• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وقف ترمیمی بل2025 ذمہ دار کون ؟اب ہم کیاکریں؟؟

شمولیت
اگست 28، 2019
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
56
بسم اللہ الرحمن الرحیم

وقف ترمیمی بل2025

ذمہ دار کون ؟اب ہم کیاکریں؟؟​



ابو معاویہ شارب بن شاکرالسلفی

الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی من لانبی بعدہ۔أمابعد:

برادران وطن اوربرادران اسلام!

ہندوستان کی تاریخ میں 3/ اپریل /2025 ایک سیاہ دن کی حیثیت سے ہمیشہ یاد کیاجائے گا کیونکہ یہی وہ تاریخ ہے جس دن ہمارے آئین ودستور کے خلاف مسلمانوں کے وقف شدہ جائداد پرقبضہ جمانے اور اس میں خرد برد کرنے کے لئے لوک سبھا اور پھر راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل کو پاس کرلیاگیا!اورصدرجمہوریہ یعنی کہ راشڑپتی صاحبہ نے بھی اس بل پراپنی رضامندی کا اظہارکرتے ہوئے اپنی دستخط کے ذریعے آخری سیل ماردی ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ اب یہ قانون بن چکا ہےاور اس قانون کو بدلہ نہیں جاسکتاہے اورنہ ہی بدلہ جائے گا؟بہت سارے لوگ یہ کہہ کرمسلمانوں کو تسلی دے رہے ہیں کہ ہم اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے اور اس بل کو ہرگز ہرگزنافذہونےنہیں دیں گےحالانکہ قانون اور وکالت سے منسلک لوگ اس بات سے اچھی طرح سے واقف ہیں کہ قانون بننے کے بعد اسے روکنا تقریبا ناممکن اور محال ہے،اس قانون کا انتظار جمہوریت کے دشمنوں کا کتنی شدت سے تھا اس کا اندازہ بس آپ صرف اسی بات سے لگا سکتے ہیں کہ ادھر بل پاس ہوا اور ادھر 05/اپریل /2025 کے دن نیوز چینلوں نے یہ خبردکھائی کہ یوپی کے سی یم نے وقف بورڈ پر قانون کے مطابق کاروائی شروع کرتے ہوئے تمام اوقاف اراضی کا سروے کرانا شروع کردیا ہے،تو خیر میرے دوستو!اب جب کہ یہ قانون بن چکا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ آخر یہ قانون بنا کیوں؟اور اس کے ذمے دار اور مجرم کون ہیں؟اور اس قانون میں ایسا کیا ہے جو ہماری اور ہماری نسل ،اور ہماری عبادت گاہوں ،مسجد ومدرسے وغیرہ کے لئے خطرہ ہے؟اور قانون بننے کے بعد اب ہم کیا کریں؟اور کیا کرسکتے ہیں؟

1۔وقف ترمیمی بل کی اصل حقیقت کیاہے؟:

برادران اسلام وبرادران وطن!

ہندوستان کا ہرباسی سب سے پہلے یہ اچھی طرح سے جان لیں کہ یہ وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے حقوق کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ وقف ترمیمی بل تو ہمارے آئین ودستور 14/اور25/ اور 26/ اور30/کے بھی خلاف ہے ،لوگوں کو یہ تصوردیا جارہاہے کہ یہ بل صرف مسلمانوں کے خلاف ہے ،جی نہیں اے میرے ہندو اور مسلم بھائیو !اچھی طرح سے یہ بات جان لو کہ یہ بل صرف مسلمانوں کے ہی خلاف نہیں ہے بلکہ یہ بل تو ہمارے آئین ودستور کےبھی خلاف ہے اور یہ بل سراسر ہمارے دستور وآئین کے اس آرٹیکل25/اور26/ کے خلاف ہے جس کے اندر یہ بات واضح طور پر لکھی ہوئی ہے کہ ہرشخص کو اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق حاصل ہےاور ہرشخص کو اپنے اپنے مذہبی اداروں کو قائم کرنے کا بھی حق حاصل ہے،یہ وقف ترمیمی بل جہاں ایک طرف ہمارے دستور وآئین کے خلاف ہے وہیں دوسری طرف یہ بل ایک ایسا بل ہے جو مسلمانوں کی مذہبی آزادی کوسلب کرنے کی ایک سوچی سمجھی پلاننگ ہے،اب آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ اس وقف ترمیمی بل کے اندر ایسا کیا ہے جو ہماری اور ہماری نسل اور ہماری عبادت گاہوں ،مسجد ومدرسےکی بقا وتحفظ کے لئےخطرے کی گھنٹی ہے،تو دیکھئے اس بل کے اندر ویسے تو کئی خطرناک شِق ہیں مگر اس بل کا جو سب سے خطرناک سیکشن ہے وہ یہ ہے کہ وقف بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر غیرمسلم کو بنایا جائے گا،اور ریاستی حکومت کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے وقف بورڈ میں کم ازکم دو غیرمسلم شخص کو بحیثیت رکن یا پھرکسی عہدے کا ذمہ دار بنائیں ،صرف یہی نہیں بلکہ اس بل کے اندر یہ بھی سب سے خطرناک شق موجود ہے کہ وقف بورڈ کی جائیدادوں پر کلیکٹر کو فیصلہ دینے کا مکمل اختیار ہوگا ۔میرے دوستو!اب ذرا اس کی خطرناکی کو سمجھئے کہ جب وقف بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسرغیرمسلم ہوگااور ریاستی سطح پر غیرمسلم ارکان ہوں گےمزید یہ کہ وقف بورڈ کے بارے میں مکمل فیصلہ کرنے کا اختیارضلع کلیکٹر کوہوگا تو وہ کیاکریں گے؟ وہ یہی کریں گےکہ مسجد ومدرسے کے ذمہ دار ومتولی بن بیٹھیں گے!جس قدیم وتاریخی مسجدومدرسے کو چاہیں گے اس کا سروے کروا کر تالا لگوادیں گے!مسجد وقبرستان اور عیدگاہوں کے اراضی کو ضلع کلیکٹر ومجسٹریٹ جس کو چاہیں گے اس کے نام کردیں گے!قدیم سے قدیم مسجدوں کو مندروں میں تبدیل کردیا جائے گا!مدارس ومساجد میں مذہب کی تعلیم پر پابندی عائد کردی جائے گی!دروس وبیانات میں گیتا ورامائن کی کہانی سنانے پر مجبور کیاجائے گا!مسجدوں میں بھجن بھی کرنے کا آرڈر دیاجائے گا!اور پھر ایسا ہوگا کہ کسی بہانے سےمسجدوں میں پنج وقتہ نمازوں پربھی پابندی عائد کردی جائے گی،قبرستانوں کی جگہ پر کسی غیرمسلم کومکان بنانے کی اجازت دےدی جائے گی!وقف بورڈ کی اراضی کو اڈانی وامبانی اور دیگر اہل ثروت کے درمیان میں تقسیم کردی جائے گی،اور پتہ نہیں مستقبل میں ہماری اورہماری اولاد کے لئے کیسے کیسے مشکل حالات پیداکئے جائیں گے! کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ سب فرضی باتیں ہیں!ایسا کبھی نہیں ہوگا،مسلمانوں کی اسی نادانی وکم ظرفی نے تو آج اس بل کو پاس کرایاہے،کہاں ہیں وہ لوگ جو بکتوتی کیاکرتے تھے کہ ہم مرجائیں گے،ہم اپنی گردنیں کٹادیں گے ،ہم حکومت سے دستبردار ہوجائیں گےمگر اس بل کو پاس ہونے نہیں دیں گے،کوئی کہہ رہاتھا کہ یہاں مسلمان اتنے کثیر تعداد میں ہیں کہ کوئی مسلمان کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتاہے،وغیرہ وغیرہ،مسلمانو!ایسے غداروں کو پہچانو اور عقل کے ناخن لو،اب نہیں جاگوگے تو پھر کب جاگوگے،تمہاری بربادی کے مشورے ہورہے ہیں ایوانوں میں اور تم پلاؤ وبریانی کھانے اورچوک چوراہوں پر بیڑی ،سگریٹ اور پان وگٹکھا کھاتے اورپیتے ہوئے رات گذار نے میں مصروف ہو،اے مسلمانوں!اب بھی وقت ہے عقل کے ناخن لواورخواب غفلت سے بیدارہوجاؤ ورنہ بزبان علامہ اقبال:

