• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نومولود بچوں کی اموات میں پاکستان سرِفہرست: رپورٹ

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
نومولود بچوں کی اموات میں پاکستان سرِفہرست: رپورٹ​
بچوں کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ مردہ بچہ پیدا ہونے اور پیدائش کے دن فوت ہو جانے والے بچوں کی تعداد کے حوالے سے پاکستان سرِ فہرست ہے۔

سیو دی چلڈرن نہ یہ بات منگل کو اپنی تازہ رپورٹ میں کہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک ہزار بچوں میں سے 40.7 بچے یا تو مردہ پیدا ہوتے ہیں یا وہ پیدا ہونے کے دن ہی فوت ہو جاتے ہیں۔

یہ اموات دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔

پاکستان کے بعد دوسرے نمبر پر افریقہ کا ملک نائجیریا ہے جہاں ایک ہزار بچوں میں سے 32.7 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں یا وہ پیدا ہونے کے دن ہی فوت ہو جاتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات شرح میں گذشتہ بیس برسوں میں بہتری آئی ہے۔
1990 میں ایک ہزار بچوں میں سے 138 فوت ہو جاتے تھے،
جبکہ 2012 میں یہ تعداد 86 تک گر گئی تھی۔

بچوں کی شرحِ اموات
مردہ پیدا ہونے والے یا پیدائش کے دن مرنے والے بچوں کی تعداد فی ہزار بچہ

  • پاکستان: 40.7
  • نائجیریا: 32.7
  • سیئرا لیون: 30.8
  • صومالیہ: 29.7
  • گنی بساؤ: 29.4
  • افغانستان: 29.0
  • بنگلہ دیش: 28.9
  • کانگو: 28.3
  • لیسوتھو: 27.5
  • انگولا: 27.4

تاہم نومولود بچوں کی شرحِ اموات میں خاص بہتری دیکھنے کو نہیں ملی، اور ایک ہزار میں سے 42 بچے پیدائش کے پہلے ماہ میں ہی فوت ہو جاتے ہیں۔

اس رپورٹ میں ایسے ممالک کا ذکر بھی کیا گیا ہے جنہوں نے 1990 اور 2012 کے درمیان نومولود بچوں کی شرحِ اموت کو واضح طور پر کم کیا ہے۔ ان میں چین اور مصر شامل ہیں، جنھوں نے بچوں کی اموات کی شرح میں 60 فیصد تک کمی لائی ہے۔

رپورٹ کے مطابق زچگی کے عمل کے دوران انفیکشن اور طبی پیچیدگیوں اور ماں کی خراب صحت کے باعث بچوں میں مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ پاکستان اور دوسرے ترقی پذیر ممالک میں ان خصوصی طبی سہولیات کا فقدان ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ حاملہ خواتین کو ڈاکٹر یا تربیت یافتہ دائی تک رسائی حاصل ہو۔

منگل 25 فروری 2014
 
Top