• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ولایت علی کے متعلق اس حدیث کی وضاحت درکار ہے

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ اے اللہ ، جس نے میری تصدیق اور میرے اوپر ایمان لایا ،وہ علی ابن ابی طالب (ع) کی ولایت کو ماننے کیونکہ علی (ع) کی ولایت میری ولایت ہے اور میری ولایت اللہ تعالی کی ولایت ہے
کنزالعمال ، حسام الدین ہندی ، ج 11،ص 611، حدیث:32957
@اسحاق سلفی
@خضرحیات
@Maqbool Ahmad
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,569
پوائنٹ
791
رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ اے اللہ ، جس نے میری تصدیق اور میرے اوپر ایمان لایا ،وہ علی ابن ابی طالب (ع) کی ولایت کو ماننے کیونکہ علی (ع) کی ولایت میری ولایت ہے اور میری ولایت اللہ تعالی کی ولایت ہے
کنزالعمال ، حسام الدین ہندی ، ج 11،ص 611، حدیث:32957
کنز العمال میں اس روایت کے الفاظ یہ ہیں :
(اللهم! من آمن بي وصدقني فليتول علي بن أبي طالب فإن ولايته ولايتي وولايتي ولاية الله. "طب - عن محمد بن أبي عبيدة بن محمد بن عمار بن ياسر عن أبيه عن جده عن عمار" )
اس میں طبرانی کا حوالہ دیا گیا ہے ، جبکہ بسیار تلاش کے باوجود ہمیں یہ روایت ان الفاظ سے طبرانیؒ کے کسی معجم میں نہیں ملی ۔
البتہ امام طبرانیؒ کے ہم عصر محدث امام ابواحمد بن عدیؒ نے ۔۔ الکامل فی ضعفاء الرجال ۔۔ میں اسی مذکور اسناد سے نقل فرماکر اس پر جرح کی ہے ،
(محمد بن ابی عبیدہ )کے ترجمہ میں اس روایت کو بایں الفاظ نقل کرتے ہیں :
أخبرني محمد بن عبيد الله بن فضيل، حدثنا عبد الوهاب بن الضحاك، حدثنا ابن عياش عن محمد بن عبيد الله بن أبي رافع، عن أبي عبيدة بن محمد بن عمار بن ياسر، عن أبيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أوصي من آمن بي وصدقني بولاية علي فمن تولاه تولاني، ومن تولاني تولى الله.(الکامل فی ضعفاء الرجال ج7 ص273)
اس کے مرکزی راوی (محمد بن ابی عبیدہ ) کے بارے میں لکھتے ہیں ( قال ابن معين ليس هو بشيء ) یعنی امام یحیی بن معین فرماتے ہیں کہ محمد بن ابی رافع کوئی شیء نہیں ،یعنی ناکارہ راوی ہے ۔
اور امام بخاریؒ التاریخ الکبیر میں فرماتے ہیں کہ محمد بن ابی رافع منکر الحدیث ہے :
عَنْ دَاوُد بْن حُصَين.
رَوَى عَنه علي بْن هاشم، ومَِندَل.
مُنكَرُ الحديثِ.

اور یہی بات امام ذہبی نے تاریخ اسلام میں اور امام جمال الدین یوسف المزیؒ نے تهذيب الكمال في أسماء الرجال میں نقل فرمائی ہے
لہذا یہ روایت درجہ صحت پر نہیں پہنچتی ، ناقابل اعتبار ہے
اسی لئے علامہ ناصر الدین البانیؒ نے اسے سلسلہ احادیث ضعیفہ میں درج کیا ہے
اور بہت ضعیف کہا ہے ؛
لکھتے ہیں :
(أوصي من آمن بي وصدقني بولاية علي، فمن تولاه تولاني، ومن تولاني فقد تولى الله) .
ضعيف جداً
أخرجه ابن عساكر في "التاريخ" (12/ 120/ 1) من طريق الطبراني: أخبرنا محمد بن عثمان بن أبي شيبة: أخبرنا أحمد بن طارق الوابشي: أخبرنا عمرو بن ثابت عن محمد بن أبي عبيدة بن محمد بن عمار بن ياسر عن أبيه أبي عبيدة عن محمد بن عمار بن ياسر عن أبيه مرفوعاً.
ثم روى من طريق أخرى عن عبد الوهاب بن الضحاك: أخبرنا ابن عياش عن محمد بن عبيد الله بن أبي رافع عن أبي عبيدة به.
ومن طريق ابن لهيعة: حدثني محمد بن عبيد الله به.
ثم أخرجه من طريقين آخرين عن ابن أبي رافع به. ولفظ الترجمة لهذه الطرق. وأما لفظ الطبراني؛ فهو:
"من آمن بي وصدقني؛ فليتول علي بن أبي طالب؛ فإن ولايته ولايتي، وولايتي ولاية الله".
وبهذا اللفظ: أورده السيوطي في "الجامع الكبير" (2/ 207/ 2) من رواية الطبراني. وكذلك نقله صاحب "الكنز" (6/ 155/ 2576) ؛ إلا أنه زاد في أوله:
"اللهم ... "! وهي سهو منه.
ولم يذكر الهيثمي في "المجمع" (9/ 108-109) هذا الحديث إلا باللفظ الأول؛ لفظ الترجمة، ولكنه أشار إلى اللفظ الآخر بقوله:
"رواه الطبراني بإسنادين، أحسب فيهما جماعة ضعفاء؛ وقد وثقوا"!
وأقول: مدار الإسنادين على محمد بن عمار بن ياسر، وهو مجهول؛ أورده ابن أبي حاتم (4/ 1/ 43) من رواية ابنه أبي عبيدة عنه، ولم يذكر فيه جرحاً ولا تعديلاً.
وأما ابن حبان؛ فذكره في "الثقات"؛ على قاعدته في توثيق المجهولين. ولذلك لم يعتد بتوثيقه الحافظ؛ فقال في "التقريب":
"مقبول"؛ أي: عند المتابعة؛ وإلا فلين الحديث، كما نص عليه في المقدمة.
وحفيده محمد بن أبي عبيدة؛ لم أجد له ترجمة.
وعمرو بن ثابت رافضي خبيث؛ كما قال أبو داود، وهو متروك الحديث؛ كما قال النسائي. وقال ابن حبان:
"يروي الموضوعات عن الأثبات".
وضعفه الجمهور.
وأحمد بن طارق الوابشي؛ لم أعرفه.
 
Top