کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
وائی فائی کے بعد لائی فائی کا کامیاب تجربہ
اس سال کے آغاز میں ایک جرمن ادارے نے ایک گیگا بِٹ فی سیکنڈ تک معلومات منتقل کرنے کا دعویٰ کیا تھا
برطانوی محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے روشنی کی مدد سے دس گیگا بِٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ انٹرنیٹ پر بغیر تاروں کے معلومات منتقل کرنے والی اس ٹیکنالوجی کو 'لائی فائی' کا نام دیا گیا ہے۔
محققین نے مائیکرو ایل ای ڈی بلب کی مدد سے روشنی کے ہر بنیادی رنگ، لال، سفید اور سبز کے ذریعے تین اعشاریہ پانچ گیگا بِٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کیا۔
اس کا مطلب ہے کہ سفید روشنی کی ایک ہی شعاع سے دس گیگا بِٹ فی سیکنڈ تک ڈیٹا منتقل کیا جا سکتا ہے۔
لائی فائی ایک سستی ٹیکنالوجی ہے جس میں مخصوص ایل ای ڈی بلبوں کے ذریعے انتہائی کم خرچ پر انتہائی تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کیا جا سکے گا۔
'الٹرا پیرالل ویزینل لائٹ کمیونیکیشنز پراجیکٹ' نامی یہ تحقیق یونیورسٹی آف ایڈنبرا، سینٹ اینڈروز یونیورسٹی، سٹارتھکلائڈ یونیورسٹی، آکسفرڈ یونیورسٹی اور کیمبرج یونیورسٹی کی ایک مشترکہ کوشش ہے۔ اس پراجیکٹ کے اخراجات انجنیئرنگ اینڈ فیزیکل سائنسز ریسرچ کونسل اٹھا رہی ہے۔
گلاسکو کی سٹارتھکلائڈ یونیورسٹی میں تیار کردہ انتہائی چھوٹے ایل ای ڈی بلب روشنی کی شعاعوں کو متوازی طرز سے پھینک سکتے ہیں جن کی مدد سے ہر بلب سے منتقل کی جانے والے ڈیٹا کی تعداد کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔
اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے پروفیسر ہارلڈ ہاس نے کہا ہے کہ جیسے ایک شاور میں آپ پانی کو دھاروں میں علیحدہ کر سکتے ہیں اسی طرح ہم روشنی کو دھاروں میں علیحدہ کر سکتے ہیں۔
'اورتھاگونل فریکونسی ڈوژنل میٹل پلیکسنگ' نامی تکنیک کے ذریعے محققین ان بلبوں کو ایک سیکنڈ میں لاکھوں مرتبہ آن آف کر سکتے ہیں جو کہ ڈیجیٹل معلومات میں تبدیل کی جا سکتی ہے۔
کمپیوٹروں میں استعمال ہونے والے بائنری نظام میں یہ سگنلز صفر اور ایک کے مترادف ہیں۔
اس سال کے آغاز میں ایک جرمن ادارے نے ایک گیگا بِٹ فی سیکنڈ تک معلومات منتقل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اسی ماہ چینی سائنسدانوں نے ایسے مائیکرو چپ والے ایسے ایل ای ڈی بلب تیار کیے تھے جو ایک سو پچاس میگا بِٹ فی سیکنڈ تک ڈیٹا منتقل کر سکتے ہیں اور ایک بلب چار کمپیوٹروں کو انٹرنیٹ فراہم کر سکتا ہے۔
سنہ دو ہزار گیارہ میں پروفیسر ہاس نے ایک ایل ای ڈی بلب کی مدد سے ایک ہائی ڈیفنیشن ویڈیو کو ایک کمپیوٹر تک پہنچانے کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔
انہوں نے 'لائٹ فیڈیلٹی' یا لائی فائی کے الفاظ استعمال کیے اور انہوں نے پیور وی ایل سی نامی ایک کمپنی بھی اسی ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے بنائی۔
لائی فائی موجودہ ریڈیو وائی فائی نظام سے مالی اور تونائی، دونوں لحاظ سے کم خرچ ہوگی۔
نظر آنے والی روشنی الیکٹرومگنیٹک شعاعوں کا ایک حصہ ہیں اور ریڈیو کی رینج سے دس ہزار گنا وسیع تر ہیں۔
روشنی کی مدد سے ڈیٹا منتقل کرنے کا ایک اور فائدہ پروفیسر ہاس یہ بتاتے ہیں کہ ایل ای ڈی ٹرانسمیٹرز کی مدد سے عمارتوں میں مستقل انٹرنیٹ فراہم کیا جا سکتا ہے۔
روایتی وائی فائی رائوٹرز میں ایک مسئلہ یہ پایا جاتا ہے کہ فاصلہ کے ساتھ ساتھ ان کا سگنل کمزور ہوتا جاتا ہے جس کی وجہ سے انٹرٹیٹ کی فراہمی کا تسلسل متاثر ہوتا ہے۔
پروفیسر ہاس کا کہنا ہے کہ روشنی کی دیواروں میں سے نہ گزرنے سے وی ایل ٹیکنالوجی ہمارے نیٹ ورکوں کو زیادہ محفوظ بنا دے گی۔
پير 28 اکتوبر 2013