• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وحید الدین خان اور انکار قرآن وحدیث

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
بسم اللہ الرحمن الرحیم
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]أحمد إلیکم اللہ الذی لا إلہ إلا ھو , وبعد !

آج کل قرآن وحدیث کے انکار کا جدید طریقہ یہ اختیار کیا گیا ہے کہ منصوص علیہ احکام میں بھی ایسی ایسی تأویلات کی جائیں کہ قرآن بھی مشکوک ہو جائے اور نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی !
پاکستان کے باسیوں میں ایسی کاوشوں کے سرخیل ہمارے ممدوح جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں اور انڈیا میں یہ طرز "انکار" اپنانے والوں کے قائد ہمارے محسن جناب وحید الدین خان صاحب ہیں ۔
محسن اس لیے کہ انہوں نے ہمیں دین متین کی خدمت اور دفاع کتاب وسنت کا فریضہ انجام دے کر رب سے اجر پانے کا ایک اور موقعہ فراہم کیا ہے ۔
جناب وحید الدین خان صاحب قرآن و سنت کا انکار کرنے کے لیے منصوص علیہا مسائل کو استنباطی نوعیت کا باور کرواتے ہیں اور پھر انہیں مشکوک ظاہر کرکے دبے لفظوں میں انکا انکار کر جاتے ہیں اور بسا اوقات یہ کہہ جاتے ہیں کہ ایک مسلمان کو عقائد واحکام کے اتنے اہم ترین اور واضح ترین مسائل پر توجہ دے کر انہیں اپنے عقیدہ وعمل کا حصہ بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔
اسکی ایک مثال پیش خدمت ہے :


<tbody>
</tbody>


<tbody>
</tbody>

موصوف نے یہاں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اللہ کے عرش کی جہت ایک استنباطی مسئلہ ہے یعنی کتاب وسنت کی کوئی نص اس پر دلالت نہیں کرتی ہے ۔
جبکہ کتاب اللہ میں رب العالمین نے بارہا اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اللہ کا عرش اوپر ہے
اور یہ بات اللہ تعالى نے " [FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]ثم استوى على العرش [/FONT]" کہہ کر بیان فرمائی ہے (الأعراف ۵۴, یونس ۳ , الرعد ۲, الفرقان ۵۹, السجدہ ۴, الحدید ۴)
اور " استوى" کا معنى اہل لغت نے یوں کیا ہے "علا وارتفع" یعنی بلند ہوا اور چڑھا ۔
یعنی قرآن مجید فرقان کی نصوص سے یہ بات ثابت ہے کہ اللہ کا عرش اوپر ہے ۔
اور اوپر کہاں ہے اسکی وضاحت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ میں موجود ہے :
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ كِتَابًا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْخَلْقَ إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي فَهُوَ مَكْتُوبٌ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ
اللہ تعالى نے مخلوق کو پیدا کرنے سے قبل ایک کتاب لکھ رکھی ہے (اور اس میں یہ ہے ) کہ میری رحمت میرے غضب سے سبقت لے گئی اور وہ اسکے پاس عرش کے اوپر (محفوظ) ہے ۔
[FONT=_PDMS_Saleem_QuranFont]صحیح بخاری کتاب التوحید باب قول اللہ تعالى بل ھو قرآن مجید فی لوح محفوظ ح ۷۵۵۴[/FONT]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالى عرش پر ہے اور لوح محفوظ بھی عرش پر ہے ۔
ام المؤمنین سیدہ زینب رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں :
وَزَوَّجَنِي اللَّهُ تَعَالَى مِنْ فَوْقِ سَبْعِ سَمَوَاتٍ
اور اللہ تعالى نے (نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم سے) میری شادی ساتوں آسمانوں کے اوپر سے کی ہے ۔
صحیح بخاری کتاب التوحید باب وکان عرشہ على الماء ح ۷۴۲۰
اس سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالى کا عرش ساتوں آسمانوں کے اوپر ہے ۔[/FONT]
 
Top