم درود کیسے پڑھیں تو اپ نے درود ابراہیمی کا ذکر کیا تو بھائی اس کا کون انکار کرتا ہے اپ جتنا مرضی درود ابراہیمی پڑھیں کوئی نہیں منع کرتا مسئلہ یہ ہے کہ درود ابراہیم پڑھنا ثابت کہاں پہ ہے جہاں پہ ثابت ہے وہاں پڑے اب اپ اذان پڑھنے سے پہلے اگر درود پڑھیں گے تو بدعت ہے اذان کے بعد درود پڑھنا ثابت ہے ۔
اس تحریر کو لکھنے کا مقصد بدعت کا خاتمہ ہے نہ کہ کوئی فتنہ پھلانا اگر کسی کے پاس کوئی مضبوط دلیل ہے تو وہ پیش کرے ٹھیک ہے اس سے رجوع کیا جائے گا میں نے کب کہا کہ میں میری کوئی بات جو قران و سنت کے خلاف ہے تو اپ اسے لے لیں اگر اپ کے پاس کوئی صحیح سند ہے تو اپ پیش کریں

خلاصہ۔ امام بخاری ،مسلم، ترمذی ،نسائی نے قعدے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو اذکار کا ذکر کیا ہے وہ ہیں اللہ کی حمد و ثنا یعنی التحیات اللہ وصلواۃ والطیبات اس کے بعد درود شریف وہ کس طرح ہے یعنی "السلام علیک ای انبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ" اس کے بعد دعا ہے

مندرجہ زیل حدیث کو ملاحظہ فرما

وَعَنْ عَبْدِ اَللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ‏- رضى الله عنه ‏- قَالَ: { اِلْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اَللَّهِ ‏- صلى الله عليه وسلم ‏-فَقَالَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: اَلتَّحِيَّاتُ لِلَّهِ , وَالصَّلَوَاتُ , وَالطَّيِّبَاتُ , اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا اَلنَّبِيُّ وَرَحْمَةَ اَللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اَللَّهِ اَلصَّالِحِينَ , أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اَللَّهُ , وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ , ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ مِنْ اَلدُّعَاءِ أَعْجَبُهُ إِلَيْهِ , فَيَدْعُو } مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ , وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ .‏ 1‏
‏1 ‏- صحيح .‏ رواه البخاري (831)‏ ، ومسلم (402)‏ .‏ وزاد البخاري في رواية ( 6265 )‏: " وهو بين ظهرانينا ، فلما قبض قلنا: السلام .‏ يعني على النبي ‏-صلى الله عليه وسلم‏- " .‏ قال الحافظ: " ظاهرها أنهم كانوا يقولون: السلام عليك أيها النبي بكاف الخطاب في حياة النبي ‏-صلى الله عليه وسلم‏- ، فلما مات النبي ‏-صلى الله عليه وسلم‏- تركوا الخطاب وذكروه بلفظ الغيبة ، فصاروا يقولون: السلام على النبي" .‏ وانظر " صفة الصلاة " لشيخنا حفظه الله ص ( 18 ‏- 25 )‏ وص ( 161 ‏- 162 )‏ .‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف دیکھا اور فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھا ہو تو اسے یہ کہنا چاہیے کہ تمام عبادتیں کلمات اور دعاؤں سے بیان کی جاتی ہیں۔ اور تمام بھلائیاں اللہ کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں۔ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔ پھر وہ کسی ایسی دعا کا انتخاب کر سکتا ہے جو اسے زیادہ پسند ہو اور اسے پڑھ لے۔"
[متفق علیہ].

Bulugh al-Maram
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,031
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
خلاصہ۔ امام بخاری ،مسلم، ترمذی ،نسائی نے قعدے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو اذکار کا ذکر کیا ہے وہ ہیں اللہ کی حمد و ثنا یعنی التحیات اللہ وصلواۃ والطیبات اس کے بعد درود شریف وہ کس طرح ہے یعنی "السلام علیک ای انبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ" اس کے بعد دعا ہے
اپنی غلط فہمی دور کرلیں آپ جن کلمات کو درود شریف کہہ رہے ہیں اصل میں یہ درود شریف ہے ہی نہیں بلکہ یہ ’’سلام‘‘ ہے۔ گویا آپ کا دعویٰ یہ ہے کہ تشہد میں کسی بھی قسم کا درود پڑھنا بدعت ہے صرف سلام پڑھنا جائز ہے۔ کیا خیال ہے میں نے صحیح کہا نا؟!
 
Top