• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نیکی سے محبت اور برائی سے نفرت کرنے والے اعمال

شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
mazmoon 2.jpg

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ساٹھ یا ستر سے چند اوپر چیزیں انسان میں پیدا ہوجائیں تو اسے نیکی میں سرور اور بدی سے نفرت حاصل ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: «اَلْإِ یْمَانُ بِضْعُ وَّسِتُّوْنَ شُعْبَۃً۔ 1 وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِمُسْلِمٍ بِضْعٌ وَّسَبْعُوْنَ شُعْبَۃً » 2 '' ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں اور مسلم میں ہے ستر سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔''
(1۔صحیح البخاری،کتاب الایمان،باب أمور الایمان۔ (2)صحیح مسلم ،کتاب الایمان،باب بیان عد شعب الایمان و أفضلھا وأدنا ھا وفضیلۃ الحیاء
ایمان کی شاخوں کی تین اقسام ہیں:
(۱) ... دل کے کام (۲)... زبان کے کام (۳) ... بدن کے کام
دل کے اعمال میں ایمان کی (۲۴) شاخیں ہیں:
۱۔ اللہ پر ایمان لانا ۲۔اللہ کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لانا
۳۔تقدیر پر ایمان لانا ۴۔آخرت کے دن پرایمان لانا
۵۔اللہ کی محبت ۶۔اللہ کے لیے محبت اور اللہ کے لیے نفرت
۷۔نبی ﷺ کی محبت ۸۔نبی ﷺ کی تعظیم
۹۔آپﷺ کی سنت کی پیروی ۱۰۔اخلاص
۱۱۔ توبہ ۱۲۔خوف ۱۳۔امید
۱۴۔ شکر ۱۵۔وفاء ۱۶۔صبر
۱۷۔ رضا ۱۸۔توکل ۱۹۔رحمت
۲۰۔تواضع ۲۱۔تکبر کو چھوڑنا ۲۲۔حسد کو چھوڑنا
۲۳۔غضب کو چھوڑنا ۲۴۔ کینہ کو چھوڑنا
زبان کے اعمال کاتعلق ایمان کی سات شاخوں سے ہے:
۱۔توحید کا اقرار ۲۔تلاوت قرآن ۳ ۔ علم کو سیکھنا
۴ ۔ علم کو سکھانا ۵۔ دعا ۶۔ ذکر و استغفار
۷۔ بے ہودہ کلام سے بچنا
بدن کے اعمال کا تعلق ایمان کی (۳۸) شاخوں سے ہے۔ ان میں سے کچھ کا تعلق اعیان سے ہے اور وہ (۱۵) ہیں:
۱۔ حسی اور حکمی طہارت ۲۔ ستر کو ڈھانپنا
۳۔ فرض و نفل نماز ۴۔ زکوٰۃ
۵۔ گردنوں کو آزاد کرنا ۶۔ سخاوت
۷۔ فرض و نفل روزہ ۸۔ حج و عمرہ
۹۔ طواف ۱۰۔اعتکاف
۱۱۔ لیلۃ القدر کو تلاش کرنا ۱۲۔ دین کے لیے ہجرت
۱۳۔ نذر کو پورا کرنا ۱۴۔ قسموں میں کوشش کرنا ۱۵۔ کفارہ کو ادا کرنا
کچھ کا تعلق بالتبع ہے اور وہ چھ شاخیں ہیں:
۱۔ نکاح کے ساتھ پاک دامنی اختیار کرنا۔ ۲۔ اہل و عیال کے حقوق ادا کرنا ۔
۳۔ والدین سے نیکی کرنا ۔ ۴۔ اولاد کی تربیت کرنا۔
۵۔ صلہ رحمی کرنا۔ ۶۔ بڑوں کی اطاعت یا غلاموں سے نرمی کرنا۔
کچھ کا تعلق عوام سے ہے اور یہ سترہ (۱۷) شاخیں ہیں:
۱۔ عدل کے ساتھ امارت کا قیام۔ ۲۔ جماعت کی متابعت۔
۳۔ اہل امر کی اطاعت ۔ ۴ ۔ لوگوں کے درمیان اصلاح کرانا۔
۵۔ نیکی پر تعاون۔ ۶۔ حدود کو قائم کرنا۔
۷۔ جہاد ۸۔ امانت کو ادا کرنا۔
۹۔ قرض کو ادا کرنا۔ ۱۰۔ ہمسایہ کا احترام کرنا۔
۱۱۔ معاملات کا بہتر بنانا۔ ۱۲۔ مال کو فضول خرچی کے بغیر خرچ کرنا۔
۱۳۔ سلام کا جواب دینا۔ ۱۴۔ چھینک کا جواب دینا۔
۱۵۔ لوگوں سے تکلیف کو دور کرنا۔ ۱۶۔ فضول اور بے ہودہ کاموں سے پرہیز کرنا۔
۱۷۔ راستہ سے تکلیف کو ہٹانا۔ان کا مجموعہ۶۹ بن جاتا ہے۔ ( فتح الباری؍کتاب الایمان، ج:۱)
ایمان کی 77 شاخوں کی تفصیل
