• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وہ عورت جس کو استحاضہ کا خون آتا ہو وہ کیا کرے گی؟

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
861
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
69
حیض اور نفاس کے ایام کے علاوہ دیگر دنوں میں یا ان سے متصل دنوں میں جو خون جاری ہوتا ہے وہ استحاضہ کا خون کہلاتا ہے، یہ رگ سے سرخ خون نکلتا ہے، اور جب تک عورت شفایاب نہ ہو جائے جاری رہتا ہے۔

اگر استحاضہ کا خون حیض یا نفاس کے اوقات کے علاوہ کسی اور وقت میں آئے تو اس میں کسی قسم کا اشکال نہیں ہے ، اشکال اس وقت پیدا ہوتا ہے جب یہ حیض یا نفاس سے متصل آئے تو عورت کیا کرے گی؟

ایسی عورت کی چار حالتیں ہو سکتی ہیں:

اگر عورت کو اپنے حیض کے خون آنے کے معمول کا پتہ ہو کہ وہ کس دن سے شروع ہو کر کب تک رہتا ہے تو وہ اپنے حیض کےدنوں کو شمار کر ے گی جب وہ دن گزر جائیں گے تو غسل کر کے پاک ہو جائے گی۔ ان دنوں کے گزرنے کے بعد جو خون آئے گا وہ استحاضہ کا شمار ہو گا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سےروایت کیا، کہا: ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ تعالی عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے خون کے بارے میں سوال کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا: میں نے اس کا ٹب خون سے بھرا دیکھا تھا۔ تو رسول اللہ ﷺنے اس سے فرمایا: ’’تمہیں پہلے جتنا وقت حیض (نماز سے) روکتا تھا اتنا عرصہ رکی رہو، پھر نہا لو اور نماز پڑھو۔‘‘ (صحیح مسلم: 334)

اگر عورت کو اپنے حیض کے خون آنے کے معمول کا پتہ نہ ہو لیکن وہ حیض اور استحاضہ کے خون میں فرق کر سکتی ہو تو وہ جتنے دن حیض کا خون آئے گا نماز نہیں پڑھے گی، جب اس کو لگے کہ حیض کا خون آنا بند ہو گیا ہے تو غسل کر کے پاک ہو جائے گی۔ ان دنوں کے بعد جو خون آئے گا وہ استحاضہ کا شمار ہو گا۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میں ایسی عورت ہوں کہ اکثر مستحاضہ رہتی ہوں اور اس کی وجہ سے پاک نہیں ہو سکتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ نہیں، نماز مت چھوڑ۔ یہ ایک رگ کا خون ہے، حیض نہیں۔ پھر جب تیرے حیض کا وقت آ جائے تو نماز چھوڑ دے اور جب وقت گزر جائے تو (اپنے بدن اور کپڑوں سے) خون دھو کر نماز ادا کر۔‘‘ (صحیح البخاری: 228)

اگر عورت بالغ ہوئی ہو اور اسے پہلی مرتبہ حیض کا خون آئے ، اسے حیض اور استحاضہ کے خون کی پہنچان بھی نہ ہوتو وہ اردگرد کی عورتوں کے حساب سے حیض کے دن گزارے گی، یعنی اگر اس کے اردگرد کی عورتوں کا معمول یہ ہو کہ انہیں چھ یا سات دن حیض آتا ہو تو یہ بھی چھ یا سات دن حیض کے شمار کرے گی اور اس کے بعد غسل کر کے پاک ہو جائے گی ، اگر اس کے بعد بھی خون جاری رہتا ہے تو وہ استحاضہ کا خون ہوگا۔

آپ ﷺ نے جمنہ بنت جحش سے فرمایا ”یہ دراصل شیطانی کچوکا ہے۔ پس تم (ہر مہینے) اللہ کے علم کے مطابق چھ یا سات دن حیض کے شمار کرو، پھر غسل کر لو حتیٰ کہ جب تم اپنے آپ کو پاک صاف سمجھو تو تئیس یا چوبیس دن رات نماز پڑھتی رہو اور روزے رکھو۔ تمہیں یہ کافی ہے اور ہر مہینے ویسے ہی کیا کرو جیسے کہ عام عورتیں اپنے حیض اور طہر کے دنوں میں کرتی ہیں۔ (سنن ابی داود: 287)

اگر عورت اپنے حیض آنے کے معمول کو بھول جائے اور وہ حیض اور استحاضہ کے خون میں فرق بھی نہ کر سکتی ہوتو اس کا حکم بھی مذکورہ بالا تیسری حالت والا ہے۔



















اگر عورت اپنے حیض آنے کے معمول کو بھول جائے اور وہ حیض اور استحاضہ کے خون میں فرق بھی نہ کر سکتی ہوتو اس کا حکم بھی مذکورہ بالا تیسری حالت والا ہے۔
 
Top