نہ سمجھوگے تو مٹ جاؤگے اے ہندوستاں والو

تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں​

2۔ وقف ترمیمی بل کے پیچھے اصل مقصد کیاہے؟

میرے دوستو!ابھی آپ نے یہ سنا اور جانا کہ وقف ترمیمی بل کے اندر کیا ہے اب آئیے میں آپ کو یہ بھی بتادوں کہ اس وقف ترمیمی بل کے پیچھے اصل راز کیا ہے؟جیسا کہ آپ نے نیوز چینلوں کے ذریعے بڑے بڑے لیڈروں کی زبانی یہ ضرور سنی ہوگی کہ یہ وقف بل دراصل مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر قبضہ جماکر مسلمانوں کو عبادت کرنے سے روکنے کی ایک سازش ہےاورجیسا کہ جناب راہل گاندھی صاحب نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور ان کے جائیدادکے حقوق کو غصب کرنا ہے،اسی طرح سے جناب سنجے سنگھ صاحب نے توعلی الاعلان یہ کہاکہ یہ بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ پوری قوم کے خلاف ہے،آج اس بل کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے تو کل پھر کسی اورقوم کو نشانہ بنایا جائے گا،ایک ایک کرکے سب کی باری آئے گی اور سب کی مذہبی آزادی چھینی جائے گی،اور اس بل کا مقصد صرف اور صرف دیش میں ہندومسلم فساد ونفرت پھیلانا اور دیش میں ہندومسلم جھگڑا کرانا ہے ،سنو مسلمانو!کسی بکاؤ نیتاؤں کے باتوں میں نہ آنا یہ تمہاری بربادی کی شروعات ہے،ایک ایک کرکے تمہارے تمام حقوق اور تمہاری تمام جائدادوں کوچھین لئے جائیں گے،آج جب یہ بل پاس ہوچکاہےاور ایک ایکٹ وقانون بن چکا ہے تو کچھ نیتا لوگ مسلمانوں کو طفل تسلی دینے کے لئےاپنا استعفی نامہ پیش کررہے ہیں،سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ جب انہیں یہ بات اچھی طرح سے معلوم تھی کہ یہ بل ہمارے آئین ودستور کے خلاف ہے،تب یہ کیاکررہے تھے؟تب انہوں نے اپنی پارٹی سے استعفی نامہ کیوں نہ دیا؟اس لئے مسلمانو!ہوش میں آؤ، ان کو تمہارے نفع ونقصان سے کچھ بھی غرض نہیں ہے بلکہ یہ تمہارے کانوں پر پھول رکھ کر اپنا الو سیدھا کررہے ہیں ،برسوں پہلےوقت وحالات کے نبض شناس شاعر مشر ق علامہ اقبال یہ کہہ کر چلے گئے کہ :(لفظی ترمیم کے ساتھ)

وطن کی فکر کرناداں مصیبت آنے والی ہے

تری بربادیوں کے مشورے ہیں ایوانوں میں​

(3) وقف ترمیمی بل کا ذمہ دار کون؟

(1)نعمتوں کی ناقدری:

