• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نیا سال منانے والے اور اسکی مبارک باد دینے والے الله کے نبی کی یہ حدیث یاد رکھیں

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
نیا سال منانے والے اور اسکی مبارک باد دینے والے الله کے نبی کی یہ حدیث یاد رکھیں
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ کل قیامت کے دن انہیں میں شمار ہوگا
(ابو داؤد)
نۓ سال کا تہوار عیسایئوں کا ہے
مسلمانوں کا نیا سال محرم سے شروع ہوتا ہے.
.
کیانئے ھجری سال پر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے برکت کی دعا دینایا ہرسال تم خيریت سے رہو کہنا یا کوئي خط وغیرہ ارسال کرنا جس میں اسے نئے سال کی خير وبرکت کی دعا لکھنا جائز ہے ؟
جواب:
الحمد للہ
شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے پوچھاگیا کہ نئے سال کی مبارکباد دینے کا حکم کیا ہے اورمبارکباد دینے والے کوکیا جواب دینا چاہیے ؟
توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
اس مسئلہ میں صحیح یہی ہے کہ : اگرکوئي شخص آپ کومبارکباد دیتا ہے تواسے جوابا مبارکباد دو لیکن اسے نئے سال کی مبارکباد دینے میں خود پہل نہ کرو ، مثلا اگر کوئي شخص آپ کویہ کہتا ہے کہ :
ہم آپ کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہیں ، توآپ اسے جواب میں یہ کہیں : اللہ تعالی آپ کو خیروبھلائي دے اوراسے خيروبرکت کا سال بنائے ، لیکن آپ لوگوں کونئے سال کی مبارکباد دینے میں پہل نہ کریں ، اس لیے کہ میرے علم میں نہیں کہ سلف رحمہم اللہ تعالی میں سے کسی ایک سے یہ ثابت ہو کہ وہ نئے سال پر کسی کومبارکباد دیتے ہوں ۔
بلکہ یہ بات بھی آپ کے علم میں ہونا ضروری ہے کہ سلف رحمہ اللہ تعالی نے تومحرم کے مہینہ کو نئے سال کی ابتداء نہیں بنایا بلکہ یہ تو عمررضی اللہ تعالی عنہ کے دورخلافت میں شروع ہوا ۔ انتھی ۔
مصدر : یہ جواب موسوعہ اللقاء الشھری والباب المفتوح سوال نمبر ( 853 ) اصدار اول ناشر مکتب الدعوۃ الارشاد عنیزہ القصیم سے لیا گیا ہے ۔
اورشیخ عبدالکریم الخضير نے ھجری سال کے شروع ہونے کی مبارکباد دینے کے بارے میں کہا ہے :
کسی مسلمان کو تہواروں مثلا عید وغیرہ پردعا کےالفاظ کوعبادت نہ بتاتے ہوئے مطلقاً دُعا دینے میں کوئي حرج والی بات نہيں ، اورخاص کر ایسا کرنے میں جب محبت ومودت اور خوشی وسرور مسلمان کے سے خوشدلی سے پیش آنا مقصود ہو ۔
امام احمد رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں :
میں مبارکباد دینے میں ابتداء نہيں کروں گا ، لیکن اگر مجھے کوئي مبارکباد دے تو میں اسے جواب ضرور دوں گا ، اس لیے کہ سلام کا جواب دینا واجب ہے ، لیکن مبارکباد دینے کی ابتداء کرنا سنت نہیں نہ اس کا حکم دیا گيا ہے اور نہ ہی اس سے روکا گيا ہے ۔
واللہ اعلم .
 
Top