• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وائٹ ہاوس میں پہلی مرتبہ سیاہ فام کتوں کا راج

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
وائٹ ہاوس میں پہلی مرتبہ سیاہ فام کتوں کا راج
امریکا کے صدر باراک اوباما کے کنبے میں ایک نئے رکن ’’سنی‘‘ کا اضافہ ہو چکا ہے۔
کتیا سنی کا تعارف دنیا کے لیے وائٹ ہاوس کی انٹر نیٹ سائٹ سے جاری ہو چکا ہے ۔ سنی اب وائٹ ہاوس میں ’’بو‘‘ کے ساتھ رہے گی، کیوں کہ بو طویل عرصے سے تنہا تھا لیکن اب وہ سنی کے ساتھ وائٹ ہاوس کے جنوبی باغیچے میں کھیل سکے گا۔ سنی، بو کی طرح شام کے کھانے کے بعد اوباما کنبے کے ساتھ واک کیا کرے گی اور اوول آفس میں اوباما کے ساتھ رہے گی۔ سنی بو کی طرح پرتگالی واٹر ڈاگ کی نسل سے ہے اور اس نسل کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ الرجی نہیں کرتی ، جب کہ اوباما خاندان کو عام کتوں سے الرجی ہے ۔ اوباما نے کتیا کو سنی کا نام اس کی شوخ طبعیت کی وجہ سے دیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکا میں سال 1923 سے سب صدور کا کم از کم ایک کتا ضرور رہا ہے ۔ سنی کے اعزاز میں اوباما خاندان نے ہیومن سوسائٹی کو رقم بھی عطیہ کی۔
’’امریکہ کے وائٹ ہاوس میں کتے پالنے کی روایت بہت پرانی ہے۔ صدر کینیڈی کے پاس 15 اور لنڈن بی جانسن کے پاس 5 پوڈلز تھے۔ جمی کارٹر نے صرف ایک کتا پال، رونالڈ ریگن کے آتے ہی پالتو کتوں کی تعداد بڑھ گئی۔ بل کلنٹن نے ’’بڈی‘‘ کو بہت ناز ونعم میں پال تھا مگر وہ مر گیا تو شاہی پروٹوکول اور اعزاز کے ساتھ اس کی تدفین ہوئی۔ جارج بش جونیئر کو بھی کتے پالنے کا شوق تھا لہٰذا اس نے تین وفادار کتے رکھے ہوئے تھے اپنے پیش رو امریکی صدور کی طرح اوباما بھی کتے پال ہیں۔
انہوں نے پہلی باروائٹ ہاوس میں سیاہ فام کتوں کو جگہ دی ۔ ان کے پاس ’’بو‘‘ نام کا ایک ڈاگ پہلے سے موجود تھا، اس کی تنہائی دور کرنے کے لئے امریکی صدر نے ایک نیا (فی میل )کتا گود لیا ہے جس کا نام سَنی رکھا گیا ہے۔اس کے باپ کا نام ہنری تھا۔ اس کے منجمد سپرم موجود تھے اس لئے سنی کی پیدائش ممکن ہوئی۔امریکا میں انسانوں کو اپنے باپ کا نام معلوم ہو نہ ہو مگر وہ کتوں کا شجرہ نسب ضرور دیکھتے ہیں۔ سی این این کے مطابق ’’سَنی‘‘ پہلے والے پوڈلز سے زیادہ وفادار اور اطاعت شعار ہے۔ جوش و جذبے میں یہ ’’بو‘‘ سے کہیں آگے ہے مگر اس کے باوجود وائٹ ہاوس میں اسے آداب سکھانے کے لئے تربیت جاری ہے ظاہر ہے امریکی صدر کو ہاتھ ملانے والے کتے کوئی معمولی کتے نہیں ہوتے۔ کب کہاں کس پر بھونکنا ہے‘ کب کس پر جھپٹنا ہے اور کب دم دبا کر بھاگنا ہے یہ باتیں تربیت کا بنیادی خاصا ہوتی ہیں ورنہ تو امریکی کتے بھی عام کتوں کی طرح ڈھیٹ اور ہٹ دھرم ہو جائیں کہ ان کی دْم کبھی سیدھی ہی نہ ہو‘‘۔
امریکی حکومت کی طرف سے جاری کردہ صدر کے اثاثوں کی تفصیلا ت کے مطابق سب سے زیادہ قابل توجہ صدر اوباما کا ‘‘خاندانی کْتا بو‘‘ ہے گو کہ وہ انہیں تحفے میں ملا ہے لیکن اسکی بھی قیمت کا ذکر کیا گیا ہے اور یہ خاندانی کْتا سولہ سو ڈالر کا ہے۔ ہے نا یہ قسمت کی بات کہ’’ بو‘‘ کی قمیت اپنے ہاں ایک اچھے خاصے سرکاری ملازم کی سالانہ تنخواہ کے برابر ہے۔ امریکا میں کتوں کے الگ قبرستان ہیں۔ ان کی تدفین اور آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے ہر شہر میں فنرل سینٹرز موجود ہیں۔
گزشتہ چند سال سے ایک ایسی صنعت بھی وجود میں آ چکی ہے جو کتوں کی موت کے بعد انہیں حنوط کر کے اسی گھر میں مورتی کی طرح سجانے کا کام کرتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکیوں نے2012ء کے دوران 61 ارب ڈالر پالتو جانوروں پر خر چ کئے جن میں سے 53ارب ڈالر صرف کتوں کی دیکھ بھال پر خرچ کئے گئے۔ امریکا میں ایک کتا پالنے پر اوسطاً 2000 ڈالر سالانہ خرچ ہوتے ہیں۔ ہر کتے پر سالانہ 356 ڈالر تو صرف علاج کی مد میں خرچ ہوتے ہیں۔ دنیا جہان کے مسائل میں گھرے امریکی صدر کے پاس اب بھی کافی فرصت ہے اس لیے تو انہوں نے اب ایک نیاء کتا پال لیا ہے۔ امریکی صدر براک اوباما کا یہ پپی بڑا پر خلوص ہے اس لیے انہوں نے اس کتے کا نام سنی رکھ دیا ہے۔ گزشتہ برس مشی گن میں پیدا ہونے والے اس کتے کا انتخاب بڑی تحقیق کے بعد کیا گیا ہے۔
 
Top