میرے دوستو!کیا آپ یہ جاننا اور سننا چاہتے ہیں کہ اس وقف ترمیمی بل کا اصل مجرم اور ذمے دار کون ہے؟تو سنئے اس کا ذمہ دار اور مجرم کوئی اور نہیں بلکہ ہم ہندوستانی مسلمان ہیں ،اب آپ کہیں گے کہ کیسے ؟تو سنئے وہ اس طرح سے کہ اللہ رب العزت نےہمیں وقف اراضی کی شکل میں بہت ہی بیش قیمتی مال ودولت سے بھری ایک نعمت سےنوازا تھا،اگرہم ہندوستانی مسلمان چاہتے تو اس مال ودولت کا صحیح استعمال کرکےاپنی قوم کو زمین سے ثریا تک پہنچاسکتے تھے،اگرہم چاہتے تو اس مال ودولت سے اپنی قوم کو اعلی سے اعلی تعلیم دلواسکتے تھے،اگر ہم چاہتے تو اس مال ودولت سے بڑے بڑے کالج واسکول اور یونیورسیٹیاں کھول سکتے تھے،اگر ہم چاہتے تو اس مال ودولت سے بڑے بڑے میڈیکل کالج اور ہسپتال کھول سکتے تھے ،اگر ہم چاہتے تو غریب ولاچار لوگوں اور بالخصوص مسلمانوں کے لئے اس مال ودولت سے ہرطرح سے دنیاوی چین وسکون اور آرام پہنچاسکتے تھےمگر مسلمانوں نے کیا کیا؟تاریخ اٹھاکردیکھ لیجئے اور ساری دنیاجانتی ہے کہ وقف بورڈ کے ذمہ داروں نے بڑ ے بڑے گھوٹالے کئے اور وقف اراضی کو بیچ بیچ کرکھایا اور پوری قوم کواس طرح سے مدہوش کرکے سلائے رکھاکہ کسی کو معلوم تک نہ ہونے دیا کہ وقف بورڈ نام کی بھی کوئی چیز ہےاور وقف بورڈ کی بے شمار جائدادیں بھی ہیں،یہی وہ چیزیں ہیں جس کی وجہ سے تو یہ بل پاس ہوا ہے کیونکہ یہ قدرت کا ایک مسلمہ اصول ہے کہ جب بھی کوئی قوم اللہ کی کسی نعمت کی ناقدری وناشکری کرتی ہے تو اللہ رب العزت اس نعمت کو ان سے چھین لیتاہے،اگر آپ کو میری باتوں پر یقین نہ ہورہاہو توپھراٹھائیے قرآن مجید اورسورہ نحل کی آیت نمبر112 کو ترجمہ کے ساتھ پڑھئے،اس کے اندر آپ کو یہ بات ملے گی کہ جب کوئی ملک وشہر،کوئی قوم اللہ کی نعمتوں کی ناقدری وناشکری کرتی ہے تو اللہ اس قوم کو ڈر وخوف میں مبتلاکردیتاہے،جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے’’وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّهِ فَأَذَاقَهَا اللَّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ ‘‘ اللہ اس بستی کی مثال بیان فرماتاہے جوپورے امن واطمینان سے تھی،اس کی روزی اس کے پاس بافراغت ،ہرجگہ سے چلی آرہی تھی،پھر اس نے اللہ کی نعمتوں کا کفر کیا تو اللہ نے اسے بھوک اور ڈر کا مزہ چکھایاجو ان کے کرتوتوں کا بدلہ تھا۔(النحل:112)سنا آپ نے کہ جولوگ نعمتوں کی ناشکری وناقدری کرتے ہیں تو ان کے ساتھ کیا ،کیا جاتاہے،آج ہمارے ساتھ بھی تو یہی ہوا کہ ہم اپنی قوم کی بقا وتحفظ کے لئے ڈرے اور سہمے ہوئے ہیں ،جب رب کی نعمتوں کی ناشکری ہوتی ہے تو اس روئے زمین پر کیاکیا ہوتاہے اس کا واضح بیان ہمارے رب نے ہماری عبرت ونصیحت کے لئے اور ایک واقعے کو اپنے کلام پاک میں رکھ دیا ہے کہ اے لوگو!سن لو! اگر تم میری نعمتوں کی ناشکری وناقدری کروگے توپھر تمہارے ساتھ بھی وہی ہوگا جو قوم سبا کے ساتھ ہوا تھا کہ قوم سبا کو اللہ رب العزت نے بے شمار نعمتوں سے نوازا تھا،یہ بڑا ہی خوش حال ملک تھا،اس ملک میں مال ودولت کی فراوانی تھی،اس ملک وشہر کے دائیں وبائیں باغات اور ہرچہار جانب ہریالی وشادابی ہی شادابی تھی،اہل علم لکھتے ہیں کہ آب وہوا کی عمدگی کی وجہ سے یہ شہر مکھی،مچھر اور اس قسم کے دیگر موذی جانوروں سے بھی پاک تھا۔ (احسن البیان:ص984)مگرجب اس ملک والوں نے ان نعمتوں کی ناشکری وناقدری کی تو اللہ رب العزت نےان کے شہر کی ہریالی وشادابی کو ویران کردیا،باغات کے پھلوں کو کڑا وکسیلا کرکے شہرکے آب وہوا کو مسموم کردیا،اور ایسا ان کے ساتھ کیوں کیاگیا اس کا جواب دیتے ہوئے خود اللہ رب العزت نےیہ اعلان کردیا کہ ’’ ذَلِكَ جَزَيْنَاهُمْ بِمَا كَفَرُوا وَهَلْ نُجَازِي إِلَّا الْكَفُورَ ‘‘ہم نے ان کی ناشکری کا یہ بدلہ انہیں دیا،ہم (ایسی) سخت سزا بڑے بڑے ناشکروں کو ہی دیتے ہیں۔(سبا:17)آپ یقین جانئے کہ یہ صرف اور صرف ہماری اسی ناشکری وناقدری کا ہی نتیجہ ہے کہ آج اللہ کی اتنی بڑی نعمت کو ہم سے چھیننے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے کیونکہ مسلمانوں نےآج تک اتنی بڑی نعمت کی کبھی بھی قدر نہ کی،بس وقف بورڈ کے عہدےدارن وذمہ داران وقف اراضی سے ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے اور اپنے کنبہ وقبیلے والوں کے درمیان یہ جاگیریں تقسیم کرتے رہے،اب آپ ہی خود فیصلہ کرلیں کہ کیا اس کے ذمہ دار ہم اور آپ اور ہمارے وہ لیڈر اور وقف بورڈ کےوہ ذمہ داران واراکین نہیں ہیں جنہوں نے کبھی اس نعمتوں سے قوم کا کچھ بھی بھلا نہ کیا؟؟یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت دبی زبان میں یہ کہہ رہی ہے کہ اچھا ہی ہوا جو یہ وقف ترمیمی بل پاس ہوا ہے ،اس وقف بورڈ کی اراضی سے آج تک کس کو فائدہ ملاہے؟ ۔

(2)یہ وقف ترمیمی بل اللہ کا عذاب ہے:

میرے دوستو!آپ نے یہ بالکل ہی صحیح سنا کہ وقف ترمیمی بل ،یہ اللہ کا عذاب ہے ،اب آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ وقف ترمیمی بل اللہ کا عذاب کیسے ہے؟تو سنئے اللہ کے دوقوانین ،نمبر ایک یہ کہ جب مسلمان ناپ تول میں کمی کریں گے تواللہ لوگوں کے اوپر ایسے بادشاہوں کو مسلط کردے گا جو ان کے اوپر ظلم کریں گے اور نمبر دو یہ کہ جب مسلمان اللہ اور اس کے رسولﷺ کے عہدوں کو توڑیں گے تو اللہ مسلمانوں کے اوپر ایسے لوگوں کو مسلط کردے گا جو ان کے مالوں کو چھین لیں گے جیسا کہ جناب محمدعربیﷺ کا یہ فرمان صحیح حدیث کی شکل میں موجود ہے کہ ’’ وَلَمْ يَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ إِلَّا أُخِذُوا بِالسِّنِينَ وَشِدَّةِ الْمَئُونَةِ وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَيْهِمْ ‘‘ جب بھی لوگ ناپ تول میں کمی کریں گے تو ان کو قحط سالی،مہنگائی وروزگار کی تنگی اور بادشاہوں کے ظلم کے ذریعے سزادی جائے گی،پھرآگے آپﷺ نے فرمایا کہ اور اسی طرح سے ’’ وَلَمْ يَنْقُضُوا عَهْدَ اللَّهِ وَعَهْدَ رَسُولِهِ إِلَّا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَخَذُوا بَعْضَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ‘‘جب مسلمان اللہ اور اس کے رسولﷺ کے عہد کو توڑیں گے تو اللہ ان پرکسی دوسری قوموں میں سے دشمن کو مسلط کردے گاجو ان کی مالوں اور جوکچھ بھی ان کی ہاتھوں میں ہوگاہے وہ ان تما م مال ودولت کو ان سے چھین لیں گے۔(ابن ماجہ:4019،الصحیحۃ:106)سنا آپ نے کہ جب مسلمان اللہ اور اس کے رسولﷺ کے عہدوں کو توڑیں گے تو اللہ ان پر اپنوں میں سے نہیں بلکہ غیروں میں سے کسی ایسے شخص کو مسلط کردے گا جو ان کے مالوں کو چھین لے گا،اورآج ہمارے ساتھ بھی یہی تو ہورہاہے کہ جب ہم نے اللہ اور اس کے رسولﷺ کے عہدوں کو توڑا تو یہ مال ہم سے چھین لیا جارہاہے!اب آپ کے دماغ میں یہ بات آئے گی کہ یہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے عہدوں کو توڑنا کیا ہے؟تو اس کو بھی سن ہی لیجئے کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے عہدوں کو توڑنا یہ ہے کہ :

1۔ مسلمان اللہ کی حرمتوں کو پامال کرے۔

2۔ مسلمان شرک وکفر ، بدعات وخرافات اور معاصی وسیئات کا ارتکاب کرے۔

3۔ مسلمان اللہ کی عبادت وبندگی سے دورہوکر دنیا کی زندگی میں مست ومگن ہوجائے۔

4۔مسلمان کچھ دن اللہ کی عبادت وبندگی کرے اور پھر عبادتوں سے دورہوجائے ،جیسا کہ ابھی ہم نے اورآپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ لوگ رمضان میں نمازی تھے اور اب بےنمازی بن چکے ہیں، تو یہی تو ہے اللہ اور اس کے رسولﷺ کے عہدوں کو توڑنا ،تو جب ہم مسلمانوں نے اللہ اور اس کے رسولﷺ کے عہدوں کو توڑا تو اللہ نے ہم سے یہ مال چھین لیا۔اب آپ خود ہی فیصلہ کرلیں کہ اس کے ذمے دار اور مجرم کون ہے؟ہم یا پھر کوئی اور؟؟

(3) جَس کرنی تَس بھوگ:

میرے دوستو!آپ نے ایک محاروہ سنا ہوگا کہ جَس کرنی تَس بھوگ یعنی کہ جیسی کرنی ویسی بھرنی،اسی کو عربی زبان کہتے ہیں ’’ كَمَا تُدِينُ تُدَانُ ‘‘ جیسا بوؤگے ویسا کاٹوگے،آج یہ بل جو پاس ہوا ہے یہ صرف اور صرف ہمارے وقف بورڈ كے اراکین وذمے داران کے کرتوت کا نتیجہ ہے،ایک تو ان لوگوں نے اس سے قوم کا کچھ بھی بھلا نہ کیا دوسری بات یہ ان لوگوں نے اس وقف اراضی میں بے شمار بڑے بڑے گھوٹالے کئے،خیانتیں کی،اپنی ہی قوم کے ساتھ غداری کی ،اس وقف اراضی سےصرف اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ بھرا اور ہمیشہ کنبہ پروری کی تو جیسا مسلمانوں نے کیا ویسا ہی ان کے ساتھ ہوا کیونکہ یہ تو قدرت کا اصول ہے کہ جیسا کروگے ویسا بھروگے،جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے’’وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ ‘‘تمہیں جوکچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرما لیتاہے۔(الشوری:30)یقینا آج جویہ بل پاس ہوا ہے یہ صرف اور صرف ہمارے کرتوت کا بدلہ ہے اورآپ یہ بھی یقین جان لیں کہ اگرمسلمانوں نے اس وقف اراضی کا صحیح استعمال کیا ہوتا تو آج یہ بل پاس نہ ہوتا،یہ صرف اور صرف ہمارے ہاتھوں کی کمائی اور ہمارے کرتوت کا نتیجہ ہے کہ یہ بل پاس ہوگیااور اب ہمارا یہ مال ہی صرف خطرے میں نہیں ہے بلکہ ہمارا دین وایمان ،ہماری عبادت گاہیں یہ سب کے سب خطرے میں ہے۔الامان والحفیظ۔

اب ہم کیا کریں؟:​

میرے دوستو!اب تو یہ بل پاس ہوگیاہے،اللہ ہم سب کے جان ومال کی حفاظت فرمائے۔آمین۔ اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ اب ہم کیا کریں ؟تو آئیے اس بارے میں کچھ اہم اہم باتیں میں بیان کردیتاہوں تاکہ ہم ہندوستانی مسلمان کچھ عقل کے ناخن لیتے ہوئے اپنی اور اپنی نسل کی بقا وتحفظ کے لئے کچھ تو فکرکرے۔

(1) اے ہندی مسلمانو! کفروشرک سے باز آجاؤ:

میرے ہندوستانی مسلمانو!سنو!اگر اپنی اور اپنی نسل کی بقا وتحفظ چاہتے ہو ،اگر اپنے ملک میں چین وسکون سے رہنا چاہتے ہوتو پھرشرک وکفر سے باز آجاؤ،ورنہ تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں ،کیونکہ اللہ رب العزت نے یہ اعلان کردیا ہے کہ جولوگ میرے ساتھ شرک کا ارتکاب نہیں کریں گے، میں صرف انہیں ہی چین وسکون اور امن عطاکروں گا جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے’’ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ ‘‘جولوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ آلودہ نہیں کیا،انہیں کے لئے امن ہے اور وہی راہ راست پر چل رہے ہیں۔(الانعام:82)سناآپ نے کہ امن کس کے لئے ہے؟چین وسکون کس کے لئے ہے؟آرام واطمینان کس کے لئے ہے؟ان لوگوں کے لئے ہے جو اپنے ایمان کے ساتھ شرک نہیں کریں گے،آج ہم سے یہ جوچین وسکون چھینی گئی ہے اور ہم سب ڈر وخوف کے اندرجومبتلا ہیں یہ صرف اور صرف مسلمانوں کے شرک وکفر کے ارتکاب کرنے کی وجہ سے ہے،اس لئے اے ہندوستانی مسلمانوں اگر اپنی بقا وتحفظ چاہتے ہو تو پھر شرک وکفر سے باز آجاؤ ورنہ تمہاری کوئی حفاظت نہیں کی جائے گی۔