اللہ تعالیٰ سورۃ النساء میں اہل ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَ‌سُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَىٰ رَ‌سُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنزَلَ مِن قَبْلُ ۚ (١٣٦)﴾ (النسآء)
'' اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول a کے ساتھ ایمان لاؤ اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو اس نے اپنے رسولﷺپر نازل فرمائی ہے۔''
نبیﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کونسا عمل افضل ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ایمان باللہ سب اعمال سے افضل ہے۔ (بخاری)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں ، سب سے اعلی شاخ لا الٰہ الا اللہ کی گواہی ہے اور سب سے ادنیٰ لوگوں کے راستہ سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا ہے۔ (بخاری)
ایک اور حدیث میں ہے کہ جبریل عليہ السلام نے نبی ﷺ سے دریافت فرمایا: ''ایمان کیا ہے؟ تو آپa نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اور تمام فرشتوں ، تمام کتابوں اور تمام رسولوں پر ایمان رکھنا۔
مندرجہ بالاآیات و احادیث میں ایمان کی چار بڑی شاخوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایمان کیا چیز ہے؟ ایمان کا مطلب ہے کہ دل سے کسی چیز کو اٹل حقیقت مان لینا اور اس میں کسی قسم کا شک اور تردد نہ ہونا اور یہ پختہ عقیدہ ہوکہ اس دینی سچائی پر عمل میں ہی نجات ہے۔ اسے تسلیم نہ کرنے سے کفر لازم آتا ہے۔ اَ لْإِیْمَانُ یَزِیْدُ وَ ینْقُصُ کہ ایمان میں کمی بیشی ـ (اعمال کے مطابق) ہوتی رہتی ہے۔ ایمان کی تشریح علمائے سلف نے یوں کی ہے۔ اقرار باللسان، تصدیق بالقلب و عمل بالجوارح۔ زبان سے اقرار ، دل کے ساتھ تصدیق اور اعضاء کے ذریعہ عمل۔ قرآن مجید میں اکثر مقامات پر اہل ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے ترجیح صالح اعمال کو دے کر پھر انہیں مزید احکام سنائے گئے ہیں ۔مثلاً ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُ‌وا وَصَابِرُ‌وا وَرَ‌ابِطُوا ﴾ '' اے ایمان والو! ثابت قدم رہو اور ایک دوسرے کو تھامے رکھو اور جہاد کے لیے تیار رہو۔ (آل عمران:۲۰۰) '' پختہ ایمان کے لیے اعمال صالح کا ہونا از بس لازم ہے۔ چنانچہ ہم ایمان کی باقی شاخوں کی فہرست دے رہے ہیں کہ اہل ایمان ان کو ازبر کر کے اپنے لیے زیادہ سے زیادہ اعمال صالح کا توشہ آخرت تیار کر لیں۔
فرمانِ رسول ﷺ کے مطابق جب تک آدمی ان پانچباتوں پر ایمان نہ لائے اس وقت تک وہ ایماندار ہو ہی نہیں سکتا۔ وہ یہ کہ اللہ کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں اور میں یعنی محمدﷺ اللہ کا رسول ہوں اور اللہ نے حق دے کر مجھے بھیجا ہے۔ موت پر ایمان ، مرنے کے بعد دوبارہ زندگی پر ایمان رکھے، تقدیر پر ایمان لائے۔(ترمذی)
