محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,786
- پوائنٹ
- 1,069
نوجوانوں کیلئے نصیحتیں اور در پیش مسائل کا حل !!!
مصنف/مقرر/مولف ڈاکٹر عبد الباری بن عواض، ترجمہ: شفقت الرحمن مغل
بسم الله الرحمن الرحيم
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹرعبد الباری بن عواض الثبیتی حفظہ اللہ نے مسجد نبوی میں 15- جمادی اولی- 1436کا خطبہ جمعہ
" نوجوانوں کیلئے نصیحتیں اور در پیش مسائل کا حل"
کے موضوع پر ارشاد فرمایا جس کے اہم نکات یہ تھے
- جوانی کی اہمیت
- قرآن و حدیث میں جوانوں کے تذکرے
- نوجوانوں کی معاشرے میں اہمیت
- اہداف کی ضرورت
- جدید آلات کے منفی اثرات
- طریقہ نجات
- شادی کی ضرورت
- عقل و جوش میں توازن
- آنکھوں کی حفاظت
- تربیت کیلئے گھرانے کا کردار
- وعظ و نصیحت
- تلاش معاش کیلئے کوشش
- سب افضل ذریعہ معاش
- ہنر مندی کی عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے اہمیت
- سفر و حضر کیلئے تعلیمات
- شباب اور متانت
- مسلم نوجوان کا دل حب الہی سے سرشار
- غلطی پر توبہ
- سیاہ دل
- توبہ کیلئے مہلت
- فراوانی اللہ کی طرف سے ڈھیل بھی ہوتی ہے۔
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، تمام تعریفیں میرے رب کیلئے ہیں جس کے علاوہ کوئی معبود بر حق نہیں، اسی پر میں توکل کرتا ہوں، اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، اور نعمتِ صحت و شباب پر اسی کی حمد و شکر بجا لاتا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کے حکم کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا، وہ بہت تیزی کیساتھ حساب لینے والا ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اسکے بندے اور رسول ہیں، آپ نے فسق اور گالی گلوچ سے منع فرمایا، اللہ تعالی آپ پر ، آپکی آل ، اور عقل و دانش رکھنے والے صحابہ کرام پر رحمتیں نازل فرمائے ۔
حمد و صلاۃ کے بعد:
میں اپنے آپ اور تمام سامعین کو تقوی کی نصیحت کرتا ہوں ، فرمانِ باری تعالی ہے:
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}
اے ایمان والو! تقوی الہی اختیار کرو، جیسے اختیار کرنے کا حق ہے، اور تمہیں موت آئے تو صرف اسلام کی حالت میں۔ [آل عمران : 102]
جوانی زمانۂِ نشاط، عصر ِکار کردگی، اور عبادت سے لذت حاصل کرنے کا وقت ہے، تاریخ نے چند نوجوانوں کے زندہ جاوید رہنے والے واقعات بھی محفوظ کیے ہیں، جنہوں نے معرفتِ الہی حاصل کی ، اور اپنے دین پر ڈٹ گئے، تو قرآن کریم نے انکا تذکرہ محفوظ کر لیا، چنانچہ اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:
{قَالُوا سَمِعْنَا فَتًى يَذْكُرُهُمْ يُقَالُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ}
وہ کہنے لگے:" ہم نے ایک نوجوان کو ان بتوں کا ذکر کرتے سنا تھا جس کا نام ابراہیم ہے"[الأنبياء : 60]
اور اسی طرح اصحاب الکہف کے بارے میں فرمایا:
{نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُمْ بِالْحَقِّ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى [13] وَرَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ إِذْ قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَنْ نَدْعُوَ مِنْ دُونِهِ إِلَهًا لَقَدْ قُلْنَا إِذًا شَطَطًا}
