محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 917
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 77
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي (صحيح البخاري،كِتَابُ الأَذَانِ:631)
’’جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح نماز پڑھا کرو۔ ‘‘
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
كانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ اليَدَ اليُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ اليُسْرَى فِي الصَّلاَةِ (صحيح البخاري،كِتَابُ الأَذَانِ:740)
’’لوگوں کو (رسول اللہ ﷺ کی طرف سے) حکم دیا جاتا تھا کہ ہرشخص نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں بازوں پر رکھے۔‘‘
صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى صَدْرِهِ (صحیح ابن خزيمة، الصلاة: 479)
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ نماز ادا کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور انہیں سینے پر باندھا۔‘‘
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
كانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ اليَدَ اليُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ اليُسْرَى فِي الصَّلاَةِ (صحيح البخاري،كِتَابُ الأَذَانِ:740)
’’لوگوں کو (رسول اللہ ﷺ کی طرف سے) حکم دیا جاتا تھا کہ ہرشخص نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں بازوں پر رکھے۔‘‘
مندرجہ بالا حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں ہاتھ سینے پر باندھنے چاہئیں كيونكہ اگر انسان اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں “ذراع” (بازو) پر رکھے گا تو دونوں ہاتھ خودبخود سینے پر آجائیں گے ۔
والله أعلم بالصواب.
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي (صحيح البخاري،كِتَابُ الأَذَانِ:631)
’’جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح نماز پڑھا کرو۔ ‘‘
- مذكوره بالا حديث مباركہ میں رسول اللہ نے حکم دیا ہے کہ تم ویسے نماز پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوئے قیام کی حالت میں ہاتھ باندھا کرتے تھے، جیسا کہ ذیل کی احادیث میں مذکور ہے۔
- كسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہوتا کہ آپ ﷺ نے نماز پڑھتے ہوئے ہاتھ نہ باندھے ہوں۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
كانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ اليَدَ اليُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ اليُسْرَى فِي الصَّلاَةِ (صحيح البخاري،كِتَابُ الأَذَانِ:740)
’’لوگوں کو (رسول اللہ ﷺ کی طرف سے) حکم دیا جاتا تھا کہ ہرشخص نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں بازوں پر رکھے۔‘‘
- نماز میں دونوں ہاتھوں کو سینے پر باندھنا سنت ہے۔
صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى صَدْرِهِ (صحیح ابن خزيمة، الصلاة: 479)
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ نماز ادا کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور انہیں سینے پر باندھا۔‘‘
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
كانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ اليَدَ اليُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ اليُسْرَى فِي الصَّلاَةِ (صحيح البخاري،كِتَابُ الأَذَانِ:740)
’’لوگوں کو (رسول اللہ ﷺ کی طرف سے) حکم دیا جاتا تھا کہ ہرشخص نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں بازوں پر رکھے۔‘‘
مندرجہ بالا حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں ہاتھ سینے پر باندھنے چاہئیں كيونكہ اگر انسان اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں “ذراع” (بازو) پر رکھے گا تو دونوں ہاتھ خودبخود سینے پر آجائیں گے ۔
- یاد رہے! ناف کے نیچے یا اوپر ہاتھ باندھنے کی تمام احادیث ضعیف ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند سے ثابت نہیں ہیں۔
والله أعلم بالصواب.