۶۔ قیامت پر ایمان ۔ ۷۔ مرنے کے بعد دوبارہ جی اُٹھنا۔ ۸۔حشر پر ایمان۔ ۹۔مومنوں کے جنتی اور کافروں کے جہنمی ہونے پر ایمان۔ ۱۰۔ اللہ کی محبت سب سے زیادہ پیدا کرنا ۔۱۱۔ سب سے زیادہ اللہ کا ڈر اختیار کرنا۔ ۱۲۔ حسن ظن باللہ یعنی اللہ سے نیک اُمید رکھنا۔ ۱۳۔ اللہ پر توکل۔ ۱۴۔ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سب مخلوق اور اپنی جان سے بھی زیادہ محبت کرنا۔۱۵۔ رسول اللہ ﷺ کی عزت و تعظیم فرض سمجھنا۔ ۱۶۔دین اسلام پر ثابت قدمی۔ ۱۷۔شرعی علم کا حصول فرض ماننا۔ ۱۸۔ دین کی دعوت و تبلیغ ۔ ۱۹۔ قرآن کی عزت و تکریم ، اسے الٰہی کلام سمجھنا اور اس پر عمل کرنا۔۲۰۔ عقیدہ شرک و بدعات سے پاک اور کپڑے، جسم ، مکان سب پاک رکھنا فرض ہے۔ ۲۱۔قتال فی سبیل اللہ ۔ ۲۲۔جہاد کی تیاری۔۲۳۔دورانِ جہاد ثابت قدمی دکھانا۔۲۴۔ غنیمت سے پانچواں حصہ بیت المال میں جمع کرانا۔۲۵۔نماز پنجگانہ پر پابندی ، ایک نماز بھی چھوڑنا کفر سمجھنا۔۲۶۔زکوٰۃ کی ہر سال ادائیگی اور اس سے انکار کفر سمجھنا۔ ۲۷۔رمضان کے روزے رکھنا۔۲۸۔اعتکاف اعلیٰ درجے کی سنت مؤکدہ ہے جو کہ رمضان اور غیر رمضان دونوں میں ہوتی ہے۔ ۲۹۔حج کرنا۔ ۳۰۔غلام کو آزاد کرنا۔۳۱۔کفارہ ادا کرنا ، کسی غلطی گناہ کا فیہ یا کفارہ ادا کرنا مثلاً قتل ، ظہار ، قسم ، روزے کی حالت میں جماع ۔ ۳۲۔ نذر اور وعدے کو پورا کرنا۔۳۳۔اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا۔۳۴۔زبان اور شرمگاہ کی حفاظت۔۳۵۔ امانت ادا کرنا فرض اور ایمان کا حصہ ہے۔۳۶۔مسلمان کے قتل سے بچنا اور تکلیف نہ پہنچانا۔۳۷۔زنا سے بچنا۔۳۸۔حرام سے بچنا۔۳۹۔حلال روزی کا اہتمام کرنا۔۴۰۔مردوں کے لیے ریشمی لباس اور سونے چاندی کے برتنوں سے بچنا۔۴۱لہو و لعب سے بچنا۔۴۲۔میانہ روی اختیار کرنا۔۴۳۔حسد مکرو فریب ، جھوٹ ، بغض سے بچنا۔۴۴۔مسلمان کی بے عزتی ، تہمت ، بہتان سے بچنا۔۴۵۔اخلاص اختیار کرنا ، ریاکاری سے بچنا۔۴۶۔نیکی پر خوش اور برائی پر ناراض ہونا۔۴۷۔توبہ کرتے رہنا۔۴۸۔عید الاضحیٰ اور حج کے موقع پر قربانی کرنا۔۴۹۔مسلمان حاکم کی اطاعت کرنا بشرطیکہ اس کا حکم خلافِ شرع نہ ہو۔۵۰۔جماعت اسلام سے وابستہ رہنا۔۵۱۔لوگوں میں عدل و انصاف کرنا۔۵۲۔نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا۔۵۳۔نیکی کے کاموں پر مدد اور برائی میں تعاون نہ کرنا۔۵۴۔شرم و حیائ۔۵۵۔والدین کی خدمت کر کے جنت لینا۔۵۶۔صلہ رحمی۔۵۷۔حسن خلق ، تواضع و انکساری۔۵۸۔غلاموں اور نوکروں سے اچھا سلوک۔۵۹۔ سر پرست اور مالک کی فرمانبرداری۔ ۶۰۔بیوی بچوں کے حقوق ادا کرنا اور ان کی تعلیم و تربیت و نان نفقہ کا انتظام۔۶۱۔ مومنوں سے میل جول اور محبت رکھنا۔۶۲۔سلام کہنا اور سلام کا جواب دینا۔۶۳۔بیماروں کی بیمار پرسی ، جنازے میں شرکت ، خیر خواہی۔۶۴۔ کافروں اور مشرکوں سے علیحدگی اختیار کرنا اور ان سے دوستی ہرگز نہ کرنا۔۶۵۔پڑوسی کی عزت کرنا اور اس کی عصمت کی حفاظت کرنا۔۶۷۔مہمان نوازی کرنا۔۶۸۔مسلمان کی پردہ پوشی کرنا۔۶۹۔مصیبت پر صبر اور ناجائز خواہش سے نفس کو روکنا۔۷۰۔ دنیا سے بے رغبتی اور اُمیدوں کو کم کرنا۔۷۱۔ غیرت مند ہونا اور دیوثی سے بچنا۔ ۷۲۔فضول و لغو کاموں سے بچنا۔۷۳۔ سخاوت کرنا اور بخل سے بچنا۔۷۴۔بڑوں کی عزت اور چھوٹوں پر شفقت۔۷۵۔ آپس میں صلح جوئی سے رہنا اور صلح کروانا۔۷۶۔مسلمان کی چھینک کا جواب دینا۔ ۷۷۔تکلیف دہ چیزوں کو راستہ سے ہٹانا۔ (شعب الایمان ، بیہقی)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ساٹھ یا ستر سے چند اوپر چیزیں انسان میں پیدا ہوجائیں تو اسے نیکی میں سرور اور بدی سے نفرت حاصل ہوگی۔