(2)اے مسلمانو!برائیوں سے باز آکرنیک اعمال کو انجام دینا شروع کردو:

میرے ہندوستانی مسلمان بھائیو اور بہنو!اگرتمہیں ذرہ برابر بھی اپنی اور اپنی نسل کی فکر ہے تو پھرآج سے اور ابھی سے ہی برائیوں سے باز آ جاؤ اورنیکیوں کو انجا م دینا شروع کردو کیونکہ یہ اللہ رب العزت وعدہ ہے کہ جو لوگ بھی نیکیوں کو انجام دیں گے میں انہیں دنیا میں چین وسکون اور امن وامان سے رکھوں گا جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَيٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ‘‘یعنی کہ جو بھی شخص ایمان لانے کے بعد نیک اعمال کرے چاہے وہ مردہو یا عورت تو ہم اسے یقینا نہایت ہی بہتر زندگی عطا فرمائیں گے،اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور بالضرور دیں گے۔ (النحل:97)ذرا غورکیجئے کہ اس آیت میں اللہ رب العزت نے کیا وعدہ کیا ہے کہ میں نیکیوں کو انجام دینے والوں کو اس دنیامیں ’’ حَيَاةً طَيِّبَةً ‘‘ عطا کروں گا ،اس کا مطلب یہ ہے کہ جولوگ نیک اعمال کو انجام دیں گےرب العالمین انہیں دنیا میں سکون واطمینان، سکھ وچین،آرام وراحت عطا کرے گا۔سبحان اللہ۔اور ایک دوسری جگہ تو اللہ رب العزت نے یہ اعلان کردیا ہے کہ جولوگ بھی نیک اعمال کوانجام دیں گےمیں ان کی حالتوں کو بدل دوں گاجیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ وَآمَنُوا بِما نُزِّلَ عَلى مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّئاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بالَهُمْ ‘‘اور جولوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پربھی ایمان لائے جو محمدﷺ پراتاری گئی ہے ،اوردراصل ان کے رب کی طرف سے سچا دین بھی وہی ہے،اللہ نے ان کے گناہ دور کردئے اور ان کے حال کی اصلاح کردی۔(محمد:2)سناآپ نے کہ جو نیکیوں کو انجام دیں گے تو اللہ رب العزت ان کی حالتوں کی اصلاح فرمادے گا،اس لئے اے ہندوستانی مسلمانوں !اگر تمہیں اپنی حالتوں کو بدلناہےاور اگر تمہیں اس بل کو کھنڈم کرناہے تو اپنے رب کے قریب ہوجاؤ ،نیکیوں کو انجام دینا شروع کردو،اللہ تمہاری حالتوں کو بدل دے گا،افسوس صد افسوس آج مسلمان اپنی بقا وتحفظ کے لئے سڑکوں پر لاکھوں اور کڑوڑوں کی تعداد میں نکل کرمظاہرہ تو کررہاہے اور کرنا چاہتا ہے مگر یہی مسلمان مسجد میں آنا نہیں چاہتا ہے،آج کا مسلمان زوروشور سے پروٹسٹس واحتجاج تو کرتاہےمگر نماز ہی نہیں پڑھنا چاہتاہے توحالات کیسے بدلیں گے اور مسلمانوں کو کامیابی کیسے ملے گی،اس لئے اے ہندوستانی مسلمانو!اگر تمہیں اپنے مقصد میں کامیاب ہونا ہے اور اس بل کو کھنڈم کرکے ردی کی ٹوکری میں ڈلوانا ہے توپھر دیرکس بات کی ہے،آؤ اپنے رب کے آگے جھک جاؤ وہ تمہیں کامیابی عطا کردے گا جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ‘‘اے ایمان والو!رکوع سجدہ کرتے رہواور اپنے پروردگار کی عبادت میں لگے رہو اور نیک کام کرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔(الحج:77)سنا آپ نےاللہ کا اعلان کہ اگر مسلمان اللہ کی عبادت وبندگی کرتے رہیں گے تو اللہ رب العزت انہیں کامیابی سے ہمکنار کردے گا،ہائے افسوس! مسلمانوں کو کامیابی جلسے وجلوس،احتجاج ومظاہرےمیں نظر آتاہے جب کہ اصل کامیابی تو اللہ کی عبادت وبندگی میں ہے، میرے دوستو!آپ یقین جانیں کہ یہ سب جو حالات پیداہورہے ہیں یہ صرف اور صرف اس لئے تاکہ ہم اللہ کے قریب ہوجائیں مگر افسوس کہ ہندوستانی مسلمانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے،جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے’’ ظَهَرَ الْفَسادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِما كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُمْ بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ‘‘ خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ چکھا دے بہت ممکن ہے کہ وہ باز آجائیں۔(الروم:41)اس لئےاے ہندوستانی مسلمانو!اب بھی کچھ نہیں بگڑا ہے،آجاؤ اپنے رب کی طرف کیونکہ وہ بد سے بدتر حالات کو بھی یک لخت بدلنے پر قادر ہے،کیونکہ :

لکھتاہے وہی ہربشر کی تقدیر

وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

(3)اے ہندی مسلمانوں!!اپنے اندر سیاسی بصیرت پیداکرو:

میرے ہندوستانی مسلمان بھائیو!اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود اب بھی اگر تمہارے اندر ذرہ برابر بھی عقل وبصیرت بچی ہوئی ہے تو پھراپنی سیاست کو مضبوط کرو،آج ہماری نادانیوں اورہماری خودغرضی ومفاد پرستی نےہماری سیاست کی جڑیں کھوکھلی کرکے رکھ دی ہیں ،ہرمسلمان اپنے علاقے کا لیڈر،ایم ایل اےیاپھر ایم پی بننا چاہتاہے جس کا نتیجہ ہوتاہے کہ مسلمانوں کی آپسی لڑائی سے کسی اور کو فائدہ پہنچ جاتاہےاور کسی اور کی سیاسی جیت ہوجاتی ہے،میں نے خود ایک پنچایتی الیکشن کا منظر دیکھا کہ مسلم اکثریتی علاقے میں دو مکھیا کے کرسی کےمسلم دعویدارتھے،دونوں نے ایک دوسرے کو خوب نیچاگرانے کی کوشش کی،صرف اتنا ہی نہیں بلکہ دونوں نے آپس میں لڑائی جھگڑے اور ہاتھاپائی بھی کی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اکثریت مسلم علاقے میں دونوں کو منہ کی کھانی پڑی اور کوئی تیسرا جو اقلیت میں تھا وہ بازی لے گیا،سنا آپ نے مسلمانوں کی سیاسی کمزوری کا حال،اور یہی سین اوریہی منظر آپ کو ہرالیکشن میں اور ہرجگہ پرنظر آئے گا،ایک ایک علاقے ومحلے سے تین تین،چارچار،پانچ پانچ مسلم امیدوار اپنی مفاد پرستی کے لئے کھڑے ہوکراپنی قوم کے لئے قبرکھودتے ہیں اور پھر یہ کہتے ہیں کہ میں اپنی قوم کا بھلا چاہتاہوں،کائنات کی رب کی قسم!اگر یہ لوگ قوم کے محسن ہوتے تو پھر اس طرح سے قوم کوبانٹنے کے لئے کبھی نہ کھڑے ہوتے بلکہ ایک دوسرے کے معاون مددگار بن جاتے،آج ہم ہندوستانی مسلمان ہندوستان کی سیاست میں ایک ایسے یتیم بچے کی طرح ہیں جسے صرف الیکشن میں گود لیا جاتاہے اور پھر الیکشن ہوتے ہی اسےیتیم خانے میں چھوڑدیا جاتاہے،آج ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ سلوک کیاجاتاہے کہ جب جب الیکشن آتا ہے مسلمانوں کے حقوق کی دہائی دی جاتی ہےاورجوپارٹی جس قدر مسلمانوں کے حقوق کی دہائی دیتی ہے ہم مسلمان اسی کے گود میں جاکربیٹھ جاتے ہیں ،پھر جیسے ہی الیکشن ختم ہوتاہے وہ سیاسی لیڈر نہ تو ہمارے حق کی بات کرتاہے اور نہ ہی ہمارے کسی کام آتاہےبلکہ الٹا ہمیں نقصان پہنچانے کی فراق میں رہتاہے،کیاآپ نےآندھراپردیش کے حالیہ الیکشن کے نتائج کو نہیں سنا اور جانا کہ جس کے گود میں مسلمان جاکربیٹھے اسی نے مسلمانوں کے گلے پر چھری چلانے میں مدد کی،تو اے ہندوستان کے مسلمانو!اگرتمہیں اپنے حقوق چاہئےاوراگرتمہیں اپنے ملک میں شان وعزت سے رہناہے ،اوراگر تمہیں اپنی اوراپنے آل واولاد اور اپنی قوم کی جان ومال کی بقا وتحفظ کی رتی برابر بھی فکر ہےتو سب سے پہلے اپنی سیاست کو مظبوط ومستحکم کرو،اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی اگر ہم مسلمانوں نے ہوش نہ سنبھالا اور خواب غفلت سے بیدار نہ ہوئے تو وہ دن دور نہیں۔۔اللہ نہ کرے۔۔۔ جب ہندوستان کی سیاست سے کلی طورپرمسلمانوں کا بائیکاٹ کردیا جائے گااور ہندوستان کے مسلمانوں کو سیکنڈ کلاس کاباسی قرار دے کراسے الیکشن اور ووٹ کے حقوق سے ہی محروم کردیا جائے گا۔الامان والحفیظ۔اس لئے اے میرے مسلمان بھائیو اور بہنو!حالات سے سبق سیکھو!اور اپنی قوم کی بقاوتحفظ کی خاطرایک ویکجٹ ہوجاؤ ،ورنہ تمہاری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔

(4)اے ہندوستانی مسلمانو! اب تو اپنی اولاد کو اعلی تعلیم دلاؤ:

اے ہندی مسلمانو!اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود کب تک خواب خرگوش میں رہوگے،اٹھو !جاگو!اب کام ودہن کی لذتوں کوچھوڑدوکیونکہ یہ وقت مرغ ومسلم سے اپنا پیٹ بھرنےاوراپنی توند کوبڑا کرنے کا نہیں ہے بلکہ ایک وقت بھوکا رہ کراپنے بچوں کو اعلی سے اعلیتعلیم دلانے کا وقت ہے، یہ وقت عیش وعشرت اور نفس پرستی میں مگن رہنے کا نہیں بلکہ ہرمیدان اور ہرفیلڈ میں کودنے اور اترنےکا وقت ہے، یہ وقت اب مہنگی مہنگی شادیاں کرنے کا نہیں ہے بلکہ اعلی سے اعلی اور معیاری قسم کے اسکول وکالج اور یونیورسیٹیاں کھولنے کا وقت ہےکیونکہ وہ دن دور نہیں جب تمہارے بچے اور بچیوں کو اعلی تعلیم لینےسے بھی محروم کردیا جائے گا،اس لئے اےمسلمانو! وقت اور حالات کی نزاکت کو سمجھو،دشمنوں کی چالوں کو سمجھواور ہوش میں آ جاؤاوراپنی اولاد کو اعلی سے اعلی تعلیم دلاؤ،قانون بنانے والےاور قانون جاننے والے بناؤ، اپنی اولاد کوآئی اے ایس،آئی پی ایس، مجسٹریٹ، جج، وکیل، ضلع کلکیٹر، وی آر وو،یم آر وو،تھانے دار وتحصیلدار، وغیرہ کب بناؤگے؟اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی اگر تم نے اپنی اولاد کو اعلی سے اعلی تعلیم سے آراستہ نہیں کیاتو پھر یاد رکھ لوکہ تمہاری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں ۔

(5)آپسی اختلاف وانتشار کو ختم کرکے متحد ہوجائیں :

اےمیرےہندی مسلمان بھائیو اور بہنو!اب وقت آچکا ہے کہ ہم تمام ہندوستانی مسلمان اپنے دین وایمان کی تحفظ اور اپنی نسل کی بقا کے لئے اپنے تمام مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایک ہوجائیں، افسوس صد افسوس آج کڑوڑں خداؤں کو ماننے والے لوگ اپنے تمام نقصانات کو بالائے طاق رکھ کر ایک پلیٹ فارم پرجمع ہوچکے ہیں مگر یہ مسلم قوم جس کا اللہ کا بھی ایک،نبی بھی ایک،قرآن بھی ایک،قبلہ بھی ایک، وہ فرقوں میں بٹی ہوئی ہے،ہائے افسوس!ادھر مسلمانوں کی بربادی کے مشورے ہورہے ہیں اورادھر مسلمان مسلکی اختلافات میں الجھا ہوا ہے،اسی مسلکی اختلافات نے آج مسلمانوں کو ذلیل ورسوا کرکے ہلاکت کے دہانے پرکھڑا کردیا ہے،اسی مسلکی اختلافات کی آڑ میں آج دشمنان اسلام مسلمانوں کو زک پہنچانے میں کامیاب ہورہے ہیں،بڑے ہی نادان ہیں وہ لوگ جویہ نعرہ لگاتے ہیں کہ اختلاف رحمت ہے ،نہیں!نہیں!کائنات کے رب کی قسم! یہ اختلاف رحمت نہیں بلکہ زحمت ہے،یہ اختلاف رحمت نہیں بلکہ یہ اللہ کا عذاب ہے،اگرآپ کو میری باتوں پر یقین نہ ہوتو پھراٹھائیے قرآن مجید اور پڑھئے سورہ انفال کی یہ آیت کہ اے مسلمانو! ’’ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ‘‘آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤگے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ (الانفال:46)سنا آپ نے اختلاف کا نتیجہ اور انجام!اس لئے اے ہندی مسلمانو!وقت اور حالات سے عقل کے ناخن لواور ایک اللہ اور اس کے رسولﷺ کے نام پر،اپنی اور اپنی نسل کی بقا وتحفظ کے لئے ایک ہوجاؤ،کیا تم دیکھتے نہیں کہ آج ساری دنیا تمہارے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہےاورتمہیں نیست ونابود کرنے پر تلی ہوئی ہے،یاد رکھ لو!اگر ہم اب بھی متحد ومتفق نہ ہوئے تو پھرنیست ونابود ہونے سےہمیں دنیا کی کوئی طاقت بچانہیں سکتی ہےکیونکہ ہمارے نبیﷺ نے خود یہ اعلان کردیا ہے کہ ’’ لاَ تَخْتَلِفُوا فَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ اخْتَلَفُوا فَهَلَكُوا ‘‘ اختلاف نہ کیا کرو کیونکہ جب تم سے پہلے والے لوگوں نے اختلاف کیا تو وہ ہلاک ہوگئے۔(بخاری:2410)کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے کہ :

متحد ہو توبدل ڈالو نظام گلشن

منتشر ہوتومروشورمچاتے کیوں ہو​

اب آخر میں رب العزت سے دعاگو ہوں کہ اے الہ العالمین توہم سب مسلمانوں کی جان ومال اور عزتوں کی حفاظت فرما۔آمین۔



ابومعاویہ شارب بن شاکر السلفی

 
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
656
ری ایکشن اسکور
198
پوائنٹ
77
ہندوستان کے مسلمان جس ذلت و پستی کے شکار ہیں اس میں ان مولویوں کا بھی اہم کردار ہے جنہیں داڑھی ملی، جبّہ ملا، منبر ملا، مگر غیرتِ ایمانی نہ ملی! جو مولوی بظاہر داڑھی، ٹوپی اور جبّہ میں ملفوف رہتے ہیں مگر درونِ خانہ مکمل طور پر سیکولرزم کے آستانے کے مجاور اور کافروں کے نظام کے وکیل بن بیٹھے ہیں۔

یہ وقف ترمیمی بل تو ہمارے آئین ودستور 14/اور25/ اور 26/ اور30/کے بھی خلاف ہے
یہ بل سراسر ہمارے دستور وآئین کے اس آرٹیکل25/اور26/ کے خلاف ہے
آپ کی یہ تحریر آیاتِ جہاد سے خالی، اور دستورِ ہند کے حوالوں سے لبریز ہے۔ آپ قال اللہ و قال الرسول کے ساتھ آئینی دفعات پڑھ کر مسلمانوں کو امبیڈکر بھنگی کے وضع کردہ دستور وآئین پر مطمئن کرنا چاہتے ہو؟ اللہ کے دین کے بجائے "دستورِ ہند" کا وفادار بننے کی تلقین کر رہے ہو!

اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے:

{أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ حُكْمًا لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ}
کیا یہ جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں؟ ایمان والوں کے لیے اللہ سے بہتر حکم کرنے والا کون ہو سکتا ہے؟ [المائدہ: ۵۰]

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

{وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ}
اور جو اللہ کی نازل کردہ (شریعت) سے فیصلہ نہ کرے وہ کافر ہیں۔ [المائدہ: ۴۴]

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

{وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ}
اور جو اللہ کی نازل کردہ (شریعت) سے فیصلہ نہ کرے وہ ظالم ہیں۔ [المائدہ: ۴۵]

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

{وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ}
اور جو اللہ کی نازل کردہ (شریعت) سے فیصلہ نہ کرے وہ فاسق ہیں۔ [المائدہ: ۴۷]

جب ہندوستان کی سیاست سے کلی طورپرمسلمانوں کا بائیکاٹ کردیا جائے گااور ہندوستان کے مسلمانوں کو سیکنڈ کلاس کاباسی قرار دے کراسے الیکشن اور ووٹ کے حقوق سے ہی محروم کردیا جائے گا۔الامان والحفیظ۔اس لئے اے میرے مسلمان بھائیو اور بہنو!حالات سے سبق سیکھو!اور اپنی قوم کی بقاوتحفظ کی خاطرایک ویکجٹ ہوجاؤ ،ورنہ تمہاری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔
آپ ظلم کی چکی میں پسنے والے مسلمانوں کو جمہوریت کے کفر کی پاسداری کا درس دے کر کفار کے نظاموں کے سامنے جھکنے کا وعظ کر رہے ہو، مسلمانوں کو مشرکانہ نظام میں شامل ہونے کی دعوت دے رہے ہو کہ وہ پارلیمان کے قانون ساز جمہوری الیکشن میں حصہ لیں!

شیخ مقبل بن ہادی الوداعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

الديمقراطية كفر، لأن الله عز وجل يقول في كتابه الكريم: {إن الحكم إلاّ لله (١)}، ويقول: {ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون (٢)}. ويقول: {أفحكم الجاهليّة يبغون ومن أحسن من الله حكمًا لقوم يوقنون (٣)}.

جمہوریت کفر ہے، کیونکہ اللہ عزوجل اپنی مبارک کتاب میں فرماتا ہے: ‘حکم صرف اللہ ہی کا ہے’ (یوسف: ۴۰) اور اللہ فرماتا ہے: ‘جو اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو وہی لوگ کافر ہیں’ (المائدہ: ۴۴) اور فرماتا ہے: ‘کیا وہ جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں؟ اور یقین رکھنے والوں کے لیے اللہ سے بہتر حکم کرنے والا کون ہے؟’ (المائدہ: ۵۰)

[تحفة المجيب على أسئلة الحاضر والغريب، ص: ٢٢٢]

آپ ہندوستانی مسلمانوں کو کس راہ پر چلانا چاہتے ہو؟ کیا اب یہی باقی رہ گیا ہے کہ ہم مشرکوں کے وضع کردہ قانون و دستور اور جمہوریت کے کفر کو قبول کریں پھر خود کو مسلمان بھی کہیں، اور آپ جیسے لوگ ہمیں شاباش دے کہ ہم نے بہت اچھی "جمہوری شرکت" کی؟

اےمسلمانو! وقت اور حالات کی نزاکت کو سمجھو،دشمنوں کی چالوں کو سمجھواور ہوش میں آ جاؤاوراپنی اولاد کو اعلی سے اعلی تعلیم دلاؤ،قانون بنانے والےاور قانون جاننے والے بناؤ، اپنی اولاد کوآئی اے ایس،آئی پی ایس، مجسٹریٹ، جج، وکیل، ضلع کلکیٹر، وی آر وو،یم آر وو،تھانے دار وتحصیلدار، وغیرہ کب بناؤگے؟اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی اگر تم نے اپنی اولاد کو اعلی سے اعلی تعلیم سے آراستہ نہیں کیاتو پھر یاد رکھ لوکہ تمہاری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں
داستان تو ان کی لکھی جاتی ہے جن کے سینے میں غیرتِ توحید ہو، جن کی زبان پر "لا الہ الا اللہ" کی صدائیں ہوں! نہ کہ ان لوگوں کی جنہوں نے "اللہ کا حکم" چھوڑ کر "دستورِ ہند" کو معبود بنا لیا اور جو اللہ کے دین کے نہیں، بلکہ پارلیمنٹ کے وفادار بنے ہوئے ہیں۔

کیا دین اسلام ہمیں "قانون ساز" بننے کا درس دیا ہے یا پھر شریعتِ الٰہی کے نفاذ، اقامتِ دین اور کفر و شرک سے براءت کا؟ آپ کہہ رہے ہو "اپنی اولاد کو آئی اے ایس، آئی پی ایس، جج، وکیل، کلکٹر، وی آر او، ایم آر او، تھانے دار بناؤ!" یعنی آپ چاہتے ہو کہ مسلمان طاغوتی نظام کے ستون بن جائیں؟ آپ مسلمانوں کو اُن اداروں میں بھیجنے کی دعوت دے رہے ہو جہاں رب العالمین کے نازل کردہ قانون کو ٹھکرا کر کفریہ وضعی قوانین کے مطابق فیصلے کیے جاتے ہیں؟

السؤال الثالث الفتوى رقم (٥٢٣٦) :

س٣: نحن نعيش تحت حكومة غير مسلمة وهي تحكم القانون الوضعي، فهل لنا أن نرفع إليها قضايانا؟


سوال: ہم غیر مسلم حکومت (ملک) میں رہتے ہیں اور یہ حکومت وضعی قوانین (یعنی انسان کے بنائے ہوئے قوانین) سے فیصلے کرتی ہے، تو کیا ہمارے لیے یہ حلال ہے کہ ہم اپنے مقدمات (مسائل، اختلافات) میں ان کی طرف اپنے فیصلے لے جائیں؟

ج٣: لا يجوز للمسلم أن يتحاكم إلى حكومة غير مسلمة، قال تعالى: {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ} (سورة المائدة الآية ٤٤) وهذا واضح ولله الحمد.

جواب: مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ غیر مسلم حکومت کی طرف فیصلہ لے جائے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور جو لوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت سے فیصلہ نہ کریں، وہی لوگ کافر ہیں۔ (المائدہ: ۴۴) اور یہ واضح ہے ولله الحمد۔

وبالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.

اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء

عضو : عبد الله بن قعود
عضو : عبد الله بن غديان
نائب رئيس اللجنة : عبد الرزاق عفيفي
الرئيس : عبد العزيز بن عبد الله بن باز


FB_IMG_1744476917830.jpg

جب غیر اسلامی قانون کی طرف فیصلہ لے جانا ہی ظلمِ عظیم ہے تو پھر اُس قانون سے فیصلہ کرنے والا جج بننے کا کیا ہی شدید حکم ہوگا۔ آپ چاہتے ہو کہ ہماری نسلیں قانونِ الٰہی کی بجائے پارلیمنٹ کے قوانین کی خادم بنیں، تو جان لیجیے کہ ہم اپنے بچوں کو شریعت کے محافظ بنائیں گے، کفر کے وکیل نہیں!

آپ کی دعوت جاہلیت ہے، آپ کا منہج اہلِ کفر سے وفاداری کا ہے، ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ قرآن کو دستور مانو، شریعت کے نفاذ کو ہدف بناؤ اور طاغوتی عہدوں سے نفرت کرو۔

یہ بات یاد رہے کہ کفار و مشرکین، ظالمین و ملحدین، انبیاء و مرسلین کے جھٹلانے والے، شیاطین کے الہام کے پیروکار، درختوں اور پتھروں کے پجاری، نہر و گائے سے فریاد کرنے والے، مکر و فریب کے عامل، صبح و شام علی الاعلان اہل صدق و صبر، ملتِ خیر البشر، شافعِ محشر، حاملِ پرچمِ اکبر محمد اذکى، أهدى، و أطهر صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والوں کے خلاف جو کچھ لعنتی شرکیہ قوانین بنائے جا رہے ہیں، ان کا نفاذ تب ہی ممکن ہے جب مسلمان قوم ان طاغوتوں کے پاس اپنے فیصلے لے جائے اور ان کے قوانین کا انقیاد کرے، ان کی اتباع کرے۔

لیکن جب مسلمان قوم اس لعنت سے بیزاری کا اظہار کرے، اور اللہ کے لیے ایسی نفرت رکھے جیسی رکھنے کا حق ہے، تو ان کے قوانین کوڑے کے ڈھیر کے سوا کچھ باقی نہیں رہیں گے۔

علمائے حق، جو انبیاء کے وارث ہیں، ان پر واجب ہے کہ ان لعنتی قوانین کی طرف عوام کے رجوع کو روکیں۔

اللّٰهم أرنا الحق حقاً وارزقنا اتباعه، وأرنا الباطل باطلاً وارزقنا اجتنابه۔
 
Last edited:
Top