محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 907
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
وتر کی نماز کا وقت نماز عشاء کے بعد سے لے کر طلوع فجر تک رہتا ہے، لیکن افضل وقت رات کا آخری تہائی حصہ ہے، اگر انسان کو یقین ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں بیدار ہو جائے گا، تو وتر کو نوافل کے آخر میں پڑھنا افضل ہے، اگر لیکن اگر اسے خدشہ ہو کہ وہ رات کو بیدار نہیں ہو سکے گا، تو سونے سے پہلے وتر پڑھ لے ۔ (صحيح البخاري: 996، 998، صحيح مسلم: 744، 745،755، 749،751 سنن ترمذي: 455، سنن ابن ماجه: 1187)
- اگر کوئی انسان وتر پڑھ چکا ہو ، پھر نوافل ادا کرنا چاہے تو جائز ہے، لیکن وتر دوبارہ نہیں پڑھے گا۔
’’ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے۔‘‘ (سنن ترمذی، أبواب الوتر: 471) (صحیح)
- وتر کی ایک، تین، پانچ، سات اور نو رکعات پڑھی جا سکتی ہیں۔
تین رکعات وتر پڑھنے کی دو کیفیتیں احادیث مبارکہ میں بیان کی گئی ہیں:
1- دورکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دے ، پھرکھڑا ہوکر تیسری رکعت الگ سے پڑھے۔ (صحيح البخاري: 991)
2- مسلسل تین رکعتیں ادا کرے اور آخر میں تشہد کے لیےبیٹھے اور تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے۔ (مستدرك حاكم: 1140سنن بیهقی: 4866)
یادرہے! تین رکعتیں دو تشہدوں اور ایک سلام کے ساتھ، مغرب کی نماز کی طرح پڑھنا درست نہیں ہے۔(مستدرك حاكم: 1137)
اگر کوئی شخص پانچ رکعات وتر ادا کرناچاہتا ہو تو پانچ رکعات مسلسل پڑھے اور آخر میں تشہد کے لیےبیٹھے اور تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے۔ (صحيح مسلم: 737)
اگر کوئی سات رکعات یا نو رکعات وتر پڑھنا چاہتا ہو تو آخری سے پہلےوالی رکعت میں بیٹھ کر تشہد پڑھے، لیکن سلام نہ پھیرے ، پھر کھڑا ہو کر آخری رکعت ادا کرے اور تشہد پڑھنے کے بعد سلام پھیرے۔ (صحيح مسلم: 746)
والله أعلم بالصواب.
- اگر کوئی انسان وتر پڑھ چکا ہو ، پھر نوافل ادا کرنا چاہے تو جائز ہے، لیکن وتر دوبارہ نہیں پڑھے گا۔
’’ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے۔‘‘ (سنن ترمذی، أبواب الوتر: 471) (صحیح)
- وتر کی ایک، تین، پانچ، سات اور نو رکعات پڑھی جا سکتی ہیں۔
تین رکعات وتر پڑھنے کی دو کیفیتیں احادیث مبارکہ میں بیان کی گئی ہیں:
1- دورکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دے ، پھرکھڑا ہوکر تیسری رکعت الگ سے پڑھے۔ (صحيح البخاري: 991)
2- مسلسل تین رکعتیں ادا کرے اور آخر میں تشہد کے لیےبیٹھے اور تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے۔ (مستدرك حاكم: 1140سنن بیهقی: 4866)
یادرہے! تین رکعتیں دو تشہدوں اور ایک سلام کے ساتھ، مغرب کی نماز کی طرح پڑھنا درست نہیں ہے۔(مستدرك حاكم: 1137)
اگر کوئی شخص پانچ رکعات وتر ادا کرناچاہتا ہو تو پانچ رکعات مسلسل پڑھے اور آخر میں تشہد کے لیےبیٹھے اور تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے۔ (صحيح مسلم: 737)
اگر کوئی سات رکعات یا نو رکعات وتر پڑھنا چاہتا ہو تو آخری سے پہلےوالی رکعت میں بیٹھ کر تشہد پڑھے، لیکن سلام نہ پھیرے ، پھر کھڑا ہو کر آخری رکعت ادا کرے اور تشہد پڑھنے کے بعد سلام پھیرے۔ (صحيح مسلم: 746)
والله أعلم بالصواب.