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:

«اَلْإِ یْمَانُ بِضْعُ وَّسِتُّوْنَ شُعْبَۃً۔ 1 وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِمُسْلِمٍ بِضْعٌ وَّسَبْعُوْنَ شُعْبَۃً » 2 ''

ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں اور مسلم میں ہے ستر سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔''

(1۔صحیح البخاری،کتاب الایمان،باب أمور الایمان۔ (2)صحیح مسلم ،کتاب الایمان،باب بیان عد شعب الایمان و أفضلھا وأدنا ھا وفضیلۃ الحیاء

ایمان کی شاخوں کی تین اقسام ہیں:

(۱) ... دل کے کام
(۲)... زبان کے کام
(۳) ... بدن کے کام


دل کے اعمال میں ایمان کی (۲۴) شاخیں ہیں:

۱۔ اللہ پر ایمان لانا
۲۔اللہ کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لانا
۳۔تقدیر پر ایمان لانا
۴۔آخرت کے دن پرایمان لانا
۵۔اللہ کی محبت
۶۔اللہ کے لیے محبت اور اللہ کے لیے نفرت
۷۔نبی ﷺ کی محبت
۸۔نبی ﷺ کی تعظیم
۹۔آپﷺ کی سنت کی پیروی
۱۰۔اخلاص
۱۱۔ توبہ
۱۲۔خوف
۱۳۔امید
۱۴۔ شکر
۱۵۔وفاء
۱۶۔صبر
۱۷۔ رضا
۱۸۔توکل
۱۹۔رحمت
۲۰۔تواضع
۲۱۔تکبر کو چھوڑنا
۲۲۔حسد کو چھوڑنا
۲۳۔غضب کو چھوڑنا
۲۴۔ کینہ کو چھوڑنا


زبان کے اعمال کاتعلق ایمان کی سات شاخوں سے ہے:

۱۔توحید کا اقرار
۲۔تلاوت قرآن
۳ ۔ علم کو سیکھنا
۴ ۔ علم کو سکھانا
۵۔ دعا
۶۔ ذکر و استغفار
۷۔ بے ہودہ کلام سے بچنا


بدن کے اعمال کا تعلق ایمان کی (۳۸) شاخوں سے ہے۔ ان میں سے کچھ کا تعلق اعیان سے ہے اور وہ (۱۵) ہیں:

۱۔ حسی اور حکمی طہارت
۲۔ ستر کو ڈھانپنا
۳۔ فرض و نفل نماز
۴۔ زکوٰۃ
۵۔ گردنوں کو آزاد کرنا
۶۔ سخاوت
۷۔ فرض و نفل روزہ
۸۔ حج و عمرہ
۹۔ طواف
۱۰۔اعتکاف
۱۱۔ لیلۃ القدر کو تلاش کرنا
۱۲۔ دین کے لیے ہجرت
۱۳۔ نذر کو پورا کرنا
۱۴۔ قسموں میں کوشش کرنا
۱۵۔ کفارہ کو ادا کرنا


کچھ کا تعلق بالتبع ہے اور وہ چھ شاخیں ہیں:

۱۔ نکاح کے ساتھ پاک دامنی اختیار کرنا۔
۲۔ اہل و عیال کے حقوق ادا کرنا ۔
۳۔ والدین سے نیکی کرنا ۔
۴۔ اولاد کی تربیت کرنا۔
۵۔ صلہ رحمی کرنا۔
۶۔ بڑوں کی اطاعت یا غلاموں سے نرمی کرنا۔


کچھ کا تعلق عوام سے ہے اور یہ سترہ (۱۷) شاخیں ہیں:

۱۔ عدل کے ساتھ امارت کا قیام۔
۲۔ جماعت کی متابعت۔
۳۔ اہل امر کی اطاعت ۔
۴ ۔ لوگوں کے درمیان اصلاح کرانا۔
۵۔ نیکی پر تعاون۔
۶۔ حدود کو قائم کرنا۔
۷۔ جہاد
۸۔ امانت کو ادا کرنا۔
۹۔ قرض کو ادا کرنا۔
۱۰۔ ہمسایہ کا احترام کرنا۔
۱۱۔ معاملات کا بہتر بنانا۔
۱۲۔ مال کو فضول خرچی کے بغیر خرچ کرنا۔
۱۳۔ سلام کا جواب دینا۔
۱۴۔ چھینک کا جواب دینا۔
۱۵۔ لوگوں سے تکلیف کو دور کرنا۔
۱۶۔ فضول اور بے ہودہ کاموں سے پرہیز کرنا۔
۱۷۔ راستہ سے تکلیف کو ہٹانا۔


ان کا مجموعہ۶۹ بن جاتا ہے۔ ( فتح الباری؍کتاب الایمان، ج:۱)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ایمان کی 77 شاخوں کی تفصیل :

اللہ تعالیٰ سورۃ النساء میں اہل ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَ‌سُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَىٰ رَ‌سُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنزَلَ مِن قَبْلُ ۚ (١٣٦)﴾ (النسآء)


'' اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایمان لاؤ اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو اس نے اپنے رسولﷺپر نازل فرمائی ہے۔''

نبیﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کونسا عمل افضل ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا:

ایمان باللہ سب اعمال سے افضل ہے۔ (بخاری)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں ، سب سے اعلی شاخ لا الٰہ الا اللہ کی گواہی ہے اور سب سے ادنیٰ لوگوں کے راستہ سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا ہے۔ (بخاری)

ایک اور حدیث میں ہے کہ جبریل عليہ السلام نے نبی ﷺ سے دریافت فرمایا: ''ایمان کیا ہے؟ تو آپa نے فرمایا:

اللہ تعالیٰ اور تمام فرشتوں ، تمام کتابوں اور تمام رسولوں پر ایمان رکھنا۔


مندرجہ بالاآیات و احادیث میں ایمان کی چار بڑی شاخوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایمان کیا چیز ہے؟

ایمان کا مطلب ہے کہ دل سے کسی چیز کو اٹل حقیقت مان لینا اور اس میں کسی قسم کا شک اور تردد نہ ہونا اور یہ پختہ عقیدہ ہوکہ اس دینی سچائی پر عمل میں ہی نجات ہے۔ اسے تسلیم نہ کرنے سے کفر لازم آتا ہے۔ اَ لْإِیْمَانُ یَزِیْدُ وَ ینْقُصُ کہ ایمان میں کمی بیشی ـ (اعمال کے مطابق) ہوتی رہتی ہے۔

ایمان کی تشریح علمائے سلف نے یوں کی ہے۔

اقرار باللسان، تصدیق بالقلب و عمل بالجوارح۔ زبان سے اقرار ، دل کے ساتھ تصدیق اور اعضاء کے ذریعہ عمل۔ قرآن مجید میں اکثر مقامات پر اہل ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے ترجیح صالح اعمال کو دے کر پھر انہیں مزید احکام سنائے گئے ہیں ۔

مثلاً

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُ‌وا وَصَابِرُ‌وا وَرَ‌ابِطُوا ﴾

'' اے ایمان والو! ثابت قدم رہو اور ایک دوسرے کو تھامے رکھو اور جہاد کے لیے تیار رہو۔ (آل عمران:۲۰۰) ''

پختہ ایمان کے لیے اعمال صالح کا ہونا از بس لازم ہے۔ چنانچہ ہم ایمان کی باقی شاخوں کی فہرست دے رہے ہیں کہ اہل ایمان ان کو ازبر کر کے اپنے لیے زیادہ سے زیادہ اعمال صالح کا توشہ آخرت تیار کر لیں۔

فرمانِ رسول ﷺ کے مطابق جب تک آدمی ان پانچ باتوں پر ایمان نہ لائے اس وقت تک وہ ایماندار ہو ہی نہیں سکتا۔

وہ یہ کہ اللہ کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں اور میں یعنی محمدﷺ اللہ کا رسول ہوں اور اللہ نے حق دے کر مجھے بھیجا ہے۔ موت پر ایمان ، مرنے کے بعد دوبارہ زندگی پر ایمان رکھے، تقدیر پر ایمان لائے۔(ترمذی)

۶۔ قیامت پر ایمان ۔
۷۔ مرنے کے بعد دوبارہ جی اُٹھنا۔
۸۔حشر پر ایمان۔
۹۔مومنوں کے جنتی اور کافروں کے جہنمی ہونے پر ایمان۔
۱۰۔ اللہ کی محبت سب سے زیادہ پیدا کرنا ۔
۱۱۔ سب سے زیادہ اللہ کا ڈر اختیار کرنا۔
۱۲۔ حسن ظن باللہ یعنی اللہ سے نیک اُمید رکھنا۔
۱۳۔ اللہ پر توکل۔
۱۴۔ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سب مخلوق اور اپنی جان سے بھی زیادہ محبت کرنا۔
۱۵۔ رسول اللہ ﷺ کی عزت و تعظیم فرض سمجھنا۔
۱۶۔دین اسلام پر ثابت قدمی۔
۱۷۔شرعی علم کا حصول فرض ماننا۔
۱۸۔ دین کی دعوت و تبلیغ ۔
۱۹۔ قرآن کی عزت و تکریم ، اسے الٰہی کلام سمجھنا اور اس پر عمل کرنا۔۲۰۔ عقیدہ شرک و بدعات سے پاک اور کپڑے، جسم ، مکان سب پاک رکھنا فرض ہے۔
۲۱۔قتال فی سبیل اللہ ۔
۲۲۔جہاد کی تیاری۔
۲۳۔دورانِ جہاد ثابت قدمی دکھانا۔
۲۴۔ غنیمت سے پانچواں حصہ بیت المال میں جمع کرانا۔
۲۵۔نماز پنجگانہ پر پابندی ، ایک نماز بھی چھوڑنا کفر سمجھنا۔
۲۶۔زکوٰۃ کی ہر سال ادائیگی اور اس سے انکار کفر سمجھنا۔
۲۷۔رمضان کے روزے رکھنا۔
۲۸۔اعتکاف اعلیٰ درجے کی سنت مؤکدہ ہے جو کہ رمضان اور غیر رمضان دونوں میں ہوتی ہے۔
۲۹۔حج کرنا۔
۳۰۔غلام کو آزاد کرنا۔
۳۱۔کفارہ ادا کرنا ، کسی غلطی گناہ کا فیہ یا کفارہ ادا کرنا مثلاً قتل ، ظہار ، قسم ، روزے کی حالت میں جماع ۔
۳۲۔ نذر اور وعدے کو پورا کرنا۔
۳۳۔اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا۔
۳۴۔زبان اور شرمگاہ کی حفاظت۔
۳۵۔ امانت ادا کرنا فرض اور ایمان کا حصہ ہے۔
۳۶۔مسلمان کے قتل سے بچنا اور تکلیف نہ پہنچانا۔
۳۷۔زنا سے بچنا۔
۳۸۔حرام سے بچنا۔
۳۹۔حلال روزی کا اہتمام کرنا۔
۴۰۔مردوں کے لیے ریشمی لباس اور سونے چاندی کے برتنوں سے بچنا۔۴۱لہو و لعب سے بچنا۔
۴۲۔میانہ روی اختیار کرنا۔
۴۳۔حسد مکرو فریب ، جھوٹ ، بغض سے بچنا۔
۴۴۔مسلمان کی بے عزتی ، تہمت ، بہتان سے بچنا۔
۴۵۔اخلاص اختیار کرنا ، ریاکاری سے بچنا۔
۴۶۔نیکی پر خوش اور برائی پر ناراض ہونا۔
۴۷۔توبہ کرتے رہنا۔
۴۸۔عید الاضحیٰ اور حج کے موقع پر قربانی کرنا۔
۴۹۔مسلمان حاکم کی اطاعت کرنا بشرطیکہ اس کا حکم خلافِ شرع نہ ہو۔۵۰۔جماعت اسلام سے وابستہ رہنا۔
۵۱۔لوگوں میں عدل و انصاف کرنا۔
۵۲۔نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا۔
۵۳۔نیکی کے کاموں پر مدد اور برائی میں تعاون نہ کرنا۔
۵۴۔شرم و حیائ۔
۵۵۔والدین کی خدمت کر کے جنت لینا۔
۵۶۔صلہ رحمی۔
۵۷۔حسن خلق ، تواضع و انکساری۔
۵۸۔غلاموں اور نوکروں سے اچھا سلوک۔
۵۹۔ سر پرست اور مالک کی فرمانبرداری۔
۶۰۔بیوی بچوں کے حقوق ادا کرنا اور ان کی تعلیم و تربیت و نان نفقہ کا انتظام۔
۶۱۔ مومنوں سے میل جول اور محبت رکھنا۔
۶۲۔سلام کہنا اور سلام کا جواب دینا۔
۶۳۔بیماروں کی بیمار پرسی ، جنازے میں شرکت ، خیر خواہی۔
۶۴۔ کافروں اور مشرکوں سے علیحدگی اختیار کرنا اور ان سے دوستی ہرگز نہ کرنا۔
۶۵۔پڑوسی کی عزت کرنا اور اس کی عصمت کی حفاظت کرنا۔
۶۷۔مہمان نوازی کرنا۔
۶۸۔مسلمان کی پردہ پوشی کرنا۔
۶۹۔مصیبت پر صبر اور ناجائز خواہش سے نفس کو روکنا۔
۷۰۔ دنیا سے بے رغبتی اور اُمیدوں کو کم کرنا۔
۷۱۔ غیرت مند ہونا اور دیوثی سے بچنا۔
۷۲۔فضول و لغو کاموں سے بچنا۔
۷۳۔ سخاوت کرنا اور بخل سے بچنا۔
۷۴۔بڑوں کی عزت اور چھوٹوں پر شفقت۔
۷۵۔ آپس میں صلح جوئی سے رہنا اور صلح کروانا۔
۷۶۔مسلمان کی چھینک کا جواب دینا۔
۷۷۔تکلیف دہ چیزوں کو راستہ سے ہٹانا۔


(شعب الایمان ، بیہقی)
 
Top