• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

واقعہ حرہ میں أمیر المؤمنین یزید رحمہ اللہ نے أمیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ کی پیروی کی

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
559
ری ایکشن اسکور
174
پوائنٹ
77
واقعہ حرہ میں أمیر المؤمنین یزید رحمہ اللہ نے أمیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ کی پیروی کی

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

روافض کے گھڑے ہوئے جھوٹ کا پلندہ جسے عرف عام میں واقعہ حرہ سے تعبیر کیا جاتا ہے، اور مدینہ اور صحابہ رضی اللہ عنہم کی حرمت کے لئے مسلسل استعمال کیا جاتا ہے، جس کا حقیقت کے ساتھ رتی برابر کا تعلق نہیں۔

شرپسندوں اور باغیوں (ان شرپسندوں اور باغیوں میں صحابہ رضی اللہ عنہم شامل نہیں تھے، بلکہ انہیں اس واقعے میں حسین رضی اللہ عنہ کی طرح ورغلایا گیا تھا، سبائی ذریت ہی اصل شرپسند اور باغی تھے) کے خلاف آپریشن کو صحابہ رضی اللہ عنہم اور مدینہ کی حرمت کے خلاف استعمال کرنا انہی روافض کا کام ہے۔

کسی کو استعمال کرنا تو کوئی اس مکار قوم سے سیکھے،
یہ لوگ اگر حسین رضی اللہ عنہ کو معاف نہیں کرسکتے، انہیں ورغلا سکتے ہیں، تو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو کیسے معاف کرسکتے ہیں۔

اس عظیم واقعے میں نہ اہل بیت کے کسی فرد نے بیعت توڑنے والوں کی حمایت کی ہے، اور نہ ہی کسی صحابی نے، کوئی مائی کا لعل باسند صحیح ثابت نہیں کرسکتا۔

بلکہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے تو ان لوگوں سے تعلق توڑنے کا اعلان کر دیا تھا، جو أمیر المؤمنین یزید رحمہ اللہ کی بیعت توڑنے کی کوشش کرے۔

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: لَمَّا خَلَعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ جَمَعَ ابْنُ عُمَر حَشَمَهُ وَوَلَدَهُ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي لَا أَعْلَمُ غَدْرًا أَعْظَمَ مِنْ أَنْ يُبَايَعَ رَجُلٌ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُنْصَبُ لَهُ الْقِتَالُ، وَإِنِّي لَا أَعْلَمُ أَحَدًا مِنْكُمْ خَلَعَهُ، وَلَا بَايَعَ فِي هَذَا الْأَمْرِ إِلَّا كَانَتِ الْفَيْصَلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ".

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے کہ جب اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت سے انکار کیا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے خادموں اور لڑکوں کو جمع کیا اور کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر غدر کرنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا کھڑا کیا جائے گا اور ہم نے اس شخص (یزید) کی بیعت، اللہ اور اس کے رسول کے نام پر کی ہے اور میرے علم میں کوئی غدر اس سے بڑھ کر نہیں ہے کہ کسی شخص سے اللہ اور اس کے رسول کے نام پر بیعت کی جائے اور پھر اس سے جنگ کی جائے اور دیکھو مدینہ والو! تم میں سے جو کوئی یزید کی بیعت کو توڑے اور دوسرے کسی سے بیعت کرے تو مجھ میں اور اس میں کوئی تعلق نہیں رہا، میں اس سے الگ ہوں۔


[صحیح بخاری، حدیث نمبر : ٧١١١]

اب ان واقعات کے پرچار کرنے والوں میں سے ایک إمام ابن جوزی رحمہ اللہ ہیں، اس کے بارے میں ہم یہ کہتے ہیں کہ یا تو وہ تعصب پر بناء ہے، یا سہوا ہے، یا نقل روایات کہ تصدیق نہیں ہوئی، صحیح و سقیم کے پہچان کئے بغیر درج کیا گیا ہے، یا فقط نقلِ محض ہے۔

اور بالفرض اگر ہم اسے نقد بھی مان لیں، تو یہ نقد نہایت باطل بلادلیل اور لغو ہے، جس کی صحیح ہونے کی ایک بھی دلیل موجود نہیں، بالفاظ دیگر قوی طور پر کچھ بھی ثابت نہیں۔

پوری دنیا إبن جوزی رحمہ اللہ جیسے علماء سے بھر جائے، پھر بھی وہ سب ایک عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے برابر نہیں ہو سکتے۔

واقعہ حرہ میں أمیر المؤمنین یزید رحمہ اللہ نے أمیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ کی پیروی کی ہے، لہذا اپنے خناس کو دبا کر رکھیں، خرافات کو جیب میں ڈال کر تحقیق کیا کریں،
ایسی بلادلیل باتوں کو پیش کرکے اگر کسی کی شخصیت کو مسخ کرنا مقصود ہے، تو اس طرح کے بلادلیل روایات جن سے کتب بھرے ہیں سے بہت سے صحابہ بھی بچ نہ پائیں گے۔

رب کائنات کی رحمتیں ہوں، ان محققین و محدثین و مؤرخین پر، جنہوں نے روایت و درایت کے قوانین کے تحت سب کا صفایا کیا ہوا ہے، ہر ایک چیز چھانٹ کر رکھ دی ہے، صحیح و سقیم کی پہچان کروادی ہے۔

ورنہ آج ہر ایک شخص اس باب میں بہتان اور تہمت جیسے غلیظ کام سے گندہ ہوتا، اور یوم جزاء اس کا حساب اپنے رب کو نہ دے پاتا۔

قاعدہ مھمہ : تعامل صحابہ کے مقابل کسی بھی چیز کی حیثیت نہیں، اور نہ ہی کوئی رکھ سکتا ہے، اور اس باب میں تعامل صحابہ رضی اللہ عنہم ہی اصل ہے۔

وماعلینا الا البلاغ۔

از قلم : ابو فارس الحمیدی
 
Top