وہ چند نوجوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے اور ہم نے انھیں مزید رہنمائی بخشی[13] اور ہم نے ان کے دلوں کو اس وقت مضبوط کردیا جب انہوں نے کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ: "ہمارا رب تو وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے۔ ہم اس کے سوا کسی اور الٰہ کو نہیں پکاریں گے۔ اگر ہم ایسا کریں تو یہ ایک بعید از عقل بات ہوگی" [الكهف :13-14]
نوجوان ہی امت کا سرمایہ، اور مستقبل کے معمار ہیں، اسلام نے انہیں بہت اہمیت دی ہے، یہی وجہ ہے کہ جن لوگوں کو اللہ تعالی اپنا سایہ نصیب فرمائے گا، جس دن اس کے سایے کے علاوہ کسی کا سایہ نہیں ہوگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ان میں ایسا نوجوان جو اللہ کی عبادت میں پروان چڑھے بھی شامل ہے۔
نوجوان معاشرے پر بھر پور اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یہی عزم و قوت اور نشاط و نو خیزی کا دوسرا نام ہیں، ان صفات کا تقاضا ہے کہ نوجوان اپنی زندگی کو دانا شخص کی طرح چلائیں، اور ہر نوجوان اپنے نفس پر ضبط اور نفسانی جولانیوں کو تھامے، نفس کو خیر و بھلائی کی طرف متوجہ رکھے، اور نفس کیلئے امنگوں بھرے اہداف مقرر کرے، جن کے ذریعے عظمتوں کے زینے چڑھتا جائے، انہی اہداف کو اپنی زندگی میں بھر پور کردار ادا کرنے دے، اور زمین والوں کو اپنا پیغام پہنچائے۔
اور اگر نوجوانوں کی زندگی سے ہدف مٹ جائے تو زندگی رائیگاں ، اور دلچسپی کے امور ناتمام رہتے ہیں،
{وَمَا هَذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ}
یہ دنیا کی زندگی ایک کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں ، اصل زندگی تو آخرت کا گھر ہے۔ کاش! وہ لوگ یہ بات جانتے ہوتے۔ [العنكبوت : 64]
جوانی میں وقت قیمتی ترین چیز ہے، اسی وقت میں ہر نوجوان اپنی امنگوں کے بیج بو کر اپنے اہداف حاصل کرتا ہے، جس کیلئے علم نافع، عملِ صالح، عبادت و اطاعت، اور مفید ثقافتی چیزوں کو بروئے کار لاتا ہے، بار آور منصوبوں ، بہترین کار کردگی پر عمل پیرا ہو کر اپنی چال ڈھال، اور زندگی کو پروان چڑھاتا ہے، ایسا پیشہ اپناتا ہے جو اسکی مہارتوں کو چار چاند ، اور روشن مستقبل کی بنیاد ڈالے۔
اور اگر کسی کی زندگی بلند اہداف سے عاری ہو، تو اس کے ذہن میں بیوقوفانہ باتیں آتی ہیں، اور فضول چیزوں میں مشغول ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے منحرف ہونے کے امکانات قوی ہو جاتے ہیں، کیونکہ فراغت گمراہ کن نظریات اور برے خیالات کیلئے بڑی زر خیز زمین ثابت ہوتی ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر تم اپنے آپ کو حق بات میں مشغول نہیں رکھو گے، تو یہ تمہیں باطل میں مشغول کر دے گا"
خطرناک بات یہ بھی ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے صفحات میں وقت ضائع کر دیا جائے، جو کہ عقیدہ، سلوک ، اخلاقیات، اور خاندانی تعلقات پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں، اور انسان کو دوسروں سے کاٹ کر رکھ دیتے ہیں، اس کے منفی اثرات کسی سے مخفی نہیں ہیں۔
نوجوانوں کو دشمنانِ اسلام کی طرف سے مکر و فریب کا سامنا ہے، اس کیلئے شہوت سے بھری حرام چیزوں کو پیش کیا جا رہا ہے، انکے جنسی جذبات سے کھیلتے ہوئے مسلم نوجوان کی شخصیت کو نابود ، مستقبل ضائع ، اور جوانی تباہ کی جا رہی ہے، اسے ورطۂِ حیرت، پریشان کرنے کیلئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں، اسی طرح بلند اہداف اور قوم و ملت کے امور سے موڑنے کیلئے بھر پور تگ و دو کی جا رہی ہے۔
Last edited: