محمد عثمان رشید
رکن
- شمولیت
- ستمبر 06، 2017
- پیغامات
- 96
- ری ایکشن اسکور
- 7
- پوائنٹ
- 65
هنید بن القاسم راوی همارے نزدیک حسن الحدیث هے. جمهور نے اسکے توثیق کی هے یه راوی اس حدیث کا هے جس میں آیا کے نبی صلی الله علیه وسلم کا صحابیات میں سے کسی نے پیشاب لاعلمی طور پر پی لیا.
۱: هنید بن القاسم کو ابن حبان نے الثقات ج ۵ ص ۵۱۵.
۲: هیثمی نے هنید بن القاسم کو ایک جگه مجھول کها.
(مجمع الزوائد ج ۱ ص ۲۸.)
اور پهر بعد میں هیثمی خود هی هنید بن القاسم کو ثقه کها هے
(مجمع الزوائد ج ۸ ص ۲۷۰.)
.
اب یهاں مسئله یه هے که هیثمی کے کلام میں تعارض هے تو اب تطبیق کیسے دیں.
تو میں کهتا هوں کے یهاں یه هوسکتا هے کے هیثمی کو پهلے اسکی توثیق نه ملی هو اور جب هیثمی کو هنید کی توثیق مل گی تو انهوں نے اسکو ثقه بتایا جس سے کسی قسم کا تعارض واقعه نهیں هو گا. اگرچه هیثمی ابن حبان کی متابعت میں راوی کو ثقه بتا دیتے هیں.
.
۳: حافظ نے "لا باس به لیکن مشهور بالعلم نهیں" بتایا.
(التلخیص الحبیر ج ۱ ص ۳۰.)
.
۴: حاکم نے المستدرک میں ج ۳ ص ۶۳۸. پر اسکی ایک روایت کو شرط بخاری ومسلم بتایا اور ذهبی نے سکوت کیا هے. ونیز ج ۳ ص ۶۸۱, ح ۶۴۲۲,
نیز دیکھے مقبل بن هادی بن فائده الھمدانی کی رجال الحاکم رقم ۱۶۸۵.
.
۵: یه بتایا جاچکا هے که هنید بن القاسم والی روایت پر ذهبی نے تلخیص میں سکوت کیا هے
اور سیر اعلام النبلاء ج ۳ ص ۳۶۶.
پر لکهتے هیں:
"وما علمت فی هنید جرحه."
مجھ کو اسکے متعلق جرح معلوم نهیں
ذهبی یه جمله اس راوی کے متعلق بیان کرتے هیں جو ان کے نزدیک ثقه هوتا هے.
دیکھے
سیر اعلام النبلاء ج ۱۳ ص ۲۴۵ ط الرساله
.
۶: سیوطی نے اسکی روایت کو حسن بتایا هے.
(الخصائص الکبری ج ۳ ص ۳۲۰.)
نوٹ:
جناب محترم کفایت الله سنابلی صاحب تنها سیوطی کی توثیق کو بهی کافی سمجھتے هیں اور تائید میں بهی پیش کرتے هیں.
(تفصیل دیکھے انوار البدر ص ۵۰۴ ط جدید.)
۷: بوصیری نے اسناد حسن بتایا
(اتحاف الخیرۃ ج ۲ ص ۹۱, وفی ج ۴ ص ۴۳۴ ح ۳۸۸۴.)
۸: الاحادیث المختارۃ میں مقدسی نے اس سے روایت لی.
(المختاره ج ۹ ص ۳۰۸.)
نوٹ: نسخه میں اختلاف هو سکتا هے.
اور یه بهی یاد رهے کے مختاره میں مقدسی کا راوی کو نقل کرنا اور ابن حبان کا ثقات میں نقل کرنا کفایت الله صاحب کے نزدیک راوی کے ثقه هونے کیلئے کافی هے دیکھے.
(انور البدار ص ۵۰۰. نیز توضیح الکلام میرے شیخ مخترم کی ص ۴۱۷ کا حاشیه نمبر ۱. نیز ص ۲۱۴ توثیق حدیث ابن اسحاق نمبر ۲۱ ط جدید. زبیر علی زئی کے نزدیک بهی یه اصول مسلمه هے.)
.
۹: اور آخر میں علامه الصلاحی الشامی کے (سبل الهدی والرشاد فی سیر خیر العباد جماع ابواب خصائصه فی فوائد تنعلق بکلام عن الخصائص الباب الثامن فیما اختص به عن امته من الفضل والکرامات وفیه نوعان النوع الثانی فیما یتعلق بغیر النکاح وفیه مسائل الحادیه عشرۃ
ج ۱۰ ص ۴۴۵.)
.
مگر یاد رهے کے راوی کے حسن الحدیث هونے یه یا لازم نهیں آتا کے طهارت فضلاۃ پاک هے اسکے متعلق تفصیل کیلئے دیکھے میرے محترم شیخ ارشاد الحق اثری صاحب کی کتاب تفسیر سورۃ یس ص ۳۹۶ تا ۴۲۶,
۱: هنید بن القاسم کو ابن حبان نے الثقات ج ۵ ص ۵۱۵.
۲: هیثمی نے هنید بن القاسم کو ایک جگه مجھول کها.
(مجمع الزوائد ج ۱ ص ۲۸.)
اور پهر بعد میں هیثمی خود هی هنید بن القاسم کو ثقه کها هے
(مجمع الزوائد ج ۸ ص ۲۷۰.)
.
اب یهاں مسئله یه هے که هیثمی کے کلام میں تعارض هے تو اب تطبیق کیسے دیں.
تو میں کهتا هوں کے یهاں یه هوسکتا هے کے هیثمی کو پهلے اسکی توثیق نه ملی هو اور جب هیثمی کو هنید کی توثیق مل گی تو انهوں نے اسکو ثقه بتایا جس سے کسی قسم کا تعارض واقعه نهیں هو گا. اگرچه هیثمی ابن حبان کی متابعت میں راوی کو ثقه بتا دیتے هیں.
.
۳: حافظ نے "لا باس به لیکن مشهور بالعلم نهیں" بتایا.
(التلخیص الحبیر ج ۱ ص ۳۰.)
.
۴: حاکم نے المستدرک میں ج ۳ ص ۶۳۸. پر اسکی ایک روایت کو شرط بخاری ومسلم بتایا اور ذهبی نے سکوت کیا هے. ونیز ج ۳ ص ۶۸۱, ح ۶۴۲۲,
نیز دیکھے مقبل بن هادی بن فائده الھمدانی کی رجال الحاکم رقم ۱۶۸۵.
.
۵: یه بتایا جاچکا هے که هنید بن القاسم والی روایت پر ذهبی نے تلخیص میں سکوت کیا هے
اور سیر اعلام النبلاء ج ۳ ص ۳۶۶.
پر لکهتے هیں:
"وما علمت فی هنید جرحه."
مجھ کو اسکے متعلق جرح معلوم نهیں
ذهبی یه جمله اس راوی کے متعلق بیان کرتے هیں جو ان کے نزدیک ثقه هوتا هے.
دیکھے
سیر اعلام النبلاء ج ۱۳ ص ۲۴۵ ط الرساله
.
۶: سیوطی نے اسکی روایت کو حسن بتایا هے.
(الخصائص الکبری ج ۳ ص ۳۲۰.)
نوٹ:
جناب محترم کفایت الله سنابلی صاحب تنها سیوطی کی توثیق کو بهی کافی سمجھتے هیں اور تائید میں بهی پیش کرتے هیں.
(تفصیل دیکھے انوار البدر ص ۵۰۴ ط جدید.)
۷: بوصیری نے اسناد حسن بتایا
(اتحاف الخیرۃ ج ۲ ص ۹۱, وفی ج ۴ ص ۴۳۴ ح ۳۸۸۴.)
۸: الاحادیث المختارۃ میں مقدسی نے اس سے روایت لی.
(المختاره ج ۹ ص ۳۰۸.)
نوٹ: نسخه میں اختلاف هو سکتا هے.
اور یه بهی یاد رهے کے مختاره میں مقدسی کا راوی کو نقل کرنا اور ابن حبان کا ثقات میں نقل کرنا کفایت الله صاحب کے نزدیک راوی کے ثقه هونے کیلئے کافی هے دیکھے.
(انور البدار ص ۵۰۰. نیز توضیح الکلام میرے شیخ مخترم کی ص ۴۱۷ کا حاشیه نمبر ۱. نیز ص ۲۱۴ توثیق حدیث ابن اسحاق نمبر ۲۱ ط جدید. زبیر علی زئی کے نزدیک بهی یه اصول مسلمه هے.)
.
۹: اور آخر میں علامه الصلاحی الشامی کے (سبل الهدی والرشاد فی سیر خیر العباد جماع ابواب خصائصه فی فوائد تنعلق بکلام عن الخصائص الباب الثامن فیما اختص به عن امته من الفضل والکرامات وفیه نوعان النوع الثانی فیما یتعلق بغیر النکاح وفیه مسائل الحادیه عشرۃ
ج ۱۰ ص ۴۴۵.)
.
مگر یاد رهے کے راوی کے حسن الحدیث هونے یه یا لازم نهیں آتا کے طهارت فضلاۃ پاک هے اسکے متعلق تفصیل کیلئے دیکھے میرے محترم شیخ ارشاد الحق اثری صاحب کی کتاب تفسیر سورۃ یس ص ۳۹۶ تا ۴۲۶,